تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئےوزیر اعظم نریندر مودی کو ‘گول مال پی ایم’ قرار دیا اور کہا کہ وہ اور مرکزی حکومت جو کچھ بھی کہتے ہیں وہ ‘سفید جھوٹ’ ہوتا ہے۔
نئی دہلی: تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے سوموار کو مرکز میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو 2024 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے پاک (بھاجپا مکت بھارت )ہندوستان بنانے کا عہد لینا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ مستقبل میں قومی سطح پر کسانوں کی حکومت آئے گی۔
دارالحکومت سے 165 کلومیٹر دور پیڈاپلی میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئےکے سی آر کے نام سے مقبول کے چندر شیکھر راؤ نے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ‘گول مال پی ایم’ قرار دیا۔کے سی آر نے کہا کہ وہ (وزیر اعظم) اور مرکزی حکومت جو کچھ بھی کہتے ہیں وہ ‘سفید جھوٹ’ ہوتاہے۔
انہوں نے کہا، ہم سب کو ایک عہد لینا چاہیے اور 2024 میں ‘بھاجپا مکت بھارت’ بنانے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ہمیں اس نعرے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔ تبھی ہم ملک کو بچا سکتے ہیں، ورنہ ملک کو بچانے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
دی ہندو کے مطابق، پیڈاپلی میں ایک تقریب کے دوران ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، تمام دانشور اور ترقی پسندقوتوں کو ہندوستان کو تقسیم کرنے والی طاقتوں سے بچانے کے لیے 2024 میں ‘بھاجپا مکت بھارت’ بنانے کے لیے ایک مستحکم عزم کے ساتھ کوشش کرنی چاہیے۔
اس دوران بی جے پی کی تلنگانہ یونٹ کے صدر بی سنجے کمار پر حملہ کرتے ہوئے راؤ نے کہا کہ کچھ ‘سنیاسی’ ہیں جو تلنگانہ کے وقار کو رہن رکھ کرکھڑاؤں اٹھانےکے لیے تیار ہیں۔
کے سی آر حال ہی میں سامنے آئے ایک ویڈیو کا حوالہ دے رہے تھے جس میں ریاستی بی جے پی کے سربراہ کو مبینہ طور پر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے جوتے اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا تھا، جب شاہ ایک مندر میں درشن کے لیے گئے تھے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم ان چوروں کے غلام بن جائیں جو دہلی سے آئے ہیں؟
وزیر اعظم مودی پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ‘گجرات ماڈل’ کا سبز باٖغ دکھا کر وزیر اعظم بنے ہیں، لیکن حقیقت میں اس مغربی ریاست میں زہریلی شراب کھلے عام مل رہی ہے، جہاں اس پر پابندی ہے۔
راؤ نے الزام لگایا، گجرات میں جہاں پر شراب بندی ہے، وہا ں زہریلی شراب سےتقریباً 70 سے 75 لوگوں کی موت ہوگئی۔
انہوں نے کہا، 26 ریاستوں کے تقریباً 100 کسانوں نے حیدرآباد میں مجھ سے ملاقات کی اور ٹی آر ایس حکومت کی کسان حامی اور دیگر اہم فلاحی اسکیموں کی تعریف کی۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ ہم (ٹی آر ایس) قومی سیاست میں داخل ہوں۔
انہوں نے بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ عام آدمی پر ہمہ گیر مہنگائی کا بوجھ ڈال رہی ہے اور مرکز میں ٹاپ پر بیٹھے قریبی چند بڑے چنندہ تاجروں کو عوامی پیسہ لوٹنے کی اجازت دے رہی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مرکز نے دودھ کی مصنوعات کو بھی نہیں بخشا اور کپڑوں پر جی ایس ٹی میں اضافے کی وجہ سے بنکروں کے حال بے حال ہیں، جبکہ این پی اے کے نام پر 12 لاکھ کروڑ روپے کے قرض معاف کرکے اور عوام کے پیسے کی ‘کارپوریٹ لوٹ’ کروا دی۔
راؤ نے سوال کیا، بی جے پی قائدین کو بتانا چاہیے کہ زراعت کے شعبے کو24 گھنٹے مفت بجلی کی فراہمی اور دیگر فلاحی اسکیموں کو کیوں بی جے پی مقتدرہ ریاستوں میں لاگو نہیں کیا جارہا ہے جیسا کہ تلنگانہ میں کیا جارہا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)