کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو کو 18 اکتوبر کو دہلی کے ہوائی اڈے پر ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود روک دیا گیا تھا۔ وہ پولٹزر پرائز کی تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں۔
نئی دہلی: پولٹزر پرائز 2022 کے شریک صدر جان ڈینس زیوسکی نے 20 اکتوبر کو نیویارک میں منعقد تقریب میں کہا کہ کشمیری صحافی ثنا ارشاد مٹو کا اس پروگرام سے باہر رہ جانا ‘ امتیازی سلوک کی انتہا’ ہے۔
غورطلب ہے کہ مٹو نے منگل (18 اکتوبر) کو الزام لگایا تھا کہ انہیں یہ اعزاز حاصل کرنے کے لیے دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل (آئی جی آئی ) ہوائی اڈے پر امریکہ جانے سے روک دیا گیا۔ یہ دوسرا موقع تھا جب مٹو کو ہندوستان سے باہر جانے سے روکا گیا تھا۔
واضح ہو کہ اس سے قبل مٹو کو جولائی کے مہینے میں فرانس جانے سے روک دیا گیا تھا۔ اس وقت انہوں نے بتایا تھاکہ وہ ایک تقریب میں شرکت کے لیے فرانس کے دارالحکومت پیرس جارہی تھی، جب دہلی ایئرپورٹ پر حکام نے اسے امیگریشن پر روک دیا۔
ہیومن رائٹس واچ، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس اور پریس کلب آف انڈیا سمیت عالمی اور قومی سطح کے حقوق اور صحافتی اداروں نے مٹو کو ہندوستان سے باہر سفر کرنے سے روکے جانے کے قدم کی شدید مذمت کی ہے۔اکثر اداروں نے کشمیری صحافی کے ساتھ کیے جا رہے ایک خاص طرح کےامتیازی سلوک کی بات کی ہے۔
وہیں، امریکی محکمہ خارجہ نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں کہا تھاکہ انہیں مٹو کو روکے جانے کی ‘خبرکی جانکاری ہے۔’
پولٹزر پرائز میں مٹو کی عدم موجودگی پر ڈینس زیوسکی کے تبصرے کوایوارڈز کے آفیشل ہینڈل سے ٹوئٹ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ دنیا بھر میں صحافیوں کو درپیش چیلنجز کی نہایت ہی چھوٹی اور امتیازی سلوک کی علامت ہے۔’
2022 cycle Co-Chair @jdaniszewski on @mattoosanna's exclusion from the #Pulitzer ceremony: "This is petty, highly discriminatory […] and emblematic of the challenges journalists face around the world." pic.twitter.com/twQQaqkLi2
— The Pulitzer Prizes (@PulitzerPrizes) October 20, 2022
مٹو نے نیوز ایجنسی رائٹرس کی ٹیم کا حصہ بن کر کووڈ 19 سے نمٹنے میں ہندوستان کی جدوجہد کو کور کیاتھا، جس کے لیے انہیں اور ان کی ٹیم کو پولٹزر پرائز ملا تھا۔ اس ٹیم میں امت دوے، عدنان عابدی اور مرحوم دانش صدیقی شامل تھے۔ صدیقی کے دو بچوں نے ان کی طرف سےیہ ایوارڈ قبول کیا۔
ڈینس زیوسکی نے مٹو کے ٹوئٹ کو اپنے ذاتی ہینڈل پر الگ سے ری ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاتھا کہ انہیں (مٹو) ہوائی اڈے پر روکا گیا ہے۔
وہیں ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو)نے کہا، حکام نے اس بات کی کوئی باضابطہ وضاحت پیش نہیں کی ہے کہ مٹو کو بیرون ملک سفر سے کیوں روکا گیا، لیکن یہ جبر کشمیر میں صحافیوں اور سول سوسائٹی پر ہندوستانی حکام کی طرف سے کی گئی کارروائی کے عین مطابق ہے۔
ایچ آر ڈبلیو نے یہ بھی ٹوئٹ کیا کہ اگست 2019 سے، ‘کشمیر میں کم از کم 35 صحافیوں کو اپنی رپورٹنگ کی وجہ سے پولیس پوچھ گچھ، چھاپوں، دھمکیوں، جسمانی حملوں، آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی یا جھوٹے مجرمانہ مقدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔’
وہیں رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے ذریعے شائع کردہ پریس فریڈم انڈیکس میں 2022 میں ہندوستان 180 ممالک میں سے 150 ویں نمبر پر تھا۔ یہ اس انڈیکس میں ہندوستان کا اب تک کا سب سے نچلا درجہ ہے۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔