کورٹ نے یہ بھی کہا کہ باغی ایم ایل اے کے استعفیٰ پر اسپیکر کے ذریعے فیصلہ لینے کی کوئی طے مدت نہیں ہے۔ وہ ایک مناسب وقت میں فیصلہ لے سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ/ فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سوموار کو کہا کہ کرناٹک اسمبلی کے 15 باغی ایم ایل اے کو اسمبلی کی کارروائی میں حصہ لینے کے لئے مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ ایوان میں موجود رہنے یا غیر حاضر رہنے کی ان کو آزادی ہے۔اس کے علاوہ چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس انیردھ بوس کی بنچ نے باغی ایم ایل اے کے استعفیٰ پر اسپیکر کے ذریعے فیصلہ لینے کی مدت بھی طے کرنے سے انکار کر دیا۔
لائیو لاء کے مطابق؛ کورٹ نے کہا کہ اسپیکر کے ذریعے فیصلہ لینے کی کوئی طے مدت نہیں ہے۔ وہ ایک مناسب وقت میں فیصلہ لے سکتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب باغی ایم ایل اے جمعرات کو ہونے والے کانگریس-جے ڈی ایس حکومت کی ٹرسٹ ووٹ میٹنگ میں حصہ لینے سے آسانی سے بچ سکتے ہیں اور ایسا کرنے پر ان کو ڈس کوالیفائی ہونے کا ڈر بھی نہیں رہےگا۔ باغی ایم ایل اے پر وہپ بھی نافذ نہیں ہوگا۔
کانگریس-جے ڈی ایس کے 10 باغی ایم ایل اے نے سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا اور کہا تھا کہ کرناٹک اسمبلی اسپیکر رمیش کمار ان کا استعفیٰ منظور کرنے سے منع کر رہے ہیں۔ بعد میں پانچ اور باغی ایم ایل اے اس عرضی میں جڑ گئے تھے۔
اس معاملے کو لےکر سپریم کورٹ کے سامنے اہم مدعا یہ تھا کہ کیا کورٹ اسپیکر کو یہ ہدایت دے سکتی ہے کہ باغی ایم ایل اے کے استعفیٰ پر فیصلہ لیا جائے، جب ان کے خلاف نااہل ہونے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہو۔اس معاملے میں سب سے پہلے کورٹ نے گزشتہ 11 جولائی کو حکم دیا کہ باغی ایم ایل اے شام چھے بجے اسپیکر سے ملیں اور کورٹ نے اسپیکر سے گزارش کی کہ وہ استعفیٰ پر فیصلہ لیں۔ حالانکہ اسپیکر نے سپریم کورٹ کی ہدایات کو ماننے سے انکار کر دیا۔
اس کے بعد سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو کرناٹک اسمبلی اسپیکر کے آر رمیش کمار کو حکمراں کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد کے 10 باغی ایم ایل اے کے استعفیٰ اور نااہلی پر 16 جولائی تک کوئی بھی
فیصلہ لینے سے روک دیا تھا۔
کرناٹک میں کانگریس-جے ڈی ایس کے اتحاد میں صدر کو چھوڑکر کل 116 ایم ایل اے (کانگریس کے 78، جے ڈی (ایس) کے 37 اور بی ایس پی کے 1) ہیں۔ دو آزاد ایم ایل اے کی حمایت کے ساتھ 224 رکنی ایوان میں بی جے پی کے ایم ایل اے کی تعداد 107 ہے۔
باغی ایم ایل اے کا استعفیٰ منظور کرنے کے ڈر کی وجہ سے کانگریس-جے ڈی (ایس) گٹھ بندھن حکومت پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ اگر 16 ایم ایل اے کے استعفیٰ منظور کئے جاتے ہیں تو اتحاد کے ایم ایل اے کی تعداد گھٹکر 100 رہ جائےگی۔