کرناٹک میں گزشتہ 23 جولائی کو ایچ ڈی کمار سوامی کی قیادت والی کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد والی حکومت تب گر گئی تھی،جب باغی ایم ایل اے کی وجہ سے وہ ٹرسٹ ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی۔اس کے بعد بی ایس یدورپا نے 26 جولائی کو نئے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا۔
نئی دہلی: کرناٹک کے وزیراعلیٰ بی ایس یدورپا نے صوتی ووٹ کے ذریعے ٹرسٹ ووٹ جیت کر اسمبلی میں سوموار کو اپنی اکثریت ثابت کی۔ایم ایل اے کی تعداد بی جے پی حکومت کے حق میں ہونے کی وجہ سے کانگریس-جے ڈی ایس نے یدورپا کے ذریعے پیش کئے گئے ایک لائن کے ٹرسٹ تجویز پر ووٹوں کی تقسیم کا دباؤ نہیں بنایا۔
یدورپا نے کہا تھا کہ ایوان ان کی قیادت میں بنی تین دن پرانی حکومت میں اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔چونکہ حزب مخالف نے ووٹوں کی تقسیم کے لئے دباؤ نہیں بنایا، اسپیکر کے آر رمیش نے اعلان کیا کہ تجویز صوتی ووٹ سے پاس کی جاتی ہے۔
بی جے پی کے آسانی سے ٹرسٹ ووٹ حاصل کرنے کا امکان تھا کیونکہ اسپیکر کے ذریعے 17 باغی ایم ایل اے کو نااہل ٹھہرائے جانے کے بعد 225 رکنی اسمبلی کی تعداد گھٹکر 208 رہ گئی تھی۔اس سے پہلے ٹرسٹ ووٹ پیش کرتے ہوئے یدورپا نے کہا کہ کانگریس-جے ڈی ایس حکومت کے دوران ایڈمنسٹریٹو سسٹم پٹری سے اتر گیا ہے اور کہا کہ ان کی ترجیح اس کو واپس پٹری پر لانا ہے۔
Karnataka Chief Minister BS Yediyurappa wins trust vote through voice vote. pic.twitter.com/DvzzMmYCqa
— ANI (@ANI) July 29, 2019
انہوں نے کہا کہ وہ ‘ بدلے کی سیاست ‘ میں مشغول نہیں ہوںگے کیونکہ وہ ‘ بھول جانے اور معاف کرنے کے اصول ‘ میں یقین کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘ میرا وزیراعلیٰ بننا لوگوں کی امیدوں کے مطابق ہے۔ ‘انہوں نے ایچ ڈی کمارسوامی کی جگہ لی ہے، جن کی 14 مہینے پرانی حکومت باغی ایم ایل اے کی مخالفت کی وجہ سے گر گئی۔
یدورپا نے کہا کہ انہوں نے مشکل حالات میں عہدہ سنبھالا ہے، جب ریاست سوکھے سے جوجھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ ایڈمنسٹریٹو سسٹم پٹری سے اتر گیا ہے۔ میری ترجیح اس کو واپس پٹری پر لانے کی ہے۔ ‘ ساتھ ہی انہوں نے اس میں حزب مخالف کے تعاون کی بھی مانگ کی۔
Bengaluru: #Karnataka legislative assembly speaker KR Ramesh Kumar tenders his resignation from the post. pic.twitter.com/GW2U63pXQ7
— ANI (@ANI) July 29, 2019
وزیراعلیٰ بی ایس یدورپا کے ٹرسٹ ووٹ حاصل کرنے کے بعد کرناٹک اسمبلی کے اسپیکر کے آر رمیش کمار نے اپنے استعفیٰ کا سوموار کو اعلان کیا۔انھوں نے کہا، ‘ میں نے اس عہدے سے خود کو الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے… میں نے استعفی دینے کا فیصلہ لیا ہے۔ ‘ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر کرشن ریڈی کو اپنا استعفیٰ سونپا۔