کرناٹک: سوشل میڈیا پر ’مسلمانوں کی نسل کشی‘ کی اپیل کرنے والے بی جے پی لیڈر کے خلاف معاملہ درج

سنیچر کو کرناٹک کے بی جے پی لیڈرمنی کانت نریندر راٹھوڑکےفیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں وہ مسلم کمیونٹی کے خاتمے کی اپیل کر رہے ہیں اور ساتھ ہی 'لو جہاد' کے ملزموں  کو بھی آٹھ دن کے اندر  ختم کرنے کی اپیل  کرتے نظر آ رہے ہیں۔

سنیچر کو کرناٹک کے بی جے پی لیڈرمنی کانت نریندر راٹھوڑکےفیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں وہ مسلم کمیونٹی کے خاتمے کی اپیل کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ‘لو جہاد’ کے ملزموں  کو بھی آٹھ دن کے اندر  ختم کرنے کی اپیل  کرتے نظر آ رہے ہیں۔

منی کانت نریندر راٹھوڑ۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: کرناٹک بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما منی کانت نریندر راٹھوڑ کے خلاف سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے مسلم کمیونٹی کے بارے میں متنازعہ تبصرہ کرنے پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، سنیچر کو راٹھوڑ کے فیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں انہیں لمبانی زبان میں اشتعال انگیز تبصرہ کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں مسلم کمیونٹی کو ختم کرنے کی اپیل کی گئی ہے اور ‘لو جہاد’ کے ملزموں کو بھی آٹھ دن کے اندر ختم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

اخبار نے اس ویڈیو کی صداقت کی تصدیق کی ہے۔

معلوم ہو کہ ‘لو جہاد’ کی اصطلاح ہندو رائٹ ونگ کی تنظیمیں استعمال کرتی ہیں اور اسے حکومت یا عدالتوں نے تسلیم نہیں کیا ہے۔ اس اصطلاح کو اکثر ‘مسلم مخالف’ بیان بازی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

اس سلسلے میں سید علیم الٰہی نامی شخص نے سنیچر (31 مئی) کو کلبرگ سینٹرل پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔

منی کانت کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس)کی دفعہ 196 (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 197 (قومی یکجہتی کے لیے نقصاندہ الزام، دعوے)، 299 (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کام، جن کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا)، 351 (مجرمانہ دھمکی) اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کلبرگی پولیس کمشنر شرنپا ایس ڈی نے کہا، ‘راٹھوڑ نے مبینہ طور پر ایک اشتعال انگیز ویڈیو فیس بک پر اپلوڈ کیا ہے۔ ہم معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور سزا کی حد کا تعین کرنے کے لیے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔’