انڈین ریلوے کی ایک ممتاز پروڈکشن یونٹ کپورتھلہ ریل کوچ فیکٹری نے 2022-23 میں 32 وندے بھارت ٹرینوں کے ہدف کو پورا کرنے میں ناکامی کے لیے خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور برقی آلات کی کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے 30 ستمبر 2022 کوگجرات کےگاندھی نگر اسٹیشن پر گاندھی نگر اور ممبئی کے درمیان وندے بھارت ایکسپریس کا افتتاح کیا تھا۔ (فائل فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)
نئی دہلی: انڈین ریلوے کی ایک ممتازپروڈکشن یونٹ کپورتھلہ ریل کوچ فیکٹری 2022-23 میں ایک بھی وندے بھارت ٹرین بنانے میں ناکام رہی ہے۔
کچھ دستاویزوں کا حوالہ دیتے ہوئے خبر رساں ایجنسی
پی ٹی آئی نے بتایا کہ کوچ فیکٹری نے 2022-23 میں 32 وندے بھارت ٹرینوں کی تیاری کے ہدف کو پورا کرنے میں ناکامی کے لیے خام مال کی قیمتوں میں اضافے اور برقی آلات کی کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وندے بھارت ٹرینوں کی تیاری کے اپنے ہدف کو پورا کرنے میں ناکام ہونے کے علاوہ یہ فیکٹری تمام طرح کے کوچ بنانے میں بھی ناکام رہی۔
پی ٹی آئی کو ملےایک دستاویز کے مطابق، مالی سال 2022-23 کے اختتام تک 1885 کے ہدف کے مقابلے فیکٹری نے1478 کوچ تیار کیا۔
اتناہی نہیں یہ فیکٹری 3ایچ پی میمو(3HP MEMU)ٹرینوں کی تیاری کے ہدف سے بھی پیچھے رہ گئی۔ اس نے مارچ 2023 تک 256 کے ہدف کے مقابلے میں ایسی 153 ٹرینیں تیار کیں۔ نیز اس نے 1520 کے ہدف کے مقابلے میں 1325 ایل ایچ بی کوچ تیار کیا۔
حکام نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ فیکٹری میں وندے بھارت ٹرینوں کی پیداوار ستمبر 2024 تک شروع ہونے کا امکان ہے۔
ریلوے بورڈ نے 2023-24 کے لیے کپورتھلہ ریل کوچ فیکٹری کو 64 وندے بھارت ایکسپریس ٹرینوں کا ہدف دیا ہے۔
وزارت کے ایک سینئر افسر نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ریل کوچ فیکٹری نے ابھی تک وندے بھارت ٹرینوں کے ڈیزائن کو منظوری نہیں دی ہے۔ ان ٹرینوں کو فرانسیسی ملٹی نیشنل رولنگ اسٹاک بنانے والی کمپنی ایلسٹام نے ڈیزائن کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 92 ڈیزائن میں سے صرف چار کو ہی منظوری ملی ہے۔
تاہم، ریل کارخانےنے کہا کہ خام مال کی قیمتوں میں اضافے سے پیداواری شرح متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے برتھ، 60 کے وی اے ٹرانسفارمرز، سوئچ بورڈ کیبینٹ اور شیل پرزے/ سب- اسمبلی جیسے تجارتی سامان کی فراہمی میں کمی آئی ہے ۔
دستاویزوں میں کہا گیا ہے، مئی سے ستمبر 2022 تک پہیوں کی سپلائی میں شدید کمی تھی، جس کی وجہ سے پیداوار میں کمی آئی، جس کے نتیجے میں87 کوچوں کی پیداوار کا نقصان ہوا۔ بی ایچ ای ایل کی طرف سے برقی اجزاء کی فراہمی میں تاخیر کے نتیجے میں میمو ریک کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی۔ وی بی ٹرین سیٹ کوچوں میں تاخیر ہوئی، کیونکہ ریل کوچ فیکٹری کو میسرز میدھا سے برقی آلات نہیں ملے۔
اس وقت ملک کے مختلف شہروں کے درمیان 15 وندے بھارت ایکسپریس ٹرینیں چل رہی ہیں۔ یہ ہندوستان کی
پہلی سیمی ہائی اسپیڈ ٹرینیں ہیں جو عالمی معیار کے مسافروں کی سہولیات سے آراستہ ہیں۔ یہ ٹرینیں سفر کے وقت میں 25 فیصد سے 45 فیصد تک کمی کر سکتی ہیں۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے
یہاں کلک کریں۔