یوپی: کانوڑیوں نے کانوڑ کو ’ناپاک‘ کرنے کا جھوٹا الزام لگاکر کی توڑ پھوڑ، مسلمان ڈرائیور کو پیٹا

02:53 PM Jul 25, 2024 | عمر راشد

گزشتہ 21 جولائی کو مظفر نگر میں ہری دوار کے راستے میں واقع  شری لکشمی فوڈ پلازہ میں کانوڑیوں کی ایک بھیڑ نے ایک کار میں توڑ پھوڑ کی اور اس کے ڈرائیور کی پٹائی کی ۔ پولیس نے 10-15 نامعلوم کانوڑیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے بغیر کسی وجہ کے حملہ کیا تھا۔

کانوڑ یاترا۔ (تصویر: منیش کمار)

نئی دہلی: اترپردیش کے مظفر نگر میں کانوڑیوں کی ایک بھیڑ نے ایک کار میں توڑ پھوڑ کی اور اس کے ڈرائیور کی پٹائی کی۔ بتایا گیا ہے کہ ان کا کہناتھا کہ کار 21 جولائی کو یاترا کے دوران ان میں سے ایک کے ذریعے اٹھائےجا رہے ‘کانوڑ’ سے ٹکرا گئی تھی اور اسے نقصان پہنچا یاگیا تھا یا ناپاک کردیا گیاتھا۔

تاہم، پتہ چلا ہے کہ مذکورہ کار سے کسی ‘کانوڑ’ کو نقصان نہیں پہنچا تھا۔ پولیس کے مطابق، کانوڑیوں نے بغیر کسی اکساوے کے تشدد کا مظاہرہ کیا۔

دی وائر نے اس معاملے میں درج ایف آئی آر دیکھی ہے، جس میں پولیس نے کہا ہے کہ کانوڑیوں نے بغیر کسی وجہ کے حملہ کیا۔ پولیس نے دس سے پندرہ نامعلوم کانوڑیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

گزشتہ 21 جولائی کو ہری دوار کے راستے پر واقع شری لکشمی فوڈ پلازہ میں تشدد کا یہ واقعہ کیمرے میں ریکارڈ ہوا۔ فوٹیج میں نظر آتا  ہے کہ دس سے پندرہ کانوڑیوں کے ایک گروپ نے ایک کار میں توڑ پھوڑ کی اور اس کے مالک کو زدوکوب کیا۔ کچھ پولیس والوں کی موجودگی میں یہ واقعہ رونما ہوا۔ کار کا ڈرائیور مشتعل کانوڑیوں کی بھیڑ  سے خود کو بچانے کے لیے ریستوراں کے اندر بھاگ گیا، جس نے میرٹھ-ہری دوار ہائی وے پر ٹریفک میں بھی خلل ڈالا۔ پولیس نے عاقب نامی شخص کو بچایا۔

بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کار اتراکھنڈ کے دہرادون میں رجسٹرڈ ہے۔

جب سینئر پولیس افسران موقع پر پہنچے تو کانوڑیوں نے انہیں بتایا کہ کار نے ان کے ایک ساتھی  کی کانوڑ کو نقصان پہنچایا گیاہے جسے وہ ریستوران سے تقریباً دو کلومیٹر دور ہری دوار کی جانب ہائی وے پر لے جا رہے تھے۔

تاہم، عاقب نے 23 جولائی کو ایک آزاد نیوز میڈیا پورٹل ‘جرنو مرر’ کو بتایا کہ یہ الزامات کہ ان کی گاڑی کانوڑیوں سے ٹکرائی یا ان کے پیچھے ہارن بجایا،سراسر جھوٹ ہیں۔

زخمی عاقب نے بتایا کہ وہ اپنے رشتہ دار کو چھوڑنے میرٹھ جا رہا تھا ، تبھی کانوڑیوں نے ان کی گاڑی میں توڑ پھوڑ کی۔

معاملے میں درج ایف آئی آر میں سب انسپکٹر آشوتوش کمار سنگھ نے ذکر کیا ہے کہ جب کانوڑیوں سے کانوڑ کو نقصان پہنچانے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ سنگھ نے 21 جولائی کی صبح چھپار پولیس اسٹیشن میں درج  ایف آئی آر میں کہا کہ کانوڑ رُوٹ کے ہری دوار کی طرف جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے بعد بھی پولیس کو ‘کسی بھی عقیدت مند کا کانوڑ ٹوٹا پھوٹا نہیں ملا’۔

واقعہ کے چند گھنٹے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سرکل آفیسر صدر راجو کمار نے کہا کہ کسی کانوڑ کو نقصان پہنچنے کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

ایف آئی آر میں سنگھ نے کہا کہ کانوڑیوں نے ‘جان بوجھ کر’ کار کو روکا اور اس کے ڈرائیور پر ‘بغیر کسی وجہ کے’ حملہ کیا۔ ان پر بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعات کے تحت الزام  عائد کیے گئے ہیں، جن میں ارادہ کرکے چوٹ پہنچانا، غلط طریقے سے روکنا، عوامی طور  ہنگامہ آرائی،فساد، غیر قانونی اجتماع، ٹریفک میں رکاوٹ ڈالنا اور شرارت کرنا شامل ہے۔

پولیس نے بتایا کہ کانوڑیوں نے شاہراہ پر ٹریفک کو بھی روک دیا، جس کی وجہ سے لمبا ٹریفک جام ہوگیا، جس کے باعث مسافروں کو تکلیف ہوئی، خاص طور پر جو لوگ علاج کے لیے ایمبولینس کے ذریعے دہلی جارہے مسافروں کو۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ تشدد  کرنے والے کانواڑیوں کی جانب سے لگائے گئے جام کی وجہ سے خواتین، بچے اور بیمار لوگوں کے رشتہ دار مایوسی کے عالم میں سڑکوں پر نکل آئے۔ سنگھ نے کہا کہ انہوں نے مدد کے لیے چیخنا شروع کر دیا اور جیسےجیسے افراتفری پھیلی، ڈر کا ماحول پیدا ہوگیا۔

پولیس نے بتایا کہ کانوڑیوں نے امن وامان برقرار رکھنے یا ٹریفک کو معمول کے مطابق چلنے دینے کی ان کی درخواستوں کو نہیں سنا۔ جس ریستوراں میں یہ واقعہ پیش آیا، وہاں کے مالک پردیپ کمار نے بتایا کہ کانوڑیوں نے ایک یا دو کرسیوں کو نقصان پہنچایا، تاہم پولیس کی مداخلت سےزیادہ  نقصان نہیں ہوا۔

کمار کے مطابق، کچھ کانوڑیے ان کے ریستوراں میں چائے پی رہے تھے جب گروپ میں سے کسی کو دوسرے کانوڑیے کا فون آیا جو ابھی سڑک پر ہی تھا۔ کمار نے بتایا کہ فون پر کانوڑیے نے مبینہ طور پر ریستوراں میں موجود کانوڑیوں سے کہا کہ وہ ریستوراں کے قریب ناکہ بندی کریں اور ایک خاص کار کو روکیں۔

چونکہ وہاں بہت سارے لوگ موجود تھے، اس لیے کمار واضح طور پر ڈرائیور کی شناخت نہیں کر سکے، لیکن انہوں نے کہا کہ وہ اکیلا لگ رہا تھا۔

کمار نے کہا کہ تشدد 15 منٹ تک جاری رہا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد پولیس کی ایک ٹیم نے مبینہ طور پر اس جگہ کا دورہ کیا جہاں کانوڑیوں نے کانوڑ کو توڑے جانے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن انہیں کچھ نہیں ملا۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)