سی جے آئی رنجن گگوئی پر لگے جنسی استحصال کے الزام کی جانچ کے لئے بنائی گئی اس کمیٹی میں جسٹس ایس اے بوبڈے کے علاوہ جسٹس این وی رمن اور جسٹس اندرا بنرجی بھی ہیں۔
جسٹس اندرا بنرجی،جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس این وی رمن(فوٹو:لائیولاء/ رودرجیوتیناتھرے ڈاٹ کام)
نئی دہلی : چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف لگے جنسی استحصال کے الزامات کی انٹرنل تفتیش کے لئے منگل کو سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس ایس اے بوبڈے کی تقرری کی گئی ہے۔جسٹس بوبڈے نے اس کی تصدیق کی ہے۔ سینئرٹی کے مطابق جسٹس ایس اے بوبڈے سی جے آئی کے بعد سب سے سینئر جج ہیں۔انہوں نے بتایا کہ نمبر دو جج ہونے کے ناطے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی ایک سابق خاتون ملازم کے ذریعے ان کے (سی جے آئی) خلاف لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات کی تفتیش کے لئے ان کی تقرری کی ہے۔
جسٹس بوبڈے نے بتایا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے دو ججوں جسٹس این وی رمن اور جسٹس اندرا بنرجی کو شامل کرکے ایک کمیٹی تشکیل کی ہے۔جسٹس بوبڈے نے کہا،’میں نے کمیٹی میں جسٹس رمن کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ وہ سینئرٹی میں میرے بعد ہیں اور جسٹس بنرجی کو اس لئے شامل کیا گیا ہے کیونکہ وہ خاتون جج ہیں۔ ‘انہوں نے کہا کہ انہوں نے سی جے آئی پر جنسی استحصال کا الزام لگاتے ہوئے ججوں کو خط لکھنے والی خاتون کو پہلے ہی نوٹس جاری کر دیا ہے۔
اس معاملے میں پہلی سماعت جمعہ کو ہوگی اور سپریم کورٹ کے جنرل سکریٹری کو بھی تمام دستاویزوں اور مواد کے ساتھ تیار رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کی ایک سابق ملازم نے سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو خط لکھکر الزام لگایا ہے کہ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اکتوبر 2018 میں ان کا
جنسی استحصال کیا تھا۔35 سالہ یہ خاتون عدالت میں جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے عہدے پر کام کر رہی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے ذریعے ان کے ساتھ کئے ‘قابل اعتراض سلوک ‘ کی مخالفت کرنے کے بعد سے ہی ان کو، ان کے شوہر اور فیملی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔
حالانکہ،
بار کونسل آف انڈیا (بی سی آئی) نے چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف سپریم کورٹ کی سابق ملازم کے ذریعے لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات کو ‘ جھوٹا اور خیالی’بتاتے ہوئے ان کی مذمت کی تھی۔بی سی آئی نے یہ بھی کہا تھا کہ پورا بار سی جے آئی اور ‘ادارہ کی عزت خراب کرنے کی اس کوشش ‘ کے خلاف کھڑا ہے۔سی جے آئی کے خلاف لگے ان الزامات کو گزشتہ سنیچر کو
دی وائر،
اسکرال،
دی کارواں اور
دی لیفلیٹ کے ذریعے رپورٹ کیا گیا تھا۔
ان الزامات کے بعد مرکزی وزیر خزانہ
ارون جیٹلی نے فیس بک بلاگ میں سی جے آئی کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)