پارلیامنٹ کے مانسون سیشن سے ٹھیک پہلے لوک سبھا سکریٹریٹ نے ‘غیر پارلیامانی لفظ2021’کے عنوان سے ایسے الفاظ اور جملوں کا ایک نیا مجموعہ تیار کیا ہے، جنہیں ‘غیر پارلیامانی اظہار’ کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ اس قدم پر اپوزیشن نے کہا ہے کہ مودی حکومت کی سچائی کو ظاہر کرنے والے تمام الفاظ اب ‘غیر پارلیامانی’ مانے جائیں گے۔
نئی دہلی: پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی کے دوران اراکین اب بحث میں حصہ لیتے ہوئے’جملہ جیوی’، ‘بال بدھی سانسد’، ‘شکونی’، ‘جئے چند’، ‘لالی پاپ’، ‘چنڈال چوکڑی’، ‘گل کھلائے’ جیسے الفاظ استعمال نہیں کر سکیں گے۔
اس فہرست میں ‘چمچہ’، ‘چمچہ گیری’، ‘چیلا’، ‘شرم’، ‘درویوہار’، ‘ناٹک’، ‘پاکھنڈ’ اور ‘اکشم’ جیسے الفاظ بھی شامل کیے گئے ہیں۔ ‘اراجکتا وادی’، ‘تاناشاہ’، ‘تانا شاہی’، ‘جئے چند’، ‘وناش پرش’، ‘نکمہ’، ‘خالصتانی’، ‘دوہرا چرتر’، ‘نوٹنکی’، ‘ڈھنڈورا پیٹنا’، ‘بہری سرکار’ کو بھی غیر پارلیامانی لفظوں کی فہرست میں رکھاگیا ہے۔
اس کے علاوہ ‘دنگا’، ‘دلال’، ‘داداگیری’، ‘بے چارہ’، ‘وشواس گھات’، ‘سنویدن ہین’، ‘مورکھ’، ‘پٹھو’ اور ‘یون اتپیڑن’جیسے الفاظ کوبھی غیر پارلیامانی مانا جائے گا۔ ایسے الفاظ کے استعمال کو نامناسب طرز عمل سمجھا جائے گا اور وہ ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں ہوں گے۔
دراصل، لوک سبھا سکریٹریٹ نے ‘غیر پارلیامانی لفظ 2021’کے عنوان سے ایسے الفاظ اور جملوں کا ایک نیا مجموعہ تیار کیا ہے، جنہیں ‘غیر پارلیامانی اظہار’ کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔
آئندہ 18 جولائی سے شروع ہونے والے پارلیامنٹ کے مانسون اجلاس سے ٹھیک پہلے اراکین کے استعمال کے لیے جاری کیے گئے اس مجموعے میں ایسے الفاظ یا جملے شامل ہیں جنہیں لوک سبھا، راجیہ سبھا اور ریاستی مقننہ میں سال 2021 میں غیر پارلیامانی قرار دیا گیا تھا۔
اس مجموعہ کے مطابق،غیر پارلیامانی الفاظ، جملے یا غیرمہذب اظہار کے زمرے میں رکھے گئے لفظوں میں ‘کمینہ’، ‘کالا ستر’، ‘دلالی’، ‘خون کی کھیتی’، ‘چلم لینا’، ‘چھوکرا’، ‘کوئلہ چور’، ‘گورو چور’، ‘ چرس پیتے ہیں’، ‘سانڈ’ جیسے لفظ شامل ہیں۔
‘صدارتی بنچ پر اعتراض’ کے حوالے سے بھی کئی جملوں کو غیر پارلیامانی اظہار کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ اس میں ‘آپ میرا سمئے خراب کر رہے ہیں’، ‘آپ ہم لوگوں کا گلا گھونٹ دیجیے’، ‘چیئرکو کمزور کر دیا ہے’ اور ‘یہ چیئر اپنے سدسیوں کا سنرکشن نہیں کر پار ہی ہے’ وغیرہ شامل ہیں۔
اگر کوئی رکن بنچ پر حملہ آور ہو کر کہے کہ ‘جب آپ اس طرح سے چلا کر ویل میں جاتے تھے، اس وقت کو یادکروں یا آج جب اس آسن پر بیٹھے ہیں تو اس وقت کو یاد کروں’… تب ایسے اظہار کوغیر پارلیامانی مانتے ہوئے انہیں ریکارڈ کا حصہ نہیں مانا جائے گا۔
غیر پارلیامانی اظہار کی تالیف میں چھتیس گڑھ قانون ساز اسمبلی کی کارروائی سے ہٹائے گئے کچھ الفاظ یا جملے بھی رکھے گئے ہیں، جن میں ‘باب کٹ ہیئر’، ‘گریانا’، ‘انٹ شنٹ’، ‘اچکے’، ‘الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ‘ وغیرہ شامل ہیں۔
اس میں راجستھان قانون ساز اسمبلی میں غیر پارلیامانی قرار دیے گئے کچھ الفاظ بھی رکھے گئے ہیں، جن میں ‘کاؤں کاؤں کرنا’، ‘تلوے چاٹنا’، ‘تڑی پار’، ‘ترم خان’ اور ‘ جھارکھنڈ اسمبلی میں غیر پارلیامانی قرار دیے گئے’کئی گھاٹوں کا پانی پینا’، ‘ٹھینگادکھانا’ وغیرہ شامل ہیں۔
اس تالیف میں کچھ انگریزی الفاظ اور جملے بھی شامل کیے گئے ہیں، جن میں ‘کووڈ اسپریڈر’، ‘اسنوپ گیٹ”،آئی ول کرس یو، بیٹین ود شو’،بٹریڈ، ‘بلڈ شیڈ’،بلڈی ، چیٹیڈ،شیڈنگ کروکوڈائل ٹیئرسا’، ‘ڈنکی’، ‘گونس’، ‘مافیا’، ‘ربش’، ‘اسنیک چارمر’، ‘ٹاؤٹ’، ‘ٹریٹر’، ‘وچ ڈاکٹر’، ‘اشیمڈ’، ‘ایوزیڈ’ ‘چائلڈنیش’، ‘کرپٹ’، ‘کاورڈ’، ‘کریمنل’ وغیرہ شامل ہیں۔
‘ڈس گریس’، ‘ڈرامہ’، ‘آئی واش’، ‘فز’، ‘ہولی گونس’، ‘ہپوکریسی’، ‘ان کامپی ٹینٹ’، ‘مس لیڈ’، ‘لائی’، جیسے الفاظ کے استعمال پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
پارلیامنٹ کے ارکان بعض اوقات ایوان میں ایسے الفاظ یا جملے استعمال کرتے ہیں، جنہیں بعدمیں ا سپیکر یا صدر کے حکم سے ریکارڈ یا کارروائی سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔
لوک سبھا میں کارروائی کے طریقہ کار اور طرز عمل کے قاعدہ 380 کے مطابق، اگر اسپیکر کی رائے ہے کہ بحث کے دوران توہین آمیز یا غیر پارلیامانی یا ناشائستہ یا غیر حساس الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، تو وہ انہیں ایوان کی کارروائی سے ہٹانے کا حکم دے سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی رول 381 کے مطابق، ایوان کی کارروائی کے جس حصے کو ہٹانا ہوتا ہے اس کی نشاندہی کرنے کے بعد کارروائی میں ایک نوٹ اس طرح سے ڈالا جاتا ہے کہ اسپیکر کے حکم کے مطابق سے ہٹایا گیا۔
اپوزیشن نے کہا، مودی حکومت کی سچائی ظاہر کرنے والے تمام الفاظ اب ‘غیر پارلیامانی’ مانے جائیں گے
کانگریس نے جمعرات کو ‘جملہ جیوی’ اور کئی دوسرے الفاظ کو ‘غیر پارلیامانی اظہار’ کے زمرے میں رکھنے کے لیے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نریندر مودی حکومت کی سچائی کو ظاہر کرنے کے لیے اپوزیشن کی طرف سے استعمال کیے گئے تمام الفاظ اب ‘غیر پارلیامانی’ مانے جائیں گے۔
پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ٹوئٹ کیا، ‘اپوزیشن کی طرف سے مودی حکومت کی سچائی ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیے گئے تمام الفاظ کو اب ‘غیر پارلیامانی’ سمجھا جائے گا۔ اب آگے کیا وش گرو؟
ترنمول کانگریس کے لیڈر ڈیرک اوبرائن نے ٹوئٹ کیا کہ مانسون سیشن چند دنوں میں شروع ہونے والا ہے اور اس بات کا حکم جاری کیا گیا ہے کہ ایم پی کو کیا نہیں کہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا، شرم آنی چاہیے، درویوہار کیا، دھوکہ دیا، بھرشٹ، پاکھنڈ، اکشم جیسے بنیادی لفظوں کو استعمال کرنے کی اجازت پارلیامنٹ میں نہیں دی جائے گی۔ میں ان تمام لفظوں کا استعمال کروں گا۔ مجھے معطل کرو۔ جمہوریت کے لیے جدوجہد کرتا رہوں گا۔
شیو سینا کی رکن پارلیامنٹ پرینکا چترویدی نے کہا، ‘اس میم کی یاد آ گئی، اگر کریں تو کریں کیا، بولے تو بولیں کیا؟ صرف، واہ مودی جی واہ! اب یہ ایک حقیقت کی طرح لگتا ہے!’
ترنمول ایم پی مہوا موئترا نے ٹوئٹ کیا، ‘آپ کا مطلب ہے کہ میں لوک سبھا میں کھڑے ہو کر بات نہیں کر سکتی کہ کس طرح ایک نااہل حکومت نے ہندوستانیوں کو دھوکہ دیا،جن کو اپنی منافقت پر شرم آنی چاہیے؟’
ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، بیٹھ جائیے، بیٹھ جائے، پریم سے بولیے۔لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے لیے غیرپارلیامانی لفظوں کی نئی فہرست میں لفظ ‘سنگھی’ شامل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ‘بنیادی طور پر حکومت نے اپوزیشن کی جانب سے استعمال کیے گئے ان تمام الفاظ پر پابندی لگا دی ہے، جن کے ذریعے وہ یہ بتاتی تھی کہ بی جے پی کس طرح ہندوستان کو تباہ کر رہی ہے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)