وزارت قانون کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں 420 ججوں کی کمی ہے، جو اس سال اب تک سب سے زیادہ ہے۔ ایک اکتوبر تک ہائی کورٹ میں 659 جج تھے، جبکہ کل منظور شدہ عہدوں کی تعداد 1079 ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ ججوں کی اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کام کر رہا ہے جبکہ ملک کے 25 ہائی کورٹ میں ججوں کے خالی عہدوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ وزارت قانون کے حالیہ ڈیٹا میں یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ وزارت نے یہ اعداد و شمار ایک اکتوبر کو جاری کئے تھے، جو دکھاتے ہیں کہ ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں 420 ججوں کی کمی ہے، جو اس سال اب تک سب سے زیادہ ہے۔
گزشتہ ایک اکتوبر تک ہائی کورٹ میں 659 جج تھے، جبکہ کل منظور شدہ عہدوں کی تعداد 1079 ہے۔ وزارت کے ذریعے ستمبر میں جاری کئے گئے اعداد و شمار میں ملک کے 25 ہائی کورٹ میں ججوں کے 414 عہدے خالی تھے۔ اگست میں یہ اعداد و شمار 409 تھا اور جولائی میں 403۔ جسٹس ڈپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق، جنوری میں ہائی کورٹ میں خالی عہدوں کی تعداد 392 تھی۔
حکومت نے کہا تھا کہ ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرری مجلس عاملہ اور عدلیہ کے درمیان چلنے والا ایک مسلسل باہمی تعاون کاعمل ہے کیونکہ اس کے لئے کئی آئینی افسروں کے درمیان بات چیت اور ان کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔ ججوں کے ریٹائرمنٹ، استعفیٰ یا پروموشن اور ان کی تعداد بڑھائے جانے کی وجہ سے اسامیاں بڑھتی رہتی ہیں۔ فی الحال ہائی کورٹ میں 43 لاکھ سے زیادہ معاملے زیر التوا ہیں۔
ملک کے مختلف ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرری کے لئے سپریم کورٹ کا تین رکنی کالیجئم امیدواروں کے ناموں کی سفارش کرتا ہے۔ اس کے بعدہائی کورٹ کا کالیجئم متعلقہ ہائی کورٹس کے لئے امیدواروں کے ناموں کو شارٹ لسٹ کرتا ہے اور ان منتخب ناموں کو وزارت قانون کے پاس بھیج دیتا ہے۔ خفیہ بیورو سے ان لوگوں کے پس منظر کی تفتیش کروانے کے بعد آخری فیصلے کے لئے اس کوسپریم کورٹ کے کالیجئم میں بھیج دیتا ہے۔ ستمبر میں چار نئے ججوں کی تقرری کے ساتھ سپریم کورٹ میں ججوں کی کل تعداد 34 تک پہنچ گئی جو سب سے زیادہ ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ سال سپریم کورٹ میں ججوں کے خالی عہدوں کو لےکر وزیر اعظم نریندر مودی کی ا
کانومک ایڈوائزری کاؤنسل کے صدر بیبیک دیبرائے نے سوال اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ عدلیہ میں تقریباً 25 فیصد سیٹیں خالی ہیں اور سرکاری نظام میں 25 فیصد اسامیاں بہت زیادہ نہیں ہوتی ہیں۔ تب سپریم کورٹ میں کل منظور شدہ 31 ججوں میں سے صرف 22 جج ہی تھے، باقی کے 9 عہدے خالی پڑے تھے۔
وہیں، کلکتہ ہائی کورٹ کےچیف جسٹس جسٹس جیوتی مریہ بھٹاچاریہ نے کہا تھا کہ ججوں کی کمی کی وجہ سے عدلیہ ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ تب کلکتہ ہائی کورٹ میں ججوں کی منظور شدہ تعداد 72 میں سے محض 33 جج تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)