جے این یو تشدد: دہلی پولیس نے کی تصدیق، نقاب پوش خاتون اے بی وی پی کی ممبر کومل شرما ہیں

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی دہلی اکائی کے سکریٹری سدھارتھ یادو نے قبول کیا کہ کومل شرما ان کی تنظیم کی کارکن ہے۔ حالانکہ، انہوں نے کہا کہ ہمارا اس سے رابطہ نہیں ہو پایا ہے۔

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی دہلی اکائی کے سکریٹری سدھارتھ یادو نے قبول کیا کہ کومل شرما ان کی  تنظیم کی کارکن  ہے۔ حالانکہ، انہوں نے کہا کہ ہمارا اس سے رابطہ نہیں ہو پایا ہے۔

JNU-violence-2

نئی دہلی:  دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے پانچ جنوری کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو)میں ہوئےتشدد میں نقاب پوش خاتون کی پہچان کر لی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس کا کہنا ہے کہ یہ خاتون دہلی یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ  کومل شرما ہیں، جو اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی ممبر ہیں، جو مبینہ طور پر ویڈیو میں چیک شرٹ میں نظر آ رہی ہے۔

مبینہ طور پر اس ویڈیو میں نظر آ رہی خاتون نے چیک شرٹ پہنی ہے، ہلکے نیلے رنگ کے اسکارف سے اپنے چہرہ کو چھپا رکھا ہے اور ہاتھ میں ڈنڈا ہے۔ وہ سابرمتی ہاسٹل کے اندر دومردوں  کے ساتھ طلبا کو ڈراتی نظر آ رہی ہے۔پولیس کے مطابق، انہوں نے اسٹوڈنٹ کے ساتھ دودوسرے نوجوانوں  اکشت اوستھی اور روہت شاہ کو آئی پی سی کی دفعہ 160 کے تحت نوٹس جاری کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں کی تلاش کی جا رہی ہے، ان کے فون سوئچ آف ہیں۔

اے بی وی پی کی دہلی اکائی کے سکریٹری سدھارتھ یادو نے قبول کیا کہ کومل شرما ان کی  تنظیم کی کارکن ہے۔انہوں نے کہا، ‘جب سے سوشل میڈیا پر انہیں ٹرول کیا جا رہا ہے، ہمارا اس سے رابطہ نہیں ہو پایا ہے۔ ان کے بارے میں مجھے جب آخری بار جانکاری ملی تھی تو پتہ چلا تھا کہ وہ اپنی فیملی  کے ساتھ ہے۔ میں اس سے رابطہ کر کے یہ نہیں پوچھ پا رہا ہوں کہ کیا انہیں پولیس نے سمن کیا ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘ان الزاموں  پر ابھی اور جانچ کی ضرورت ہے۔ جتنی جلدی ہو سکے، جانچ ہونی چاہیے تاکہ ان کے (کومل) نام پر لگے داغ کو ہٹایا جا سکے۔ اگر انہوں نے کچھ کیا ہے تو اس پر کارروائی بھی ہو۔ اس بیچ اے بی وی پی بھی خود جانچ کر رہا ہے کہ پانچ جنوری کو کیا ہوا تھا اور ہم نے پایا کہ ہمارے بھی کئی لوگوں کے ساتھ یونیورسٹی میں مارپیٹ ہوئی۔’حالانکہ، اے بی وی پی لگاتار یہ بھی کہتا رہا کہ ویڈیو میں جن ایک نوجوان کی پہچان روہت شاہ کے طور پر ہوئی ہے، وہ اے بی وی پی سے جڑا ہوا نہیں ہے۔

انہوں نے پہلے کہا تھا کہ اوستھی بھی اے بی وی پی کا ممبر نہیں ہے۔ اوستھی اور شاہ جے این یو کے اسٹوڈنٹ ہیں اور انڈیا ٹو ڈے کے اسٹنگ آپریشن میں انہیں دیکھا گیا تھا۔اس بیچ دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے اس تشدد کے بارے  میں منگل کو ایس آئی ٹی سے پوچھ تاچھ کی تھی۔ سائبر ٹیم کے ایف ایس ایل کے ماہرین  نے سرور محکمہ سے ڈیٹا بھی حاصل کیا۔

دہلی پولیس کے ایڈیشنل پی آراو انل متل نے کہا کہ جے این یو طلبا اوراساتذہ  پر نقاب پوش بھیڑ کے حملے  کے معاملے میں دو اسٹوڈنٹ سچیتا تعلقدار اور پریہ رنجن سے دو گھنٹے تک پوچھ تاچھ ہوئی۔تعلقدار نے کہا، ‘میں نے ایس آئی ٹی کو ڈیڑھ  صفحے  کا بیان دیا ہے۔ پوچھ تاچھ کے دوران انہوں نے مجھ سے پانچ جنوری کے واقعے کے بارے میں پوچھا کہ میں اس دن کہاں تھا، زخمی طلباکی جانکاری یا میں کسی کو پہچان سکتا ہوں یا نہیں۔ انہوں نے مجھے میری ایک تصویر بھی دکھائی، جسے پچھلے ہفتےپولیس نے پریس کانفرنس میں جاری کیا تھا۔’

پولیس نے کہا کہ تعلقدار نے اس واقعے میں اپنے رول  سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ فوٹو بہت دھندلی ہے۔