نئی دہلی میں انڈین پولیس سروس 2018 بیچ کے پروبیشنروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر ہمیشہ کے لئے ایک یونین ٹریٹری نہیں رہےگا اور حالات معمول پر آنے کے بعد اس کا ریاست کا درجہ بحال کر دیا جائےگا۔
سوموار کو نئی دہلی میں 2018 بیچ کے انڈین پولیس سروس پروبیشنرز کے ساتھ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سوموار کو کہا تھا کہ گزشتہ 5 اگست کو جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ختم کئے جانے اور ریاست کو دویونین ٹریٹری میں بانٹے جانے کے بعد نہ تو کوئی گولی چلی اور نہ تو ایک بھی آدمی کی موت ہوئی۔ حالانکہ، حکومت کے اس قدم کے خلاف ہوئے مظاہرہ سے نپٹنے کی سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں کشمیر میں کم سے کم چار ایسے لوگوں کی غیرفطری موت ہوئی، جو شاہ کے دعووں کو خارج کرتے ہیں۔
سب سے پہلے
17 سالہ عسیب الطاف کی موت جھیلم میں ڈوبنے سے ہوئی اور اس کی فیملی اور دوستوں نے کہا کہ یہ حادثہ اس دوران ہوا، جب 5 اگست کو سکیورٹی فورسز اس کا پیچھا کر رہے تھے۔ وہیں دوسری موت
34 سالہ فہمیدہ شاگو کی ہوئی۔ ان کی موت 9 اگست کو سرینگر کے پاس آنسو گیس کی وجہ سے دم گھٹنے سے ہوئی۔ اس کے بعد سرینگر کے اندرونی علاقے میں 17 اگست کو
55 سالہ ایوب خان کی موت سکیورٹی فورسز کے ذریعے آنسوگیس کے گولے کو پھوڑنے کے بعد سانس رکنے سے ہوئی۔
خصوصی درجے کو ختم کرنے کے بعد کشمیر میں چوتھی موت
18 سالہ اصرار احمد خان کی ہوئی۔ 4 ستمبر کو خان کی موت سرینگر ایس ایم ایچ ایس ہاسپٹل میں علاج کے دوران ہوئی تھی۔ اس کے دوستوں کے مطابق، 6 اگست کی شام کو خان اپنے گھر کے باہر کھیل رہا تھا تبھی پیرا ملٹری فورسز نے اس پر پیلیٹ گن چلا دیا تھا، جس کے بعد وہ زخمی ہو گیا تھا۔
جہاں شاہ کا یہ کہنا صحیح ہے کہ ایک بھی گولی نہیں چلی، وہیں ایک بھی آدمی کی موت نہ ہونے کا ان کا دعویٰ صاف طور پر جھوٹا ہے۔
وزارت داخلہ کی ایک سرکاری ریلیز کے مطابق، نئی دہلی میں انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے 2018 بیچ کے پروبیشنروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے شاہ نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر ہمیشہ کے لئے ایک یونین ٹریٹری نہیں رہےگا اور حالات معمول پر آنے کے بعد اس کا ریاست کا درجہ بحال کر دیا جائےگا۔ حالانکہ، یہ واضح نہیں ہوا کہ حالات معمول پر آنے کی شاہ کیسے وضاحت کریںگے۔
وزیر داخلہ کے حوالے سے وزارت داخلہ نے کہا کہ یہ ماننا کہ صرف آرٹیکل 370 ہی کشمیریوں کی تہذیب اور شناخت کی حفاظت کرتا تھا غلط ہے، بلکہ ہندوستانی آئین کے ذریعے سبھی علاقائی پہچان فطری طورپر محفوظ ہیں۔ حالانکہ، اس دوران انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آخر کیوں کئی ریاست آئین کے آرٹیکل 371 کے ذریعے خصوصی درجے کا فائدہ اٹھا رہی ہیں، جس کو محفوظ رکھنے کا انہوں نے وعدہ کیا ہے۔
شاہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ آرٹیکل 370 کا غلط استعمال سرحد پار دہشت گردی کی اصل وجہ تھی۔ حالانکہ اس دوران انہوں نے یہ صاف نہیں کیا کہ جب 1950 میں آرٹیکل 370 نافذ کیا گیا تھا، تب سے لےکر جب 1989 میں وہاں پہلی بار تشدد ہوا، تب تک کوئی دہشت گردی کیوں نہیں تھی۔
وزیر داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق، جموں و کشمیر میں تشدد کی وجہ سے اب تک 48 ہزار سے زیادہ لوگوں کی جان جا چکی ہے اور سالانہ شرح پر سال 2014 تک ان اعداد و شمار میں تیزی سے کمی آئی، جبکہ اس دوران آرٹیکل 370 نافذ تھا۔