جموں و کشمیر انتظامیہ نے مبینہ طور پر تقریباً 7000 ملازمین کو سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں ایک ریلی میں شرکت کی ہدایت دی ہے، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی 7 مارچ کو خطاب کرنے والے ہیں۔ یہ ریلی گزشتہ نو سالوں میں سری نگر میں مودی کی پہلی ریلی ہوگی۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر انتظامیہ نے مبینہ طور پر تقریباً 7000 ملازمین کو سری نگر کے بخشی اسٹیڈیم میں ایک ریلی میں شرکت کی ہدایت دی ہے، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی جمعرات (7 مارچ) کو خطاب کرنے والے ہیں۔
یہ ریلی نو سالوں میں سری نگر میں مودی کی پہلی ریلی ہوگی اور یہ کشمیر میں آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے بی جے پی کی مہم کا آغاز بھی کرے گی، جس کے لیے بی جے پی نے ابھی تک اپنے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے فیصلے کے لیے کشمیر میں وسیع حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں انتظامیہ نے تعلیم، کھیل، زراعت، سماجی بہبود، دیہی ترقی اور دیگر سمیت 13 محکموں کے ملازمین کو وزیر اعظم کی ریلی میں شامل ہونے کا حکم دیا ہے۔
اس میں اسکولوں کو بھی شامل کیا گیا ہے
انتظامیہ، جو براہ راست مرکزی حکومت کے زیر انتظام ہے، نے مبینہ طور پر سری نگر کے نجی اسکولوں کو ان ملازمین کو اپنی بسوں میں بخشی اسٹیڈیم لے جانے کا حکم دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سری نگر میں فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کو پروگرام کی جگہ پر ’62 بیکری دکانوں کے نمائندوں کی موجودگی کو یقینی بنانے’ کی ہدایت دی گئی ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق،ایک سرکاری سرکلر میں کہا گیا ہے، ‘تمام ڈپارٹمنٹل/سیکٹرل نوڈل آفیسرز سختی سے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ حفاظتی اقدامات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان کے متعلقہ سیکٹرز کو الاٹ کی گئی گاڑیاں صرف متعلقہ نشان زدہ پک اپ مقامات پر ہی استعمال کی جائیں گی۔ شرکاء، گاڑیوں کے نوڈل افراد، الاٹ شدہ گاڑیوں وغیرہ کی فہرست میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔’
خبروں کے مطابق، سیکورٹی ایجنسیوں کو پس منظر کی جانچ کرنے اور یہ معلوم کرنے کا حکم دیا گیا ہے کہ جن ملازمین کو مودی کی ریلی میں شرکت کی ہدایت دی گئی ہے ان کے علیحدگی پسند گروپوں یا دہشت گرد تنظیموں سے کوئی تعلق تو نہیں ہیں۔
ایک مقامی ذرائع نے بتایا کہ سری نگر میں 100 سے زیادہ ہوٹل، لاج اور گیسٹ ہاؤس کو ریلی سے ایک دن قبل بی جے پی نے ‘ایڈوانس بک’ کیا ہے تاکہ ان کے کارکنوں اور دیگر لوگوں کی پروگرام تک آسانی سے آمدورفت کو یقینی بنایا جا سکے۔
بی جے پی کے ایک ذرائع نے مذکورہ شخص کو بتایا، ‘اضلاع سے کارکنوں اور عام شہریوں کو لانے اور لے جانے کے لیے 1000سے زیادہ گاڑیاں کرائے پر لی گئی ہیں۔’
وزارت داخلہ نے مبارکباد دی
مودی کے دورے سے پہلے مرکزی وزارت داخلہ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر خودستائی کے انداز میں مبارکبادی پوسٹس کا ایک سلسلہ جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ آرٹیکل 370 کو ہٹانے سے ایک ‘پرامن اور خوشحال’ جموں و کشمیر بنانے میں مدد ملی ہے۔
وزارت داخلہ نے کہا،؛پتھر بازی کے واقعات میں 100 فیصد کمی آئی ہے۔ 2023 میں پتھر بازی کا ایک بھی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔ شہریوں کی اموات میں 81 فیصد کمی آئی ہے۔ دہشت گردی کے واقعات میں 69 فیصد اور سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 47 فیصد کمی آئی ہے۔
जम्मू-कश्मीर के लोगों की सुरक्षा सुनिश्चित करना पीएम श्री @narendramodi जी के नेतृत्व में सरकार की सर्वोच्च प्राथमिकता, अनुच्छेद 370 को निरस्त करने व आतंकवाद के खिलाफ जीरो टॉलरेंस की नीति से वहां एक सुरक्षित व शांतिपूर्ण माहौल बनाने में मदद मिली है। (1/2)@HMOIndia @PIB_India pic.twitter.com/Kn4yFUauHT
— Spokesperson, Ministry of Home Affairs (@PIBHomeAffairs) March 4, 2024
سری نگر میں بی جے پی جموں و کشمیر کے صدر رویندر رینا نے سوموار کے روز کہا کہ ‘دو لاکھ سے زیادہ لوگوں’ کی ریلی میں شرکت کی توقع ہے،جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور دو یونین ٹریٹری میں تبدیل ہونے کے بعد کشمیر میں یہ وزیر اعظم کی پہلی ریلی ہوگی۔
تاہم، بخشی اسٹیڈیم میں مبینہ طور پر صرف 18000 نشستوں کی گنجائش ہے اور گراؤنڈ میں تقریباً 10000 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے ،’اسٹیڈیم میں تقریباً 30000 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے’، جس کی وجہ سے جموں و کشمیر بی جے پی کے سربراہ کے دعووں پر شک پیدا ہوتا ہے۔
نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی جیسی کشمیر کی مرکزی دھارے کی جماعتیں مرکزی حکومت سے جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے اور اسمبلی انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رہی ہیں جو تقریباً چھ سال سے التوا کا شکار ہیں۔
تاہم، امید ہے کہ مودی کشمیر میں اپنی تقریر میں ترقیاتی اقدامات اور 5 اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر کے معاشی منظر نامے کو تبدیل کرنے کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے فراہم کیے جانے والے بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے پر زور دیں گے۔
مبینہ طور پر مودی سے مختلف سرکاری اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں کے ساتھ بات چیت کرنے، کچھ نوجوانوں کو تقرری کا خط دینے اور جموں و کشمیر کے لیے نئے پروجیکٹوں کا اعلان کرنے کی بھی توقع ہے۔خبروں کے مطابق سری نگر کی ریلی میں وادی کے ایک سینئر سیاستدان کی شرکت متوقع ہے۔
سیکورٹی اور جھنڈے
ریلی سے قبل کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے سری نگر شہر بھر میں حفاظتی انتظامات کو بڑھا دیا گیا ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ سری نگر ہوائی اڈے سے پروگرام کی طرف جانے والی سڑکوں کو پولیس اور نیم فوجی دستوں نے محفوظ کر لیا ہے۔ بی جے پی نے کشمیر میں اپنے لیڈروں اور کارکنوں کو اس تقریب کو ‘بڑی کامیابی’ بنانے کے لیے متحرک کیا ہے۔
بی جے پی جموں و کشمیر کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے کہا کہ پارٹی سری نگر شہر میں بی جے پی کے 10000 جھنڈے لگانے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘سرینگر میں تمام کراسنگ اور داخلی/خارجی راستوں کو بی جے پی کے جھنڈوں اور بینرز سے ڈھانپ دیا جائے گا کیونکہ دنیا کے سب سے مقبول لیڈر اور ہمارے رہنما وزیر اعظم مودی ریلی سے خطاب کرنے والے ہیں۔ وزیراعظم کے استقبال کے لیے کارکن ہی نہیں ہمارے رہنما بھی سڑکوں پر ہیں۔’
پچھلے مہینے مودی نے جموں میں ایک ریلی سے خطاب کیا تھا، جہاں انہوں نے 32000 کروڑ روپے سے زیادہ کے ترقیاتی اقدامات کا افتتاح کیا تھا۔ پارٹی نے اپنے دو موجودہ لوک سبھا ممبران پارلیامنٹ – جتیندر سنگھ، جو وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت بھی ہیں، اور جگل کشور کو بالترتیب ادھم پور اور جموں سیٹوں سے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنے امیدوارکے طور پر پھر سے منتخب کیا ہے۔