جھارکھنڈ حکومت نے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ بی جے پی نے انتخابی پروگرام کا اعلان ہوئے بغیر آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرما اور مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان کو جھارکھنڈ کا الیکشن انچارج بنا دیا ہے، جو ریاست میں مختلف برادریوں کے درمیان نفرت پھیلا رہے ہیں۔
ہمنتا بسوا شرما اور شیوراج سنگھ چوہان۔ (تصویر بہ شکریہ: سوشل میڈیا)
نئی دہلی: جھارکھنڈ حکومت نے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کو ایک خط لکھ کرالزام لگایا ہے کہ آسام کے وزیر اعلی ہمنتا بسوا شرما اور مرکزی وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان جھارکھنڈ کی مختلف برادریوں کے درمیان نفرت پھیلا رہے ہیں اور ان کا رویہ ریاست کے نوکرشاہوں کو دھمکانے کا ہے۔
رپورٹ کے مطابق،جھارکھنڈ میں اس سال کے اواخر میں انتخابات ہونے والے ہیں، ایسے میں ہمنتا بسوا شرما اور شیوراج سنگھ چوہان ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی انتخابی مہم کی ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔ جون کے بعد سے دونوں لیڈران نے کئی بار ریاست کا دورہ کیا ہے، حالانکہ انتخابی پروگرام کا ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
جھارکھنڈ حکومت نے 2 ستمبر کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے کہ دورے پر آئے
وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا شرمانےجھوٹے بیان دیے۔ کیا یہ ریاست، اس کے اعلیٰ افسران اور سرکاری افسران کی کردار کشی کے مترادف نہیں ہے؟
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس خط میں بی جے پی کی جانب سے ریاست میں الیکشن انچارج کی تقرری کا بھی ذکر ہے، جبکہ ابھی تک انتخابی شیڈول کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
کابینہ اورویجیلنس ڈپارٹمنٹ کی پرنسپل سکریٹری وندنا ڈاڈیل کے دستخط شدہ اس خط میں کہا گیا ہے کہ ابھی تک ریاست میں ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ (ایم سی سی) نافذ نہیں ہوا ہے، لیکن چوہان اور شرما کو بی جے پی نے الیکشن انچارج بنا دیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ 17 جون کو دونوں لیڈروں کی انتخابی انچارج کے طور پر تقرری کے بعد سے مشاہدہ کیا گیا ہے کہ وہ ہفتہ وار ریاست کا دورہ کرتے ہیں۔ چونکہ دونوں رہنما ؤں کو زیڈ پلس سکیورٹی ملی ہوئی ہے، اس لیے ان کی سکیورٹی کے لیے بڑے پیمانے پر پولیس اور انتظامی افسران کی تعیناتی کی جاتی ہے، اور انہیں الرٹ پر رکھا جاتاہے۔
خط کے مطابق، ‘جھارکھنڈ حکومت کابینہ وزیر شیوراج سنگھ اور آسام کے سی ایم ہمنتا بسوا شرما کو تمام ضروری سہولیات فراہم کرنے میں اپنے فرائض اور ذمہ داریاں نبھا رہی ہے، لیکن دونوں رہنماؤں کے دورے کے دوران دیکھا گیا ہے کہ ان کی تقاریر اور بیانات اشتعال انگیز اور جھارکھنڈ انتظامیہ کے خلاف ہوتے ہیں، جس میں ڈی جی پی ، ایس ایس پی،ایس پی جیسے اعلیٰ حکام کی سرگرمیوں کے خلاف بھی ان کے بیان شامل ہیں۔ دونوں رہنما کئی گاؤں کا دورہ کر رہے ہیں، ریلیاں نکال رہے ہیں اور اس طرح کے بیان دیتے رہتے ہیں۔اس کی وجہ سے سرکاری افسران میں ڈر کا ماحول ہے اور فرائض کی انجام دہی میں ان کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔‘
اس خط کے ساتھ ہمنتا بسوا شرما اور شیوراج سنگھ چوہان اور دیگر بی جے پی لیڈروں کی سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹ کے اسکرین شاٹ بھی الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی لیڈروں کے بیان فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے والے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے، ‘یہ سرگرمیاں انتظامیہ کو غلط طریقے سے بدنام کرنے کی ایک منصوبہ بندکوشش لگتی ہے، تاکہ جب ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ نافذ ہو جائے تو ایسے اہلکاروں کے خلاف جھوٹے الزامات کی بنیاد پر رپورٹ تیار کی جاسکےاوران کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے ای سی آئی کوبھیجا جا سکے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ سب آنے والے واقعات کا پیش خیمہ ہے… طویل عرصہ سے بی جے پی کے ذریعے جھارکھنڈ کی ریاستی انتظامیہ اور پولیس اہلکاروں کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ وہ مناسب اور تعزیری کارروائی نہ کرسکیں، وہ بھی تب، جب بی جے پی مذہبی جذبات کو متاثر کرنے اور علاقے میں فرقہ وارانہ بدامنی اور کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
خط میں ای سی آئی کی جانب سے دیوگھر کے سابق ڈپٹی کمشنر منجوناتھ بھجنتری کو الیکشن ڈیوٹی سےہٹانے اور ان پر پابندی لگانے کا بھی ذکر کیا گیا تھا، جنہیں بعد میں لوک سبھا کی استحقاق کمیٹی کے سامنے طلب کیا گیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اس خط میں دیوگھر کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پیوش پانڈے، ساتھ ہی اس وقت کے ڈی جی پی جھارکھنڈ ایم وی راؤ اور اجیت پیٹر ڈنگ ڈنگ (اس وقت کے ایس پی دیوگھر) کے خلاف کی گئی کارروائیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جو خط کے مطابق گوڈا کے ایم پی نشی کانت دوبے کی بے بنیاد شکایات پر مبنی تھیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ جھارکھنڈ کی بیوروکریسی اور پولیس پر ‘منظم اور منصوبہ بند حملہ’ کی وجہ سے خوف اور حوصلہ شکنی کا احساس بڑے پیمانے پرپیداہوا ہے۔ جھارکھنڈ حکومت نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ ریاستی نوکرشاہوں کے خلاف کی گئی شکایات کی تحقیقات کے دوران غیر جانبداری کو یقینی بنائے۔
خط میں یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ اس طرح شیوراج سنگھ چوہان اور ہمنتا بسوا شرما کو سیاسی فائدے کے لیے سرکاری خزانے کی قیمت پر سرکاری عہدے اور سرکاری مشینری کا غلط استعمال نہ ہونے دینے کامشورہ دیں۔