یہ واقعہ جھارکھنڈ کے کھونٹی ضلع کا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح تقریباً 10 بجے کے آس پاس بھیڑ نے تین لوگوں پر اس وقت حملہ کیا، جب یہ لوگ مبینہ طور پر ایک جانور کا گوشت کاٹ رہے تھے۔
نئی دہلی: جھارکھنڈ کے کھونٹی ضلع میں گئوکشی کے شک میں اتوار کو بھیڑ نے پیٹ-پیٹکر ایک نوجوان کا قتل کر دیا جبکہ دو لوگ شدیدطور پر زخمی ہو گئے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس کا کہنا ہے کہ کھونٹی کے جل ٹنڈا سواری گاؤں میں اتوار کو صبح تقریباً 10 بجے کے آس پاس بھیڑ نے ان لوگوں پر اس وقت حملہ کیا، جب یہ لوگ مبینہ طور پر ایک جانور کی لاش سے گوشت نکال رہے تھے۔
چھوٹاناگپور رینج کے ڈی آئی جی ہومکر انمول وینو کانت نے بتایا، ‘ تین گاؤں والے مبینہ طور پر ممنوعہ جانور کو مارنے کے لئے لے جا رہے تھے۔ ان گاؤں والوں کی پہچان کلنتس بارلا، فلپ ہورو اور پھاگو کچھپ کے طور پر ہوئی ہے۔ دیگر گاؤں والوں نے ان لوگوں کو دیکھا اور ان کی پٹائی کرنی شروع کر دی۔ حالانکہ، اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور ان کو ہاسپٹل لے گئی۔ اس بیچ بارلا نے ہاسپٹل پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ دیا۔ دیگر دو کی حالت نازک ہے۔ ‘
ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ واقعہ کے بارے میں سٹیک جانکاری نہیں ہے اور معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک اس معاملے سے میں کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا، کچھ لوگوں کو پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لیا گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ اس سال 18 جون کو جھارکھنڈ کے سرائےکیلا کھرساواں میں بائیک کی چوری کے الزام میں بھیڑ کے حملے میں 22 سال کے تبریز انصاری کی موت ہو گئی تھی۔
جھارکھنڈ میں اکیلے ستمبر میں ماب لنچنگ کے تین واقعات ہو چکے ہیں۔ 11 ستمبر کو صاحب گنج ضلع میں بچہ چوری کے شک میں ایک 70 سالہ شخص کا پیٹ-پیٹکر قتل کر دیا گیا تھا جبکہ تین ستمبر کو رام گڑھ ضلع میں پچاس سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ نے ایک شخص کو بری طرح سے پیٹا تھا، جس نے ہاسپٹل لے جاتے وقت راستے میں ہی دم توڑ دیا تھا۔
وہیں، چھے ستمبر کو دھنباد کے کاگتی پہاڑی گاؤں میں بچہ چوری کی افواہ میں ہی ایک اور شخص کا بھیڑ نے پیٹ-پیٹکر قتل کر دیا تھا۔ غور طلب ہے کہ جھارکھنڈ میں گزشتہ تین سالوں میں چوری، بچہ چوری اور گئو کشی کے الزام میں بھیڑ کے حملے میں 21 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ وہیں، جنوری 2017 سے لےکر اب تک ریاست میں جادو ٹونے کے شک میں 90 سے زیادہ لوگوں کو مار دیا گیا ہے۔