جاوید اختر نے کہا ہے کہ ،وہ مندر ہو یا مسجد، کبھی کسی تہوار پر لاؤڈاسپیکر ہو، تو چلو ٹھیک ہے۔ مگر روز روز تو نہ مندر میں ہونا چاہیے نہ مسجد میں۔
نئی دہلی: معروف اسکرپٹ رائٹر،شاعر اور نغمہ نگارجاوید اخترنے اپنے ایک ٹوئٹ میں لاؤڈاسپیکر پر اذان کے موضوع پراپنی رائے رکھی ہے۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہےکہ، اذان ٹھیک ہے،لیکن لاؤڈاسپیکر پر اذان دینے سے دوسروں کو پریشانی ہوتی ہے۔ان کے اس ٹوئٹ کے بعد ان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
In India for almost 50 yrs Azaan on the loud speak was HARAAM Then it became HaLAAL n so halaal that there is no end to it but there should be an end to it Azaan is fine but loud speaker does cause of discomfort for others I hope that atleast this time they will do it themselves
— Javed Akhtar (@Javedakhtarjadu) May 9, 2020
قابل ذکر ہے کہ جاوید اختر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاتھا کہ ،ہندوستان میں تقریباً 50سال تک لاؤڈاسپیکر پر اذان دینا حرام تھا۔ اس کے بعد یہ حلال ہو گیا اور اس قدر حلال ہوا کہ اس کی کوئی حد ہی نہیں رہی۔ اذان دینا ٹھیک ہے لیکن لاؤڈاسپیکر پر اذان دینے سےدوسروں کوپریشانی ہوتی ہے۔ مجھے امید ہے کہ کم سے کم اس بار وہ اس کو خود کریں گے۔
جاوید اختر کا یہ ٹوئٹ وائرل ہو رہا ہے۔ان کے اس ٹوئٹ پر ایک ٹوئٹرصارف نے لکھا کہ ،ہمارے یہاں روز مندر میں لاؤڈاسپیکر پر بھجن بجتے ہیں اس پر آپ کی کیا رائے ہے؟
Voh mandir ho ya masjid . Kabhi kisi festival per loud speaker ho to chalo theek hai .Magar roz roz to na mandir mein hona chahiye na Masjid mean .For more than thousand years Azaan was given with out the loud speaker Azaan is the integral part of yourfaith not this gadget .
— Javed Akhtar (@Javedakhtarjadu) May 9, 2020
جاوید اختر نے اس ٹوئٹرصارف کو جواب دیتے ہوئے کہا،وہ مندر ہو یا مسجد، کبھی کسی تہوار پر لاؤڈاسپیکر ہو، تو چلو ٹھیک ہے۔ مگر روز روز تو نہ مندر میں ہونا چاہیے نہ مسجد میں۔ ہزار سے زیادہ برسوں تک اذان لاؤڈاسپیکر کے بغیردی گئی تھی۔ اذان آپ کے عقیدے کا اٹوٹ حصہ ہے، یہ گیجٹ نہیں ہے۔
So are you suggesting that those Islamic scholars who had declared the loud speaker haraam for almost fifty years were all wrong and didn’t know what they are talking about . If you have the guts then say so then I will tell you names of those scholar .
— Javed Akhtar (@Javedakhtarjadu) May 9, 2020
اسی طرح ایک ٹوئٹر صارف کے اعتراض پر انہوں نے لکھا کہ ،تو آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ علماءجنہوں نے 50 سال تک لاؤڈاسپیکر کو حرام قرار دے رکھا تھا غلط تھے۔ اور یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں۔اگرآپ کے پاس حوصلہ ہے تو کہیےمیں آپ کو ان عالموں کے نام بتاتا ہوں۔
واضح ہوکہ اس سے پہلے سونو نگم نے اذان کو لے کر کہا تھا کہ لاؤڈاسپیکر پر اذان سے پریشانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کے گھر کے پاس بہت سی مسجدیں ہیں، جہاں اکثر انہیں صبح صبح اذان سننی پڑتی ہے، جبکہ وہ سننا نہیں چاہتے ہیں۔