جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اور فون خدمات بند کرنے پر گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ دہشت گردوں اور پاکستان کے لئے یہ زیادہ مفید ہے۔ اس کا استعمال جھوٹ پھیلانے اور ورغلانے کے لئے کیا جاتا ہے۔
جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے بدھ کو کہا کہ آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ہٹانے کے بعد ریاست میں جانی نقصان روکنے کے لئے پابندی ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے لوگوں کی شناخت اورثقافت محفوظ رہےگی۔جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ گزشتہ پانچ اگست کو ختم کئے جانے کے بعد ملک نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ اگلے تین مہینوں میں ریاست میں 50 ہزار نوکریاں دستیاب ہوںگی۔ جموں و کشمیر میں یہ سب سے بڑی بحالی مہم ہوگی۔
صلاح کار کے وجئے کمار، چیف سکریٹری بی وی آر سبرامنیم اور پولیس ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ کے ساتھ ملک نے اشارہ دیا کہ انٹرنیٹ خدمات کچھ اور وقت تک ملتوی رہےگی کیونکہ’ریاست کے لوگوں کی بہ نسبت دہشت گرد اور پاکستانی اس کا زیادہ استعمال کرتے تھے۔ ‘
جو جیل جاتے ہیں، وہ رہنما بنتے ہیں
جموں و کشمیر سے آئین کے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ہٹانے کے بعد صف اول کے سیاستدانوں کو حراست میں رکھنے کو گورنر ستیہ پال ملک نے یہ کہتے ہوئے صحیح ٹھہرانے کی کوشش کی کہ جتنا زیادہ وقت وہ جیل میں رہیںگے ان کو اتنا ہی سیاسی فائدہ ملےگا۔ملک سے جموں و کشمیر کے تین سابق وزیراعلیٰ اور دیگر سیاست دانوں کو حراست میں لینے اور ان کو رہا کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ حکومت نے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو نظربند کیا ہوا ہے۔
گورنر نے کہا،’کیا آپ نہیں چاہتے ہیں لوگ رہنما بنیں۔ میں 30بار جیل گیا ہوں۔ جو لوگ جیل جاتے ہیں، وہ رہنما بنتے ہیں۔ ان کو وہاں رہنے دیں۔ جتنا زیادہ وقت وہ جیل میں گزاریںگے، انتخابی تشہیر کے وقت اتنا ہی وہ دعویٰ کر پائیںگے۔ میں نے چھ مہینے جیل میں گزارے ہیں۔ ‘انہوں نے کہا، ‘اس لئے اگر آپ کو ان سے ہمدردی ہے، تو ان کو حراست میں لینے سے غم زدہ نہ ہوں۔ وہ سبھی اپنے گھروں میں ہیں۔ میں ایمرجنسی کے دوران فتح گڑھ جیل میں تھا جہاں پہنچنے میں دو دن لگتے تھے۔ اگر کسی مدعا پر کسی کو حراست میں لیا جاتا ہے اور اس کی خواہش ہے تو وہ سیاسی فائدہ لےگا۔ ‘
فاروق عبداللہ اپنے گھر میں ہیں، جبکہ ان کے بیٹے عمر ہری نواس میں ہیں۔ وہیں محبوبہ مفتی کو چشمِ شاہی میں رکھا گیا ہے۔
لوگوں سے کہہ دیںگے کہ یہ 370 کے حمایتی ہیں، تو لوگ جوتوں سے ماریںگے
ستیہ پال ملک نے کانگریس سے کشمیر مدعے پر اپنا رخ واضح کرنے کو کہا۔
انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی سیاسی نوسکھیے کی طرح برتاؤ کر رہے ہیں۔ آج اقوام متحدہ میں پاکستان کے خط میں اس کے بیانات درج ہیں جس وقت ملک میں انتخاب آئےگا، ان کے مخالف کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ بس کہہ دیںگے کہ یہ 370 کے حمایتی ہیں، تو لوگ جوتوں سے ماریںگے۔ ‘
ملک نے آگے کہا،’راہل گاندھی کو اس دن قانون سازمجلس میں بولنا تھا، جب ان کے رہنما (ادھیررنجن چودھری)کشمیر کے سوال کو یو این سے جوڑ رہا تھا۔ اگر وہ لیڈر تھے تو اس کو ڈانٹتے اور بٹھاکر کہتے کہ کشمیر پر ہمارا یہ اسٹینڈ ہے۔ ” انٹرنیٹ سب سے خطرناک ہتھیار، جس کا استعمال دہشت گرد اور پاکستانی ملک مخالف سرگرمیوں کے لئے کرتے ہیں ‘گورنر ملک نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیٹ اور فون خدمات بند کر دی گئی ہیں کیونکہ لوگوں کو جمع کرنے اور نوجوانوں کو ورغلانے میں یہ دہشت گردوں اور پاکستان کے لئے زیادہ مفید ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ خدمات کچھ اور وقت تک ملتوی رہیںگی۔
ملک نے کہا کہ انٹرنیٹ’سب سے خطرناک ہتھیار’ہے جس کا استعمال دہشت گرد اور پاکستانی ملک مخالف سرگرمیوں کے لئے کرتے ہیں۔ملک نے کہا،’انٹرنیٹ کا ذریعہ ہمارے لئے تھوڑا مفید ہے، لیکن یہ دہشت گردوں، پاکستانی کے لئے زیادہ مفید ہے۔ اس کا استعمال بھیڑ جٹانے اور ورغلانے کے لئے بھی کیا جاتا ہے۔ ‘انہوں نے کہا، ‘یہ ہمارے خلاف ایک طرح کا ہتھیار ہے، اس لئے ہم نے اس کو روکا ہے اور ہم آہستہ آہستہ اس کو بحال کر دیںگے۔ پانچ اگست کو مرکز کے اعلان سے کچھ گھنٹے پہلے لینڈلائن اور موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات کو بند کر دیا تھا۔
ملک نے کہا کہ افسروں نے زیادہ تر علاقوں میں لوگوں کی آمد ورفت پر پابندی کو کم کر دیا ہے۔ ملک نے کہا، ‘ ہم ممکنہ کچھ عرصہ بعد انٹرنیٹ کو متحرک کر دیںگے جو لوگوں کو برداشت کرنا ہوگا کیونکہ یہ سب سے خطرناک ہتھیار ہے۔ اسی ذریعہ کا استعمال کرکے پورا جھوٹ پھیلایا جاتا ہے۔ ‘انہوں نے کہا کہ 96 ایکسچنج میں سے 46 میں لینڈلائن ٹیلی فون متحرک کر دئے گئے ہیں اور حالت سدھرنے کے ساتھ ہی موبائل فون خدمات میں بھی راحت دی جائےگی۔
پابندی لگانا ضروری تھا، اگلے تین مہینوں میں دیںگے پچاس ہزار نوکریاں
گورنر نے یہ بھی کہا کہ وہ ریاست کے لوگوں کو مطمئن کرنا چاہتے ہیں کہ ان کی شناخت، ثقافت، مذہب، سماج، زبان، وراثت، ہر چیز محفوظ رہےگی۔انہوں نے کہا، ‘ ہم ان پر باہر سے کوئی دباؤ نہیں آنے دیںگے اور ان کو (ریاست کے لوگوں) محفوظ رکھیں گے۔ یہ ہمارے وزیر اعظم (نریندر مودی) کی بھی ایک اہم یقین دہانی ہے اور ہم اس علاقے میں معمولات کو بحال کریںگے۔ ہم جمہوریت کی جڑیں اور مضبوط کریںگے اور اس کو زندہ اور صحیح معنوں میں نمائندگی والا بنائیںگے۔ ‘گورنر نے 15 اگست کے اپنے خطاب کے دوران بھی یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ بنا کوئی تفصیل دئے انہوں نے کہا کہ مرکز جموں و کشمیر پر جلدہی کوئی ‘ بڑا ‘ اعلان کرےگا۔
انہوں نے صبر اور تعاون کے لئے لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے لئے پابندی لگانا ضروری تھا کیونکہ یہ یقینی بنانا تھا کہ دہشت گرد اور شدت پسند اپنے ناپاک منصوبوں میں کامیاب نہ ہو پائے۔انہوں نے کہا، ‘ پابندیوں کے نتائج آپ دیکھ سکتے ہیں۔ ریاست میں پولیس کارروائی میں اب تک ایک بھی آدمی کی موت نہیں ہوئی ہے۔ سال 2008 کے مظاہرے میں 50 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ 2010 کے مظاہرے میں 100 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 2016 کے مظاہرہ میں 80 سے زیادہ لوگوں کی جان گئی۔ ‘انہوں نے کہا، ‘ہر زندگی انمول ہے۔ کیا یہ ایک کامیابی نہیں ہے؟ امن بحال کرنے کی حکومت کی کوششوں کا یہ نتیجہ ہے اور بغیر کسی کو نقصان پہنچائے حالات عام بنانے کے لئے دن رات سب نے ملکر کام کیا ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘ آہستہ آہستہ کئی ڈھیل دی گئی ہے آگے اور ان میں اضافہ ہوگا۔ اب کشمیر میں 111 میں سے 81 تھانہ حلقے میں دن میں آمد ورفت کو لےکر ڈھیل دی گئی ہے۔ کچھ دنوں میں کچھ اور علاقوں کو کھولا جائےگا۔ گڑبڑی والے محض کچھ مقامات لمبے وقت تک بند رہیںگے۔ ‘انہوں نے قبول کیا کہ کشمیر وادی میں مظاہرہ کے دوران سکیورٹی اہلکاروں نے پیلیٹ گن کا استعمال کیا۔ لوگوں کو چوٹ نہ پہنچے، اس کے لئے بےحد احتیاط برتی گئی۔گورنر نے دعویٰ کیا کہ اسکول آہستہ آہستہ کھولے گئے لیکن کم حاضری سے متعلق سوالوں کا انہوں نے جواب نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے حکومت میں 50000 اسامیوں کو نشان زد کیا ہے۔ ہم آئندہ کچھ مہینے میں 50000 اسامی کو بھریںگے۔ اس سے ہمارے نوجوانوں کے لئے روزگار پیدا ہوگا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)