جموں و کشمیر کے کئی بڑے اخباروں نے حکومت کے ذریعے گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر جیسے اخباروں کو بنا کوئی واضح وجہ بتائے اشتہار نہیں دینے کے فیصلے کی مخالفت میں 10 مارچ کو اپنا پہلا صفحہ خالی چھوڑ دیا تھا۔
نئی دہلی: پریس کاؤنسل آف انڈیا(پی سی آئی) نے جموں و کشمیر کے دو اہم اخباروں کو سرکاری اشتہار نہیں دینے پر ریاست کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ریاستی حکومت نے وادی کے دو اہم مقامی اخبار گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر کو اشتہار دینا بند کر دیا ہے۔ اس کی مخالفت کے طور پر یہاں کے انگریزی اور اردو اخباروں نے 10 مارچ کو اپنا پہلا صفحہ خالی رکھا تھا۔
پی سی آئی نے کشمیر ایڈیٹرس گلڈ کی شکایت کو سنجیدگی سے لیا اور گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر نامی اخباروں کو سرکاری اشتہار نہیں دینے پر کشمیر کے اہم اخباروں کے ذریعے 10 مارچ کو پہلا صفحہ خالی رکھکر مظاہرہ کیے جانے کو بھی سنجیدگی سےلیا۔پی سی آئی نے کہا کہ جموں و کشمیر حکومت اور ریاستی محکمہ اطلاعات کو اس سے متعلق نوٹس جاری کیا گیاہے۔
کشمیر ایڈیٹرس گلڈ (کے ای جی) کی شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے پی سی آئی نے جاری بیان میں کہا کہ اس طرح کا واقعہ پریس کی آزادی کو کمزور کرتا ہے۔غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر حکومت نے دو مقامی اخباروں، گریٹر کشمیر اور کشمیر ریڈر کو سرکاری اشتہار دینا بند کر دیا۔ اس سے متعلق ان کو کوئی تحریری جانکاری نہیں دی گئی۔
اخباروں نے بتایا کہ جموں و کشمیر کے انفارمیشن ڈائریکٹر نے ان کو زبانی طور پر بتایا ہے کہ حکومت نے ان اخباروں کا اشتہار روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے اپنے بیان میں کہا تھا، اس طرح کی مداخلت کشمیر میں صحافت کی صورتحال کو متاثر کرےگی۔ ہمارا ماننا ہے کہ یہ فیصلہ جمہوریت کے خلاف ہے اور آزاد میڈیا کی خلاف ورزی کرتا ہے، جو کہ آئین کے ذریعے دیا گیا ہے۔
حالانکہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب مختلف مدعوں پر حکومت سے عدم اتفاق رکھنے کی وجہ سے حکومت نے اخباروں کے اشتہار پر روک لگائی ہے لیکن یہ پہلی بار ہے جب اس طرح کے قدم کی مخالفت کرنے کے لئے وادی کا پورا میڈیا متحد ہو گیا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)