دہشت گردوں کے ساتھ پکڑے گئے جموں و کشمیر پولیس کے افسر دیویندر سنگھ کو برخاست کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق، پوچھ تاچھ کے دوران سامنے آیا ہے کہ سنگھ نے دہشت گردوں کو سرینگر کے ہائی سکیورٹی علاقے میں واقع اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔
نئی دہلی:گزشتہ سنیچر کو جموں وکشمیر پولیس کے ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو حزب المجاہدین کے دہشت گردوں کے ساتھ سرینگر جموں ہائی وے پر ایک گاڑی میں جاتے وقت پکڑا گیا تھا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پوچھ تاچھ میں سامنے آیا ہے کہ سنگھ نے سرینگر کے ہائی سیکورٹی علاقے میں واقع اپنے گھر میں دہشت گردوں کو ٹھہرایا تھا۔
پریسیڈنٹ میڈل سے سرفراز دیویندر سنگھ جموں و کشمیر پولیس کی اینٹی ہائی جیکنگ یونٹ کے ساتھ کام کر رہے تھے اور سرینگر انٹر نیشنل ہوائی اڈے پر تعینات تھے۔ سوموار کو انہیں برخاست کر دیا گیا۔ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (سیکورٹی) منیر خان نے بتایا، ‘یہ اصول (سروس رول) ہے کہ جب بھی کسی سرکاری اہلکار کو گرفتار کر حراست میں لیا جاتا ہے، وہ بذات خود برخاست ہو جاتا ہے۔ یہ بات سنگھ پر بھی نافذ ہوئی ہے۔’
پولیس نے بتایا تھا کہ سنیچر کو سنگھ کو حزب المجاہدین کےدودہشت گردسید نوید مشتاق اور رفیع راٹھیر اور عرفان شفیع (ان کا ساتھی اور پیشے سے وکیل)کے ساتھ جموں کے راستے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جن دو دہشت گردوں کے ساتھ سنگھ کو پکڑا گیا، وہ ‘موسٹ وانٹیڈ’ تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، گرفتار کئے گئے دہشت گردوں نے پوچھ تاچھ کے دوران بتایا کہ وہ سرینگر کے اندرا نگر میں سنگھ کے گھر پر رکے تھے۔ اندرا نگر بے حد سکیورٹی والا علاقہ ہے، جو بادامی باغ چھاؤنی میں ہے۔ یہاں پولیس، آرمی اور مقامی انتظامیہ کے بڑے افسر اور کئی رہنما بھی رہتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سنیچر کو یہ سبھی لوگ سنگھ کے گھر سے ہی نکلے تھے اور جموں جا رہے تھے، جہاں سے ممکنہ طور پریہ دہلی کے لیے نکلتے۔ پولیس نے سنیچر رات کو سنگھ کے گھر پر چھاپہ مارا تھا، جہاں سے انہیں دو رائفل برآمد ہوئی تھیں۔
ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا، ‘دہشت گردوں کا ایسے سخت سکیورٹی والے علاقے میں پہنچناسنگین سکیورٹی چوک ہے۔ یہ سنگین سکیورٹی جوکھم تھا… وہ علاقہ دہشت گردوں کا نشانہ بن سکتا تھا۔’ایک دیگرافسر کا کہنا ہے کہ سنگھ نے ہمیشہ پولیس کا نام خراب کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اس نے پوری پولیس فورس کا حوصلہ گرا دیا۔’
دہشت گردوں کے ساتھ سنگھ کے پکڑے جانے کے ساتھ وہ الزام روشنی میں آ گئے ہیں جو 2001 پارلیامنٹ حملے میں ان کے رول کو لے کر لگائے گئے تھے۔
غور طلب ہے کہ پارلیامنٹ حملے کے ملزم افضل گرو نے 2004 میں اپنے وکیل سشیل کمار کو لکھے خط میں بتایا تھا کہ’اس وقت ہمہما میں جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشنس گروپ میں تعینات ڈی ایس پی دیویندر سنگھ نے اسے محمد (ایک پاکستانی شہری، پارلیامنٹ پر حملے کو انجام دینے والوں میں سے ایک) کو دہلی لے جانے، اس کے لیے فلیٹ کرایے پر لینے اور گاڑی خریدنے کو کہا تھا۔’