جموں و کشمیر: ہائی کورٹ نے یو اے پی اے کے تحت ملزم  بنائے گئے صحافی کو عبوری راحت دینے سے انکار کیا

07:51 PM Apr 25, 2020 | دی وائر اسٹاف

یو اے پی اے کے تحت ملزم  بنائے گئے کشمیری صحافی  اور قلکار گوہر گیلانی کی گرفتاری سے عبوری تحفظ اورایف آئی آر رد کرنے کی مانگ والی عرضی  پرشنوائی کرتے ہوئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے سرکار کو نوٹس جاری کرکے 20 مئی سے پہلے جواب داخل کرنے کاحکم  دیا۔

گوہر گیلانی ، فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر

نئی دہلی: جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے صحافی اورقلمکار گوہر گیلانی کے خلاف یو اے پی اے کے تحت درج کی گئی ایف آئی آر کو خارج کرنے کی ان کی مانگ سے متعلق عرضی پر عبوری راحت دینے سے انکار کرتے ہوئے جمعہ کو سرکار کا رخ جاننا چاہا۔جسٹس علی محمد نے سرکار کو نوٹس جاری کر کےاس سے اپنا رخ بتانے کو کہا اور اگلی شنوائی کی تاریخ 20 مئی سے پہلے صحافی کی عرضی  پر اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا۔

گیلانی نے وکیل صالح پیر زادہ  کے توسط  سے عرضی دائر کی ہے۔پیرزادہ  نے اپنے موکل کے خلاف  معاملہ درج کرنے اور سائبر تھانے کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا ہےاورگرفتاری سے عبوری  تحفظ اور ایف آئی آررد کرنے کی مانگ کی ہے۔کشمیرزون کے سائبر تھانے نے منگل کو گیلانی کے خلاف معاملہ درج کیا تھا اور ان پر سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے غیر قانونی سرگرمیوں میں  شامل ہونے کا الزام  لگایا ہے۔

پیرزادہ  نے کہا، ‘سائبر پولیس اسٹیشن، کشمیرزون کے پاس یو اے پی اے، 1967 اور آئی پی سی کی دفعات کے تحت آنے والے جرائم سے متعلق  معاملہ کو درج کرنے اور جانچ کرنے کا کوئی حق  نہیں ہے، کیونکہ متعلقہ  پولیس اسٹیشن کو آئی ٹی ایکٹ، 2000 اور دوسرے متعلقہ جرائم  کے اہتماموں کے تحت آنے والے جرائم  کے بارے  میں معاملے کے رجسٹریشن  اور جانچ کے مقصد سے پولیس اسٹیشن اعلان  کیا گیا ہے۔’

پیرزادہ کی دلیلوں کا جواب دیتے ہوئے، ‘ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل  بی اے ڈار نے عدالت کو مطلع  کیا کہ گیلانی کے خلاف معاملہ سائبر پولیس اسٹیشن سے باہر منتقل کر دیا گیا ہے۔’پولیس ترجمان  نے کہا کہ تھانے کوباوثوق ذرائع  سے یہ جانکاری ملی کہ گوہر گیلانی نام کاایک شخص اپنے پوسٹس کے توسط سے غیر قانونی سرگرمیوں  میں شامل ہے اور سوشل میڈیا پر اس کے پوسٹ ہندوستان  کی قومی سالمیت،خودمختاریت  اور قومی سلامتی  کے تئیں تعصب سے بھرے ہیں۔

ترجمان  کے مطابق غیر قانونی سرگرمیوں میں کشمیر گھاٹی میں دہشت گردی  کو صحیح بتانا، ملک کے لیے بے اطمینانی کا ماحول پیدا کرنا، لوگوں کے دماغ میں ڈر پیدا کرنا ہے ۔آزاد صحافی  گیلانی ماضی میں جرمن نشریات ڈوئچے ویلے کے لیے کام کر چکے ہیں۔ ترجمان کے مطابق گیلانی کے خلاف ڈرانے دھمکانے کی کئی شکایتیں بھی ملی ہیں۔

گزشتہ جمعرات کو پر یس کونسل آف انڈیا نے گیلانی کے خلاف درج ایف آئی آر کی مذمت کی تھی اور اس طرح سے ایف آئی آر درج کئے جانے کو اظہار رائے کی آزادی  کا گلا گھونٹنا بتایا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)