اس سال جنوری میں مبینہ طور پر حزب المجاہدین کے دہشت گردوں کے ساتھ گرفتار کیے گئےجموں وکشمیر کے برخاست ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے ذریعے درج ایک معاملے میں 90 دنوں کے اندر چارج شیٹ دائر کرنے میں ناکام رہنے کے بعد ضمانت ملی ہے۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نےجمعہ کو جموں وکشمیر کے برخاست ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو ضمانت دے دی۔سنگھ کو اس سال کی شروعات میں سرینگر جموں ہائی وےپرحزب المجاہدین کے دو دہشت گردوں کے ساتھ
گرفتار کیا گیا تھا۔سنگھ کے وکیل ایم ایس خان نے کہا کہ عدالت نے سنگھ اور معاملے کے ایک دیگر ملزم عرفان شفیع میر کو ضمانت دے دی۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق دونوں کو دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کی جانب سے دائر ایک معاملے میں عدالت نے راحت دی ہے، جو این آئی اے کے ذریعےدیکھے جا رہے دہشت گرد کو لے جانے والے معاملے سے الگ ہے۔اس معاملے کو لےکر سنگھ کو حراست میں ہی رکھا جائےگا۔
خان نے کہا کہ قانون کے مطابق جانچ ایجنسی گرفتاری کےبعد90 دنوں کے اندر چارج شیٹ دائر کرنے میں ناکام رہی۔ انہیں ایک لاکھ روپے کے نجی بانڈ اور اتنی ہی رقم کے دو مچلکوں پر یہ راحت دی گئی۔واضح ہو کہ گزشتہ دنوں دیویندر سنگھ نے ضمانت کے لیے دہلی کی ایک عدالت کا رخ کیا تھا۔ دونوں ملزمین نے دعویٰ کیا تھا کہ قانون کے مطابق90 دن بیت جانے کے باوجود پولیس کی جانب سےچارج شیٹ اب تک دائر نہیں کیا جا سکا ہے۔
اس معاملے کے لیے سنگھ کے وکیل کی طرف سے مارچ میں دائرعرضی میں کہا گیا تھا کہ اس کیس میں جانچ کے لیے اب ان کی ضرورت نہیں ہے۔دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کے ذریعے سنگھ کو جموں و کشمیر کی ہیرا نگر جیل سے دہلی لایا گیا تھا۔پی ٹی آئی کے مطابق وہ مختلف انٹرنیٹ پلیٹ فارمز پر دیگر ملزمین اور حزب المجاہدین کے دہشت گردوں سے بات کیا کرتے تھے اور یہ معاملہ ‘دہلی سمیت ملک کے دوسرے حصوں میں دہشت گردانہ حملوں کے منصوبے اور اس کو عملی جامہ پہنانے سے متعلق ہے۔’
اس سے پہلے پولیس نے عدالت کو بتایا تھا کہ شوپیاں میں حزب المجاہدین کے کمانڈر سید نوید مشتاق عرف نوید بابو دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر دہلی اور ملک کے الگ الگ حصوں میں حملے اور سیکورٹی یافتہ لوگوں کو مارنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔اس بارے میں دہلی پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 120 بی کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی اور اسی معاملے میں دیویندر سنگھ کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اس ایف آئی آر میں مافیا ڈی کمپنی اور چھوٹا شکیل کا نام بھی تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کو یہ جانکاری ملی تھی کہ داؤد ابراہیم کے ذریعے چلائی جا رہی ڈی کمپنی کی طرف سے پنجاب میں خالصتان کے حامیوں کوفنڈنگ دی جا رہی تھی۔
سنگھ کے خلاف کافی ثبوت ہیں، کچھ وقت میں چارج شیٹ داخل کیا جائےگا: این آئی اے
دریں اثنا این آئی اے نے کہا ہے کہ دہشت گردانہ معاملے میں ان کے پاس دیویندر سنگھ کے خلاف کافی ثبوت ہیں اور جلد ہی اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کی جائےگی۔این آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ایجنسی کے ذریعے داخل معاملے میں سنگھ عدالتی حراست میں رہیں گے۔
این آئی اے نے ایک بیان میں کہا، ‘ہمارے پاس اس کے خلاف کافی ثبوت ہیں اور کچھ وقت میں چارج شیٹ داخل کی جائےگی۔’قابل ذکر ہےکہ جموں وکشمیر پولیس نے 11 جنوری میں سنگھ کو دو دہشت گردوں کے ساتھ سرینگر جموں ہائی وے پر ایک گاڑی میں جاتے ہوئے پکڑا تھا۔ این آئی اے نے 18 جنوری کو دہشت گردانہ معاملے کی جانچ اپنے ہاتھ میں لے لی۔
سنگھ کے علاوہ دو دوسرے دہشت گردحزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابواور رفیع احمد راٹھیر کو گرفتار کیا گیا۔ان کے ساتھ خود کو وکیل بتانے والے عرفان شفیع میر کو بھی پکڑا گیا تھا۔ بعد میں 23 جنوری کو نوید کے بھائی سید عرفان احمد کو بھی گرفتار کیا گیا۔گرفتاری کے وقت دیویندر سنگھ حساس سری نگر انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر تعینات تھے، جب کلگام ضلع کے وانپوہ میں نوید بابو کے ساتھ پکڑا گیا۔
بابو پرالزام ہے کہ وہ 2019 میں اکتوبر اور نومبر میں جنوبی کشمیر میں ٹرک ڈرائیوروں اور مزدوروں سمیت 11 مہاجر مزدوروں کے قتل میں شامل تھا۔پچھلے سال اگست مہینے میں مرکزی حکومت کے ذریعے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد یہ قتل کشمیر کے سیب کاروبار کو نشانا بنانے اور کشمیر سے غیر کشمیریوں کو باہر نکالنے کے لیے کیے گئے تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق یہ دہشت گرد دہلی جا رہے تھے۔ جن دہشت گردوں کے ساتھ سنگھ کو پکڑا گیا، وہ ‘موسٹ وانٹیڈ’ تھے۔دیویندر سنگھ اور نوید بابو کی گرفتاری اور پوچھ تاچھ کے بعد پولیس نے سرینگر اور جنوبی کشمیر میں کئی چھاپے مارے تھے اور سنگھ اور دہست گردوں کے ذریعے چھپاکر رکھے گئے بڑی تعداد میں ہتھیار اور گولا بارود برآمد کیے تھے۔
سرینگر میں دیویندر سنگھ کے گھر پر پولیس نے ایک اےکے 47 رائفل اور دو پستول برآمد کی تھی۔ نوید بابو کے قبول نامے کی بنیاد پر ایک اور اےکے رائفل اور ایک پستول برآمد کی گئی۔دیویندر کی گرفتاری کے بعد انہیں برخاست کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق پوچھ تاچھ کے دوران سامنے آیا تھا کہ سنگھ نے دہشت گردوں کو سرینگر کے ہائی سیکورٹی والےعلاقے میں
واقع اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔
بتا دیں کہ سنگھ اس وقت سرخیوں میں آئے تھے جب پارلیامنٹ حملے کے ملزم افضل گرو نے 2004 میں اپنے
وکیل سشیل کمار کو لکھے خط میں بتایا تھا کہ ‘اس وقت ہمہما میں جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشنس گروپ میں تعینات ڈی ایس پی دیویندر سنگھ نے اسے محمد (ایک پاکستانی شہری، پارلیامنٹ پر حملے کو انجام دینے والوں میں سے ایک) کو دہلی لے جانے، اس کے لیے فلیٹ کرایے پر لینے اور گاڑی خریدنے کو کہا تھا۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)