جموں و کشمیر پولیس کی سفارش کے بعد حزب المجاہدین کے دو دہشت گردوں کے ساتھ پکڑے گئے دیویندر سنگھ کو بہادری کے لیے دیا گیا شیر کشمیر پولیس میڈل بدھ کو ’واپس‘ لے لیا گیا۔ سنگھ کی سروس سے برخاستگی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
نئی دہلی: ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کے حزب المجاہدین کے دو دہشت گردوں کے ساتھ پکڑے جانے کے بعد جموں وکشمیر پولیس نے این آئی اے سے ایک جانچ کی سفارش کی ہے۔بتا دیں کہ، پولیس نے 11 جنوری کو سنگھ کو جنوبی کشمیر کے کلگام ضلعے کے میر بازار میں حزب المجاہدین کے دو دہشت گردوں نوید بابو اور الطاف کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک نا معلوم وکیل بھی تھا جو دہشت گرد تنظیم کے لیے کام کر رہا تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، جموں وکشمیر ڈی جی پی دل باغ سنگھ نے بدھ کو کہا، ‘ہم نے پہلے ہی اس معاملے کی این آئی اے جانچ کی سفارش کی ہے کیونکہ بڑے پیمانے پر انکشافات ہو سکتے ہیں۔’دیویندر سنگھ کو برخاست کئے جانے کے بیچ ڈی جی پی نے کہا کہ انہوں نے سنگھ کی سروس سے برخاستگی کی سفارش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے یہ بھی سفارش کی تھی کہ 2018 میں جموں کشمیر ریاست کے ذریعے دیویندر سنگھ کو دیے جانے والے بہادری کے انعام کو واپس لیا جائے۔
اس کے تحت سنگھ کو بہادری کے لیے دیا گیا شیر کشمیر پولیس میڈل بدھ کو یہ کہتے ہوئے ‘واپس’ لے لیا گیا کہ برخاست کیے گئے افسر کا قدم دھوکہ دینے کے برابر ہے اور اس سے فورس کی امیج خراب ہوئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی پی نے کہا کہ وہ 2001 کے پارلیامنٹ حملے میں دیویندر سنگھ کے مبینہ رول کی جانچ کے لیے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘اگر جانچ کے دوران یہ معاملہ سامنے آتا ہے، تو اس کی جانچ بھی کی جا سکتی ہے۔’
پارلیامنٹ حملے کے ملزم افضل گرو نے 2004 میں اپنے وکیل سشیل کمار کو لکھے خط میں بتایا تھا کہ’اس وقت ہمہما میں جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشنس گروپ میں تعینات ڈی ایس پی دیویندر سنگھ نے اسے محمد (ایک پاکستانی شہری، پارلیامنٹ پر حملے کو انجام دینے والوں میں سے ایک) کو دہلی لے جانے، اس کے لیے فلیٹ کرایے پر لینے اور گاڑی خریدنے کو کہا تھا۔’
افضل نے ایک اور پولیس افسر شینٹی سنگھ کا نام بھی لیا تھا۔ اس کے مطابق، شینٹی سنگھ نے دیویندر سنگھ کے ساتھ اسے ہمہما ایس ٹی ایف کیمپ میں مبینہ طور پرزدوکوب کیا تھا۔ افضل نے ایک ‘الطاف حسین کا ذکر بھی کیا تھا، جو بڈگام کے ایس ایس پی عشاق حسین (بخاری) کا بہنوئی تھا اور جس نے پہلی بار اس کی رہائی کو لےکر دیویندر سنگھ کے ساتھ ‘بات کی تھی’ اور بعد میں سنگھ کے پاس لےکر گیا تھا۔
افضل گرو پارلیامنٹ حملے کے معاملے میں مجرم پایا گیا تھا اور اس کو 9 فروری 2013 کو پھانسی دے دی گئی تھی۔
ڈی جی پی نے کہا ،خصوصی جانچ ٹیم دیویندر سنگھ کی ماضی میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ممکنہ شمولیت کی بھی جانچ کرے گی۔ انھوں نے مزید کہا،’ہم کسی کو پناہ دینے میں یقین نہیں کرتے۔ ہم ایسے جرائم میں شامل کسی کے تئیں کوئی بھی رحم نہیں دکھاتے ہیں،چاہے وہ کسی بھی رینک یا ادارے سے ہو۔ ڈی جی پی نے کہا کہ دیویندر سنگھ کی گرفتاری کے بعد پولیس نے تقریباً آدھے درجن مقامات پر تلاشی لی ہے اور جانچ چل رہی ہے۔