اس سے پہلے دہلی پولیس نے شرجیل امام کے خلاف سیڈیشن کامعاملہ درج کیا تھا۔ امام پر تشدد بھڑ کانے اوردشمنی کو بڑھانے والابیان دینے کاالزام لگایا گیا تھا۔
شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک
نئی دہلی: دہلی پولیس نے شہریت قانون(سی اےاے)کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس پچھلے سال دسمبر میں ہوئے مظاہرہ کے سلسلے میں جے این یو کے اسٹوڈنٹ شرجیل امام کے خلاف یو اے پی اے لگایا ہے۔شرجیل کی وکیل میشیکا سنگھ نے بتایا کہ شرجیل کے خلاف معاملے میں یو اے پی اے کی دفعہ13(غیر قانونی سرگرمی)کے تحت الزام جوڑے گئے۔
اس سے پہلے، پولیس نے شرجیل کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ درج کیا تھا۔ ان پرتشدد کو بھڑ کانے اوردشمنی کو بڑھانے والا بیان دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔دہلی پولیس کے ترجمان انل متل نے بتایا کہ شرجیل کو جامعہ میں 13 اور 15 دسمبر 2019 کو ہوئے تشدد کے دو معاملوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر 13 دسمبر کے اپنے بیان کے ذریعے تشددبھڑ کانے کے الزام ہیں۔ اس کے ساتھ ہی آئی پی سی کی دفعہ 124 اے اور 153 اے بھی لگائی گئی ہے۔
پولیس نے اپنی ضمنی چارج شیٹ میں کہا ہے کہ سی اےاے کے خلاف پچھلے سال 15 دسمبر کو جامعہ کے طلبا کے ذریعےمنعقد ایک مارچ کے نتیجےمیں تشدد بھڑکاتھا۔پولیس نے چیف میٹروپولٹن مجسٹریٹ عدالت میں داخل اپنی حتمی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھیڑ نے بڑے پیمانے پرتشدد کیا، جس دوران کئی پبلک ااورنجی پراپرٹی کوتباہ کر دیا گیا جبکہ کئی پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ اس سلسلے میں نیوفرینڈس کالونی اور جامعہ نگر پولیس تھانے میں معاملے درج کیے گئے۔
شرجیل کو بہار کے جہان آباد ضلع سے 28 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دہلی پولیس نے جامعہ کیمپس میں اشتعال انگیز بیان دینے کو لےکر بھی ان کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔امام پر کئی ریاستوں کی کرائم برانچ پہلے ہی اتر پردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دیے گئے ایک خطاب کے لیے آئی پی سی کی دفعہ 124اے (سیڈیشن)، 153اے (مذہب، نسل، جائے پیدائش وغیرہ کی بنیاد پرمختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینا) اور 505 (عوامی شر پسندی کے لیے ذمہ دار بیان) کا معاملہ درج کر چکی ہے۔
دہلی پولیس کے علاوہ اتر پردیش، منی پور، آسام اور اروناچل پردیش کی پولیس نے ان پر سیڈیشن کا معاملہ درج کیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)