بہار کی ایک خصوصی عدالت نے 2015 میں شہاب الدین اور ان کے ساتھیوں کو 2004 کے ایسڈ- مرڈر کیس میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ 2004 میں مبینہ طور پر رنگداری دینے سے انکار کرنے کے لیے سیوان کے ایک کاروباری کے دو بیٹوں کا اغوا کرکے تیزاب سے نہلاکر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ معاملے میں گواہ رہے تیسرے بھائی کو بھی 2016 میں قتل کر دیا گیا تھا۔
محمد شہاب الدین۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: جیل میں بند راشٹریہ جنتا دل (آر جے ذی )کے سابق ایم پی محمد شہاب الدین کی سنیچر کو دہلی کے دین دیال اپادھیائے(ڈی ڈی یو)اسپتال میں موت ہو گئی۔دہلی محکمہ جیل نے بتایا کہ قتل کے ایک معاملے میں عمر قید کی سزا بھگت رہے شہاب الدین کو 20 اپریل کو اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔
ڈائریکٹر جنرل(جیل)سندیپ گوئل نے بتایا،‘دہلی جیل کے قیدی محمد شہاب الدین کی موت کے بارے میں دین دیال اپادھیائے اسپتال سے اطلاع ملی ہے۔ وہ کووڈ 19 سے متاثرتھے۔’جیل حکام نے بتایا کہ انہیں دو تین دن پہلے اسپتال کے آئی سی یومیں بھرتی کرایا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ سیوان کےسابق ایم پی تہاڑ ہائی سکیورٹی جیل نمبر دومیں بند تھے۔
دہلی ہائی کورٹ نے اس ہفتے کی شروعات میں عآپ سرکار اور جیل حکام کو شہاب الدین کی مناسب طبی دیکھ بھال اور نگرانی کی ہدایت دی تھی۔بہار کے سیوان ضلع کی ایک خصوصی عدالت نے نو دسمبر 2015 کو شہاب الدین اور ان کے ساتھیوں کو 2004 کے مشہورزمانہ ایسڈ مرڈر کیس معاملے میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
سال2017 میں پٹنہ ہائی کورٹ نے 2004 کے اس معاملے میں سیوان سے چار بار آرجے ڈی کی طرف سےایم پی رہے محمد شہاب الدین کی عمر قید کی سزا برقرار رکھی تھی۔ سپریم کورٹ نے بھی مجرم ہونے کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔
اگست 2004 میں مبینہ طور پر رنگداری دینے سے انکار کرنے کے لیے سیوان کے کاروباری چندرکیشور پرساد عرف چندہ بابو کے دو بیٹوں گریش(24)اور ستیش(18) کا اغوا کرکے تیزاب سے نہلاکر ان کو ہلاک کر دیاگیا تھا۔ان کا تیسرا بھائی راجیو روشن، شہاب الدین کے لوگوں کے ذریعے کیے گئے جرم کا گواہ تھا، جسے چھ جون 2014 کو عدالت میں ان کے خلاف گواہی دینے جانے کے وقت راستے میں ہلاک کر دیا گیا۔
شہاب الدین اور تین دیگر کو قصوروار ٹھہرانے اور سزا دیے جانے کو پٹنہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔
شہاب الدین کو فروری2017 میں سیوان جیل سے دہلی کی تہاڑ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ چندہ بابو اور صحافی راجیو رنجن کی بیوی آشا رنجن نے آر جے ڈی رہنما شہاب الدین کو سیوان جیل سے شفٹ کیے جانے کی عرضیاں دائر کی تھیں۔
سپریم کورٹ کے 15 فروری 2018 کے ایک آرڈر کے بعد راشٹریہ جنتا دل کے سابق رہنماشہاب الدین کو تہاڑ جیل میں منتقل کیا گیا تھا۔بہار کے مظفر پور کی ایک عدالت میں صحافی راج دیو رنجن قتل معاملے میں ملزم سابق ایم پی محمد شہاب الدین و دیگر چھ لوگوں کے خلاف سال 2019 میں الزام طے کیے گئے تھے۔
سی بی آئی چارج شیٹ میں بتایا گیا تھا کہ دسمبر 2014 میں ایک مقامی اخبار میں چھپی‘سیوان جیل سے جاری ہٹ لسٹ پر ہتیائیں’ خبر کی وجہ سےسابق ایم پی شہاب الدین نے صحافی راج دیو رنجن کے قتل کی سازش کی تھی۔
مارچ2016 میں سیوان جیل میں بہار سرکار کے اس وقت کے وزیرعبدالغفور اور رگھوناتھ پور کے ایم ایل اے ہری شنکر یادو نے شہاب الدین کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ اس میٹنگ کا ویڈیو پہلے صحافی راج دیو رنجن نے سوشل سائٹ پر وائرل کیا تھا۔ پھر سبھی اخباروں میں خبریں چھپی تھیں۔
بتادیں کہ 13 مئی 2016 کی شام بہار کے سیوان ضلع میں صحافی راج دیو رنجن کو گولی مارکر قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کی بیوی نے معاملے میں شہاب الدین کے شامل ہونے کا الزام لگایا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)