ہندوستان کا بغیر کسی خلاباز کے چاند کی طرف بھیجا جانے والا خلائی مشن چندریان دوئم منگل کو کامیابی سے چاند کے مدار میں پہنچ گیا۔ یہ بات ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارے اِسروکی طرف سے بتائی گئی۔
نئی دہلی: رپورٹس کے مطابق خلائی تحقیقی ادارے کے ماہرین نے بتایا کہ چندریان دوئم کو چاند کے مدار میں پہنچانا ایک مشکل اور پیچیدہ عمل تھا، لیکن 142 ملین ڈالر کی لاگت سے خلا میں بھیجے جانے والے اس مشن کو کامیابی سے زمین سے چاند کے مدار میں پہنچا دیا گیا ہے۔اس مشن کے ذریعے ماہرین کل 14 روز تک چاند کے جنوبی قطب کی سطح کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے اور اس دوران اس سطح کی ہیئت کا بغور مطالعہ کرنے کے علاوہ چاند کی سطح پر پانی یا اس کے آثار تلاش کرنے کی کاوش بھی کی جائے گی۔
انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (ISRO) کے سربراہ کے سیوان نے بنگلور میں اس ادارے کے صدر دفاتر میں صحافیوں کو بتایا کہ چندریان دوئم کو چاند کے مدار میں پہنچانے کا عمل، جو Lunar Orbit Insertion یا (LOI) کہلاتا ہے، مقامی وقت کے مطابق منگل 20 اگست کی صبح نو بج کر دو منٹ (عالمی وقت کے مطابق صبح چار بج کر بتیس منٹ) پر شروع کیا گیا، جو 29 منٹ میں مکمل ہو گیا۔کے سیوان کے بقول تکنیکی طور پر یہ بہت پیچیدہ طریقہ کار ان کئی انتہائی مشکل مراحل میں سے ایک تھا، جن کی کامیاب تکمیل پر چندریان دوئم اب چاند کے مدار میں پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مشن کو چاند کے مدار میں بحفاظت پہنچانے کے لیے ایک مخصوص حد تک اونچائی اور رفتار کی ضرورت تھی، جس میں اگر معمولی سی بھی غلطی ہو جاتی، تو یہ مشن ناکام ہو جاتا۔
اِسرو کے سربراہ نے صحافیوں کو بتایا، ”ان تقریباً30 منٹوں تک، جب چندریان کو چاند کے مدار میں پہنچانے کی کوشش کی جا رہی تھی، ہمارے دلوں کی دھڑکن جیسی رک گئی تھی۔‘‘
اس مشن کا نام ‘چندریان‘ سنسکرت زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ‘چاند گاڑی‘ کے ہیں ۔ ماہرین نے یہ مشن گزشتہ ماہ کی 22 تاریخ کو جنوبی ہندوستان میں قائم سری ہری کوٹا نامی خلائی مرکز سے چاند کی طرف سفر پر بھیجا تھا۔ اس مشن کے لیے استعمال کیا جانے والا راکٹ بھی ہندوستان ہی میں تیار کیا گیا تھا۔چندریان دوئم کا وزن 3.8 ٹن ہے اور اس مشن میں ایک اوربٹر، ایک لینڈر اور ایک روور تینوں شامل ہیں۔ یہ مشن جنوبی ہندوستان سے اپنی روانگی کے بعد زمین سے چاند تک تین لاکھ چوراسی ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے چاند کے مدار میں پہنچا۔
اِسرو کے مطابق چندریان دوئم چاند کے مدار میں سفر کرتا کرتا بتدریج چاند کی سطح کے قریب ہوتا جائے گا اور اس مشن کے ساتھ بھیجا گیا لینڈر اور روور متوقع طور پر ستمبر کی سات تاریخ کو چاند کے اس جنوبی قطبی علاقے میں اتریں گے، جسے آج تک تسخیر نہیں کیا گیا۔
اس مشن سے چاند کی سطح پر اترنے کے لیے لینڈر اور روور کو چندریان دوئم سے اس وقت علیحدہ کیا جائے گا جب یہ مشن چاند کی سطح سے صرف تقریباﹰ 100 کلومیٹر کی بلندی پر اپنے مدار میں گردش کر رہا ہو گا۔
خلائی ایجنسی کے سربراہ کے مطابق چندریان دوئم سے علیحدگی کے بعد اس کے لینڈر اور روور کو چاند کی سطح پر اترنے میں تقریباﹰ 15 منٹ لگیں گے اور یہ ‘فائنل لینڈنگ‘ اس مشن کا مجموعی طور پر کٹھن ترین اور انتہائی صبر آزما مرحلہ ہو گی۔ماہرین کے مطابق چاند کی سطح پر کسی بھی مصنوعی سیارے یا لینڈر کی حسب خواہش ‘سافٹ لینڈنگ‘ کی شرح اوسطاﹰ صرف 37 فیصد ہوتی ہے۔ ہندوستان نے چندریان دوئم سے پہلے چاند کی طرف اپنا پہلا خلائی مشن چندریان اول 2008ء میں خلا میں بھیجا تھا لیکن وہ چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے چاند پر پہنچنے کے لیے 22 جولائی کواپنا
دوسرا مشن روانہ کیا تھا۔چندریان -2 آندھر پردیش کے سری ہری کوٹہ واقع ستیش دھون خلائی سینٹر سے روانہ ہوا تھا۔ ستمبر کے پہلے ہفتے میں چندریان -2 کے چاند پر اترنے کی امید کی گئی تھی ۔ چندریان -2 کوباہو بلی نامی سب سے طاقتور راکٹ جی ایس ایل وی -ایم کے 3 ایم 1 سے لانچ کیا گیا تھا۔اس سے پہلے اس مشن کو’تکنیکی خرابی‘ کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔ چندریان 2 نامی مشن میں ایک ایسی روبوٹ گاڑی بھی شامل ہے، جو چاند کی سطح کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ وہاں پانی کی تلاش جاری رکھے گی۔انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن(اسرو) کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیاتھا؛ چندریان ٹو مشن ستمبر کے پہلے ہفتے میں چاند کے جنوبی قطب پر اترے گا۔اسرو کے مطابق؛ یہاں اب تک کوئی ملک نہیں پہنچ پایا ہے۔
(ڈی ڈبلیو اردوکے ان پٹ کے ساتھ)