مرکز کی جانب سے لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف چل رہے کسانوں کے مظاہرہ کے بیچ آئی آرسی ٹی سی نے آٹھ سے 12 دسمبر کے بیچ یہ ای میل بھیجے ہیں۔ حکام کے مطابق انہیں سرکار کے ‘عوامی مفاد’رابطہ کے تحت زرعی قوانین کو لےکر لوگوں کوبیدار کرنے اور پروپیگنڈہ کو دور کرنے کے مقصد سے بھیجا گیا تھا۔
(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر @PrakashJavdekar)
نئی دہلی: آئی آرسی ٹی سی نے آٹھ سے 12 دسمبر کے بیچ تقریباً دو کروڑ ای میل بھیج کر اپنے گراہکوں کو وزیراعظم نریندر مودی کے ذریعے سکھ کمیونٹی کےحق میں لیے گئے 13 فیصلوں کے بارے میں جانکاری دی ہے۔غورطلب ہے کہ یہ مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے مظاہرہ کے بیچ کیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ ریلوےپی ایس یو، انڈین ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورزم کارپوریشن(آئی آرسی ٹی سی)نے اپنے گراہکوں کو 47 صفحات کی کتاب ‘پردھان منتری مودی اور ان کی سرکار کے سکھوں کے ساتھ وشیش سمبندھ’بھیجی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سرکار کے ‘عوامی مفاد’رابطہ کے تحت بھیجی گئی ہے جس کا مقصد قوانین کو لےکر لوگوں کو بیدار کرنا اور ان کے بارے میں پروپیگنڈہ کو دور کرنا ہے۔ کتاب ہندی، انگریزی اور پنجابی میں ہیں۔
حکام نے بتایا کہ ای میل آئی آرسی ٹی سی کے پورے ڈیٹابیس کو بھیجے گئے ہیں۔ آئی آرسی ٹی سی میں مسافر ٹکٹ بک کرانے کے دوران اپنی تفصیلات دیتے ہیں۔ 12 دسمبر کو ای میل بھیجنا بند کر دیے گئے تھے۔پی ایس یو نے ان رپورٹس کی تردید کی ہے کہ ای میل صرف سکھ کمیونٹی کو بھیجے گئے ہیں۔
آئی آرسی ٹی سی نے ایک بیان میں کہا، ‘ای میل سب کو بھیجے گئے ہیں، بھلے ہی ان کی کمیونٹی کوئی بھی ہو۔ یہ پہلی مثال نہیں ہے۔ پہلے بھی عوامی مفاد میں سرکارکے فلاحی منصوبوں کو بڑھاوا دینے کے لیے آئی آرسی ٹی سی نے ایسی سرگرمیاں کی ہیں۔’
ریلوے کے ذرائع نے بتایا،‘آئی آرسی ٹی سی نے 12 دسمبر تک 1.9 کروڑ ای میل بھیجے ہیں۔’حکام نے یہ بھی کہا کہ ای میل بھیجنے کا قدم شعوری طور پر اٹھایا گیا تھا اور یہ عوامی مفاد کے لیے ایک حکمت عملی کا حصہ تھا۔
ایک افسر نے کہا، ‘کون سی پیشہ ور کمپنی یا کارپوریٹ ان ناظرین کی پروفائل کا تجزیہ نہیں کرتی ہے جہاں پیغام بھیجا جانا ہے؟ کارپوریٹ روزانہ جو کرتے ہیں، ویسا ہی یا اس سے بھی اچھا ایک سرکاری تنظم کرنے کی اہل ہے تو کچھ لوگ حیران کیوں ہیں؟ خوش ہونا چاہیے کہ موجودہ حکومت عوامی مفاد میں جانکاری کا ابلاغ کرنے میں اتنی ہی اچھی ہے۔’
کتاب1984 کے فساد متاثرین کو دیے گئےانصاف، شری ہر مندر صاحب، جلیاں والا باغ میموریل کو دی گئی ایف سی آراے رجسٹریشن کی اجازت، لنگر پر ٹیکس نہیں ہونے، کرتارپور گلیارے سمیت دوسروں چیزوں پر بات کرتی ہے۔
اس کتاب کا رسم اجرا ایک دسمبر کو گرونانک جینتی کے موقع پرمرکزی وزیروں پرکاش جاویڈکر اور ہردیپ سنگھ پوری نے کیا تھا۔
بتا دیں کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لائے گئے تین نئے قوانین کے خلاف دہلی کی مختلف سرحدوں پرگزشتہ26 نومبر سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان میں اکثر کسان پنجاب اور ہریانہ کے ہیں۔