اتر پردیش کے علی گڑھ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ انٹرنیٹ خدمات جمعرات کی رات 12 بجے سے جمعہ کی شام 5 بجے تک کے لئے بند ہیں۔ شہریت ترمیم قانون کے خلاف سہارن پور میں بھی کشیدگی ہے۔
(فوٹو بہ شکریہ : India Rail Info)
نئی دہلی: اتر پردیش میں علی گڑھ ضلع انتظامیہ نے شہریت ترمیم بل کےخلاف میئر کی رہنمائی میں منعقد ہونے والے مظاہرہ کی اجازت دینے سے انکارکرتے ہوئےضلع میں انٹرنیٹ خدمات جمعرات کی رات 12 بجے سے جمعہ کی شام 5 بجے تک بند کردی ہیں۔ کلکٹر چندر بھوشن سنگھ نے بتایا کہ بل کے خلاف میئر محمد فرقان کی رہنمائی میں مظاہرہ کی نظم و نسق کی وجہ سےاجازت نہیں دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع میں انٹرنیٹ خدمات کو احتیاط کے طور پر جمعرات کی رات 12 بجے سے آج شام 5 بجے تک بند کر دیا گیا ہے۔ یہاں پہلے سے ہی دفعہ 144 نافذ ہے۔ اس بیچ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ٹیچرس ایسوسی ایشن اور طالب علموں کےذریعے بل کے خلاف مظاہرہ سے پہلے کیمپس میں غیرمعمولی ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس پرمندر سنگھ نے کہا ہے کہ پولیس نے یونیورسٹی کےباب سر سیداور یونیورسٹی سرکل کے درمیان بیرکیڈنگ لگا دی ہیں۔ کسی کو بھی بیریئر پار کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کسی نے ایسی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔مظاہرین کو جمعہ کی نماز کے بعد باب سر سید سے یونیورسٹی سرکل تک مارچ نکالکر ضلع انتظامیہ کو میمورنڈم دینا تھا، مگر پولیس نے سرکل تک آنے والے تمام راستوں کو بند کر دیا ہے۔
امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، شہریت قانون کی مخالفت میں ہی اے ایم یواسٹوڈنٹس یونین کے موجودہ صدر محمد سلمان امتیاز نے جمعہ کی نماز کے بعدکیمپس سے ڈی ایم دفتر تک جلوس نکالنے کا اعلان کیا ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں سے اس میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے۔
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، علی گڑھ (شہر)کے پولیس سپرنٹنڈنٹ نے کہا، ‘ ریپڈایکشن فورس کی اضافی اکائیاں اور پی ایم سی کو تعینات کیا گیا ہے۔ پہلے سے ہی دفعہ144 نافذ ہونے کی وجہ سے مارچ نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ ہم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علموں سے اپیل کریںگے کہ وہ یونیورسٹی گیٹ پر ہی اپنامیمورنڈم ضلع انتظامیہ کو سونپ دیں۔ ‘
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن (اے ایم یو ٹی اے)نے شہریت ترمیم بل پاس ہونے کو آزاد ہندوستان کی تاریخ کا کالا دن بتاتے ہوئے 11 دسمبر کی شام کو اپنی ایمرجنسی میٹنگ میں منظور تجویز میں کہا تھا کہ حکمراں جماعت نے پارلیامنٹ میں اپنے ممبروں کی تعداد کی طاقت پر بل منظور کرا لیا۔ یہ آزاد ہندوستان کی تاریخ کا کالا دن ہے۔اساتذہ کے اجلاس میں یہ بھی تجویز پاس ہوئی تھی کہ پولیس نے پرامن مظاہرہ کر رہے جن 520 طالب علموں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے، اس کو فوراً واپس لیا جائےکیونکہ پرامن مظاہرہ کرنا ہرایک شہری کا حق ہے۔
دریں اثنا شہریت ترمیم قانون کو لےکر اتر پردیش کے سہارن پور شہر میں بھی کشیدگی ہے۔وہاں بھی اس کے خلاف مظاہرہ کئے جا رہے ہیں۔
امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، سہارنپور ضلع میں بھی انٹرنیٹ خدمات پوری طرح بند کر دی گئی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ حالات کو دیکھتے ہوئے فورس تعینات کیا گیا ہے۔ سہارن پور کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ دینیش کمار نے بتایا کہ شہریت ترمیم قانون کو لےکر دیوبند-مظفرنگر ہائی وے کو بند کرنے کے لئے 200 سے 250 نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس ان نامعلوم لوگوں کی پہچان کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)