سپریم کورٹ کی نوٹس پر سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ اور آنند گروور نے کہا کہ سی جے آئی جنسی استحصال معاملے میں شکایت گزار کے حق میں بولنے کی وجہ سے ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اندرا جئے سنگھ (فوٹو: پی ٹی آئی(
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ، آنند گروور اور ان کے این جی او ‘لائرس کلیکٹو ‘کے خلاف دائرپی آئی ایل پر بدھ کو نوٹس جاری کر کےان سے جواب مانگا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی حکومت سے بھی جواب مانگا گیا ہے۔ اس عرضی میں جئےسنگھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل جیسے اہم اور حساس عہدے پر رہنے کے دوران دوسرے ممالک سے فنڈنگ حاصل کی تھی۔اندرا جئے سنگھ 2009 سے 2014 میں پیش رو یو پی اے حکومت کی مدت کار کے دوران اس عہدے پر فائز تھیں۔اس سلسلے میں وکیلوں کی ایک رضاکارانہ تنظیم ‘لائرس وائس ‘نے ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان کے ذریعے جٹائی گئی رقم کا ملک کے خلاف سرگرمیوں میں غلط استعمال کیا گیا۔
وہیں، سپریم کورٹ کے ذریعے بدھ کو نوٹس جاری کرنے کے بعد جئےسنگھ، گروور اور لائرس کلیکٹو نے کہا کہ وہ اس واقعہ سے کافی پریشان ہیں اور ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ جئےسنگھ نے سپریم کورٹ کی ایک برخاست خاتون اسٹاف کا مدعا اٹھایا تھا، جس نے چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔چیف جسٹس رنجن گگوئی اور جسٹس دیپک گپتا نے وزارت داخلہ کو بھی نوٹس جاری کیا اور اس کو الزامات پر اپنا جواب دینے کو کہا۔لائرس کلیکٹو کے ذریعے حاصل کئی گئی رقم کا استعمال سیاسی سرگرمیوں میں کئے جانے کا بھی الزام ہے۔
عرضی میں مرکز کے احکام کا ذکر ہے جس کے ذریعے لائرس کلیکٹو کا لائسنس 2016 میں رد کر دیا گیا تھا اور غیر ملکی چندہ (ضابطہ)ایکٹ (ایف سی آر اے) کی مبینہ طورپرخلاف ورزی کو لےکر بعد میں اس کو مستقل طور پر رد کر دیا گیا تھا۔پی آئی ایل میں الزام لگایا گیا ہے کہ جئےسنگھ، گروور اور لائرس کلیکٹو نے ایف سی آر اے، آئی پی سی اور انسدادبد عنوانی قانون کی خلاف ورزی کی۔عرضی وکیل سریندر کمار گپتا کے معرفت دائر کی گئی ہے۔ اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ سنگین الزام ہونے کے باوجود مرکز نے جئےسنگھ، ان کے شوہر گروور اور لائرس کلیکٹو کی چھان بین نہیں کرنے کا اختیار چنا۔
اس ادارہ کی تشکیل اندرا جئے سنگھ اور گروور نے 1981 میں کی تھی۔ یہ الزام بھی لگایا گیا کہ چیک اور نقدی کے طور پر چندہ حاصل کیا گیا جو ہر کسی کو معلوم ہے۔ اس کی تفتیش کئے جانے کی ضرورت ہے۔عرضی میں کہا گیا کہ 31 مئی 2016 کے حکم سے یہ واضح ہے کہ جئےسنگھ نے مرکز کے لئے جولائی 2009 سے مئی 2014 تک ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے طور پر کام کرنے کے دوران 96.60 لاکھ رویے محنتانہ حاصل کیا تھا۔یہ عرضی مرکز کے 2016 کے احکام پر مبنی ہے۔
وزارت داخلہ کے با اختیار افسر نے 2015 میں دائر ایک شکایت پر 31 مئی اور 27 نومبر 2016 کے دو حکم جاری کئے تھے۔ وزارت نے جئے پور باشندہ راج کمار شرما کے خط پر نوٹس لیتے ہوئے یہ کارروائی کی تھی۔خط میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ لائرس کلیکٹو نے 2006 کے بعد سے 28. 5 کروڑ روپے غیر ملکی چندہ حاصل کیا، جس میں سے7. 2 کروڑ روپے فورڈ فاؤنڈیشن یو ایس اے سے حاصل کیا گیا جبکہ 4. 1 کروڑ روپے انتہائی متنازعہ امریکی عطیہ دہندہ اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشن سے حاصل کیا گیا۔
اس میں کہا گیا کہ آر ٹی آئی کے ذریعے جمع کیے گئے اعداد و شمار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اندرا جئے سنگھ کے 2008-2009 میں ایڈیشنل سالیسٹر جنرل بننے کے بعد لائرس کلیکٹو نے لاوی اسٹراس فاؤنڈیشن، یو ایس اے اور سوٹزرلینڈ کے فاؤنڈیشن اوپن سوسائٹی جیسی متنازعہ تنظیموں سے رقم حاصل کی۔
سپریم کورٹ کے ذریعے بدھ کو نوٹس جاری کئے جانے کے بعد اندرا جئے سنگھ، گروور اور لائرس کلیکٹو نے کہا کہ وہ اس واقعہ سے کافی پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ جئےسنگھ نے سپریم کورٹ کی ایک برخاست خاتون اسٹاف کا مدعا اٹھایا تھا، جس نے چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔ حالانکہ، ایک انٹرنل جانچ کمیٹی نے 6 مئی کو اس الزام کو خارج کرکے
گگوئی کو کلین چٹ دے دی تھی۔
اندرا جئے سنگھ، گروور اور لائرس کلیکٹو نے ایک اشتہار جاری کر کےکہا کہ یہ واضح ہے کہ سی جے آئی کے خلاف سپریم کورٹ کی ایک سابق خاتون اسٹاف کے ذریعے لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات کے سلسلے میں اپنائے گئے طریقہ کار کا مدعا جئےسنگھ کے ذریعے اٹھائے جانے کی وجہ سے ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس میں کہا گیا کہ جئےسنگھ نے سروکاررکھنے والی ایک شہری، بار کی ایک سینئر ممبر ہونے اور خواتین کےحقوق کی حمایتی ہونے کے ناطے یہ مدعا اٹھایا۔ انہوں نے ساتھ ہی الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اس میں کہا گیا کہ انٹرنل جانچ کمیٹی کے کام کے بارے میں قانونی کارروائی کو لےکر اندرا جئے سنگھ عوامی طور پربولڈ رہی ہیں۔بیان میں کہا گیا، ‘ ہم عرضی کا جواب دیںگے۔ ہم قانونی صلاح لے رہے ہیں۔ ‘
اندرا جئے سنگھ، آنند گروور اور لائرس کلیکٹو کی طرف سے
جاری پریس ریلیز کوپڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں ۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)