فارین سکریٹری وجئے گوکھلے نے کہا کہ یہ حملہ کوئی فوجی کارروائی نہیں تھی بلکہ احتیاتاً اٹھایا گیا قدم تھا،جس کا مقصد دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا تھا۔دہشت گردوں کے اس کیمپ کا انتخاب یہ دھیان میں رکھتے ہوئے کیا گیا تھا کہ عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے ۔
نئی دہلی: ہندوستان کے فارین سکریٹری وجئے گوکھلے نے منگل کو 11:30بجے پریس کانفرنس میں بتایا کہ انڈین ایئر فورس کے جنگی طیاروں نے ایل او سی کے پار جاکر پاکستان کے بالاکوٹ میں واقع دہشت گردوں کے ایک کیمپ کو تباہ کر دیا۔ انھوں نے بتایا کہ اس کارروائی میں بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو مار گرایا گیا۔
گوکھلے نے کہا کہ ہم نے پاک کو دہشت گردانہ حملے کے ثبوت کئی بار دیے لیکن پاکستان نے ان پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ یہ حملہ کوئی فوجی کارروائی نہیں تھی بلکہ احتیاتاً اٹھایا گیا قدم تھا،جس کا مقصد دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا تھا۔فارین سکریٹری وجئے گوکھلے نے یہ جانکاری بھی دی کہ یہ کیمپ جیش محمد چیف مسعود اظہر کے رشتہ دار یوسف اظہر کے ذریعے چلایا جا رہا تھا۔
اس ہوائی حملے کو فارین سکریٹری نے نان ملٹری کارروائی بتایا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ضروری تھا کیوں کہ حکومت کے پاس ‘مستند خفیہ جانکاری ‘تھی کہ جیش محمد ملک کے مختلف حصوں میں کئی دوسرے خود کش دہشت گردانہ حملے کی کوشش کر رہا تھا اور فدائین جہادیوں کو اس مقصد کے لیے ٹرین کیا جا رہا تھا۔
IAF Sources: 12 Mirage 2000 jets took part in the operation that dropped 1000 Kg bombs on terror camps across LOC, completely destroying it pic.twitter.com/BP3kIrboku
— ANI (@ANI) February 26, 2019
گوکھلے نے کہا کہ ہوائی حملے میں تباہ کیا گیا دہشت گردوں کا کیمپ مسعود اظہر کی بیوی کے بھائی کا تھا۔اس کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ رہائشی علاقے سے دور تھا اور کارروائی سے کسی عام شہری کو نقصان نہیں ہوتا۔گوکھلے نے کہا،’ پاکستان کے افسروں کی جانکاری کے بنا سیکڑوں جہادیوں کو ٹریننگ دینے میں اہل ایسی بڑی ٹریننگ سہولیات کام نہیں کر سکتی تھیں۔’
لائیو:پاکستان میں جیش کے ٹھکانے پر ہندوستانی ہوائی حملہ
گوکھلے نے دہشت گردوں کے ممکنہ کیمپوں کے بارے میں جانکاری کے باوجود کارروائی نہیں کرنے کے لیے پاکستان کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا ، ہندوستان بار بار پاکستان سے جہادیوں کو پاکستان کے اندر ٹرینگ اور ہتھیار بند ہونے سے روکنے کے لیے جیش محمد کے خلاف کارروائی کی اپیل کرتا رہا ہے لیکن پاکستان نے اپنی زمین پر دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچہ کو ختم کرنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ہے۔
منگل صبح کو تقریباً 5 بجے پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ہندوستانی ہوائی جہازوں کو روک دیا تھا اور طیارے کوئی نقصان پہنچائے بنا ہی بموں کو جلدبازی میں گراکر واپس لوٹ گئے تھے۔
پاکستان کے دعویٰ کے مطابق، وہ بم بالاکوٹ میں گرے جو کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں نہ ہوکر خیبر پختونخواہ ریاست میں ہے۔ کامیاب یا ناکام ہونے کی دونوں ہی حالات میں اس کو صرف لائن آف کنٹرول (ایل او سی)پار کرنے کی کارروائی نہیں بلکہ پوری طرح سے پاکستان میں گھسنے کی کارروائی مانی جائےگی۔ حالانکہ، بالاکوٹ نام کا ایک دیگر مقام ایل او سی کے ٹھیک اس پار ہے۔
Payload of hastily escaping Indian aircrafts fell in open. pic.twitter.com/8drYtNGMsm
— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) February 26, 2019
ایک اور ٹوئٹ میں پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا، ہدف لائن آف کنٹرول کے اس پار تھا۔ ہندوستانی فضائیہ کی در اندازی’آزاد جموں و کشمیر’کے اندر مظفرآباد سیکٹر میں ایل او سی کے پار 3-4 میل تک تھی۔ انہوں نے جلدبازی میں بم گرا دئے جو کہ ایک کھلے علاقے میں گرے۔ اس میں کسی بھی طرح کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔ ‘
یہ ہوائی حملہ گزشتہ14 فروری کو جموں و کشمیر کے پلواما میں سی آر پی ایف کے دستے پر ہوئے خودکش بم دھماکے کے بعد کیا گیا ہے جس میں 40 سے زیادہ جوان شہید ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری پاکستان واقع دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے لی تھی۔
ہندوستانی فضائیہ کے ذرائع نے اے این آئی کو بتایا کہ صبح قریب 3:30 بجے ہوئے اس ہوائی حملے میں 12 میراج ہوائی جہازوں نے حصہ لیا اور ایل او سی پار دہشت گرد کیمپوں پر 1000 کلو کی صلاحیت والے بم گرائے۔
ہندوستانی فضائیہ کے ہوائی حملے کی پہلی خبر پاکستانی فوج کے ترجمان نے صبح قریب 5 بجے دی۔ اس کے دو گھنٹے بعد پاکستان فوج کے ترجمان نے ٹوئٹ کر کےکہا کہ بچاؤ کرنے کے دوران ہندوستانی ہوائی جہازوں نے جلدبازی میں بم گرا دئے جو کہ بالاکوٹ کے پاس میں گرے۔
ایک دیگر ٹوئٹ میں پاکستانی ترجمان نے ہندوستانی بموں کے ذریعے تباہ ہوئی جگہ کی مبینہ تصویریں بھی ٹوئٹ کیں۔
اس سے پہلے، ستمبر 2016 میں، وزارت خارجہ اور وزارت دفاع کے مشترکہ پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت ہند نے اعلان کیا تھا کہ اس نے لائن آف کنٹرول پر ‘ سرجیکل اسٹرائک ‘ کیا تھا۔ کشمیر کے اری میں ہندوستانی فوج کے بریگیڈ صدر دفتر پر دہشت گردانہ حملے کے تقریباً 11 دنوں بعد یہ سرجیکل اسٹرائک کیا گیا تھا۔
بتا دیں کہ 27 فروری کو چین کے وجہین میں ہونے والا ہندوستان، چین اور روس کے سہ رخی اجلاس کے لئے وزیر خارجہ سشما سوراج کو منگل کو نکلنا ہے۔ وہیں، منگل کو پاکستان نے کشمیر اور جدہ پراو آئی سی رابطہ گروپ کا ہنگامی اجلاس بلایا ہے۔
1 مارچ کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے افتتاحی تقریب کو خطاب کرنے کے لئے ہندوستان کو پہلے ہی میزبان متحدہ عرب امارات کے ذریعے ‘ گیسٹ آف آنر ‘ کے طور پر مدعو کیا گیا ہے۔
واضح ہو کہ دنیا بھر میں پلواما دہشت گردانہ حملے کی مذمت ہوئی تھی۔ حالانکہ، صرف امریکہ نے عوامی طور سے اپنے بیانات میں پاکستان کا نام لیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان ہوئی بات چیت میں امریکہ نے ہندوستان کے خود دفاع کے حق کو منظور کیا تھا۔
حال ہی میں ہندوستان نے پاکستان سے ‘ موسٹ فیورڈ نیشن ‘ کا درجہ چھین لیا تھا اور پاکستان سے آنے والے سامانوں پر سرحدی فیس 200 فیصد بڑھا دیا تھا۔ اس کے ایک ہفتے بعد ہی پلواما حملے کو لےکر اقوام متحدہ حفاظتی کونسل نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں حملے کی ذمہ داری لینے والے جیش محمد کا بھی نام لیا گیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس شروع، اجلاس میں عسکری قیادت، وزیر دفاع اور وزیر خارجہ شریک، بھارتی طیاروں کی دراندازی کے بعد کی صورتحال پر وزیر خارجہ کی بریفنگ#Pakistan #PTI pic.twitter.com/VmfRHI6BOl
— PTI (@PTIofficial) February 26, 2019
دریں اثنا اس حملے کے بعد پاکستانی حکومت نے ایک ہنگامی اجلاس بلائی ہے۔