مذہبی آزادی سے متعلق امریکی کمیشن کی رپورٹ کو ہندوستان نے خارج کیا

مذہبی آزادی سے متعلق اپنی 2024 کی سالانہ رپورٹ میں امریکی کمیشن نے ہندوستان کو 'مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے' کے لیے 'خصوصی تشویش والے ملک' کے طور پر فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان نے کمیشن کو ایجنڈے والا متعصب ادارہ قرار دیا ہے۔

مذہبی آزادی سے متعلق اپنی 2024 کی سالانہ رپورٹ میں امریکی کمیشن نے ہندوستان کو ‘مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے’ کے لیے ‘خصوصی تشویش والے ملک’ کے طور پر فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان نے کمیشن کو ایجنڈے والا متعصب ادارہ قرار دیا ہے۔

(السٹریشن: دی وائر)

(السٹریشن: دی وائر)

نئی دہلی: مرکز نے جمعرات (3 اکتوبر) کو ہندوستان میں مذہبی آزادی سے متعلق یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) کی رپورٹ کو خارج کرتے ہوئے کمیشن کو ‘سیاسی ایجنڈے والا متعصب ادارہ’ قرار دیا ہے۔

دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں مذہبی آزادی پر یو ایس سی آئی آر ایف کی رپورٹ کے حوالے سے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا، ‘یو ایس سی آئی آر ایف کے بارے میں ہمارے خیالات سب جانتے ہیں۔ یہ سیاسی ایجنڈے والا  ایک متعصب ادارہ ہے۔ یہ حقائق کو غلط انداز میں پیش کرتا ہے اور ہندوستان کے بارے میں گمران کن  بیانیے تیار کرتاہے۔ ہم اس بدنیتی پر مبنی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں، جو صرف یو ایس سی آئی آر ایف کو مزید بدنام کرنے کا کام کرتی ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘ہم یو ایس سی آئی آر ایف سے اپیل کریں گے کہ وہ اس طرح کے ایجنڈے پر مبنی کوششوں سے دور رہے۔ یو ایس سی آئی آر ایف کو یہ بھی مشورہ دیا جائے گا کہ وہ اپنا وقت امریکہ میں انسانی حقوق کے مسائل کو اٹھانے کے لیے استعمال کرے۔’

یو ایس سی آئی آر ایف نے اپنی 2024 کی سالانہ رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ ہندوستان کو ‘مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے’ کے لیے ‘خصوصی تشویش والے ملک’ کے طور پر فہرست میں شامل کرے۔

واشنگٹن ڈی سی میں واقع امریکی وفاقی حکومت کی ایجنسی یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان پر ایک اپڈیٹ (انڈیا کنٹری اپڈیٹ) جاری کیا تھا، جس میں مذہبی آزادی کی صورتحال میں گراوٹ  کی نشاندہی کی گئی تھی۔

رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ سال 2024 میں مذہبی آزادی کی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی، خاص طور پر ملک کے عام انتخابات سے پہلے اور اس کے فوراً بعد کے مہینوں میں۔

رپورٹ میں 2024 میں ہندوستان میں مذہبی آزادی کی مختلف خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے ملک کے قانونی ڈھانچے میں ہونے والی تبدیلیوں کی تفصیلات دی گئی ہیں، جس میں ریاستی سطح پر تبدیلی مذہب اور انسداد دہشت گردی جیسےامتیازی قوانین کو مضبوط کرنا، نیز 2019 کے شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کو نافذ کرنے کے قوانین کی اشاعت اور اتراکھنڈ میں ریاستی سطح کے یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) بل کی منظوری شامل ہے۔

رپورٹ میں ‘عبادت گاہوں اور مسلمانوں کی املاک کا حصول اور انہدام’ کے عنوان سے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ 2024 کے آغاز سے ہندوستانی حکام نے مسجدوں  کی جگہوں پر ہندو مندروں کی تعمیرات سمیت عبادت گاہوں کے حصول میں سہولت فراہم کی ہے۔

اس میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ جنوری 2024 میں ایودھیا میں رام مندر کی پران پرتشٹھا کی تقریب کے بعد چھ ریاستوں میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف حملوں اور عدم برداشت کے کئی واقعات رونما ہوئے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہر بارخصوصی طور پر مسلم  علاقوں سے گزرنے والے ہندو قوم پرست جلوسوں کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ انہدامی کارروائی کے علاوہ حکومت نے متبادل مقاصد کے لیے کئی مسجدوں کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے، جو براہ راست کہ ہندوستان  کے عبادت گاہوں (خصوصی دفعات) ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

رپورٹ میں تشویش کے ساتھ نوٹ کیا گیا ہے کہ حکام ریاستی سطح کی پالیسیوں، خاص طور پر تبدیلی مذہب  کے خلاف قوانین کا استعمال ‘ہندوستان  بھر میں مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے’ کر رہے ہیں اور مزید نوٹ کیا گیا ہے کہ، ‘اس سال کے آغاز سے ہی  حکام نے جبری تبدیلی یا اس میں حصہ لینے کے الزام میں درجنوں عیسائیوں کو گرفتار کیا ہے۔’

اس میں گئو کشی  مخالف قوانین کے ‘متواتر غلط استعمال’ سے متعلق واقعات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جس کا مقصد مبینہ گئو رکشک  گروپوں کے ذریعے مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں سمیت مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مجرم استثنیٰ کے ساتھ کام کرتے ہیں، انہیں شاذ و نادر ہی سزا ملتی ہے اور اکثر انہیں 24 گھنٹوں کے اندر ضمانت پر رہا کر دیا جاتا ہے۔

اپڈیٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جون 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے، سیاسی رہنماؤں نے مسلمانوں کے خلاف ہیٹ اسپیچ اور متعصب  بیان بازی کی۔

رپورٹ میں کہا گیا،’وزیر اعظم مودی نے بار بار دعویٰ کیا کہ اپوزیشن پارٹی ملک سے ہندو عقیدے کا صفایا کر دے گی… اور مسلمانوں کے بارے میں نفرت انگیز دقیانوسی تصورات کو قائم  رکھا، انہیں ‘درانداز’ بتایا۔

رپورٹ میں ‘مذہبی اقلیتوں کے خلاف حملے’ کے عنوان سے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ جنوری سے مارچ تک صرف ہندوستان میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 161 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں گرجا گھروں اور دعائیہ اجتماعات پر پرتشدد حملوں سے لے کر جسمانی حملوں، ہراساں کرنے اور جبری مذہب تبدیل کرنے کے جھوٹے الزامات تک  شامل تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مذہبی تعلیمی اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا، مثال کے طور پر کہا گیا ہے کہ ‘ہندو تنظیمیں آسام کے ایک کیتھولک اسکول میں داخل ہوئیں اور اساتذہ سے کہا کہ وہ عیسائی تصاویر اور علامتوں کا استعمال بند کریں۔’

رپورٹ کے ایک اور حصے میں سول سوسائٹی اور عقیدے پر مبنی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کی تفصیل بتائی گئی ہے کہ حکام نے سول سوسائٹی کی تنظیموں کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے ہندوستان کے فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کا استعمال کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سال جن این جی اوز کے ایف سی آر اے کے لائسنس منسوخ کیے گئے  ان میں چرچ آف نارتھ انڈیا، سائنوڈیکل بورڈ آف سوشل سروس اور دیگر عیسائی این جی اوز شامل ہیں۔

معلوم ہوکہ اس سے قبل 2023 میں بھی ہندوستان نے  یو ایس سی آئی آر ایف کی اس رپورٹ کو ‘متعصب’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا ۔

یو ایس سی آئی آر ایف کی 2023 کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مذہبی آزادی کی صورتحال 2022 میں بگڑتی جارہی ہے۔ ریاستی اور مقامی سطح پر مذہبی اعتبار سے امتیازی پالیسیوں کو فروغ دیا اور نافذ کیا، جس تبدیلی مذہب ، بین مذہبی تعلقات، حجاب پہننے، اور گئو کشی کو نشانہ بنانے والے قانون شامل ہیں، جو مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، دلتوں اور آدیواسیوں (شیڈولڈ ٹرائب) منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔’

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں ہندوستانی حکومت پر تنقیدی آوازوں کو دبانے کا الزام بھی لگایا تھا۔

کمیشن ہندوستان  کو 2020 سے خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کر رہا ہے، حالانکہ امریکی محکمہ خارجہ نے اسےتسلیم نہیں کیا ہے۔

اس سے پہلے چوتھے سال یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان کو ‘خصوصی تشویش والے ملک’ (سی پی سی ) کے طور پر نامزد کرنے کی سفارش کی تھی۔