1994 سے 2016 کے درمیان ملک میں بچیوں سے ریپ کے واقعات میں 4 گنا اضافہ: رپورٹ

بچیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 6 تنظیموں کی ایک مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1994 میں بچیوں کے ساتھ ریپ کے 3986 واقعات سامنے آئے تھے، جو سال 2016 میں 4.2 گنا بڑھ‌کر 16863 ہو گئے۔

بچیوں  کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 6 تنظیموں کی ایک مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1994 میں بچیوں کے ساتھ ریپ کے 3986 واقعات سامنے آئے تھے، جو سال 2016 میں 4.2 گنا بڑھ‌کر 16863 ہو گئے۔

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: ہندوستان میں 1994 اور 2016 کے درمیان بچیوں کے ساتھ ریپ  کے واقعات بڑھ‌کر چارگنا ہو گئے ہیں۔ بچیوں پر کام کرنے والی چھے تنظیموں  کی ایک نئی مشترکہ رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے۔اس رپورٹ میں نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو(این سی آر بی) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے، جو بتاتا ہے کہ 1994 میں بچیوں کے ساتھ  ریپ کے 3986 واقعات سامنے آئے تھے، جو سال 2016 میں 4.2 گنا بڑھ‌کر 16863 ہو گئے۔

‘ہندوستان میں بچوں کے حقوق – نامکمل ایجنڈہ’ نامی  اس رپورٹ میں غذائی قلت، ببچوں کے خلاف جرم اور تعلیم سمیت کئی مدعوں پر بحث ہے۔ اس میں بچوں کے حقوق کے چار ایسے پہلوؤں کی شناخت کی گئی ہے جن پر کم توجہ دی گئی ہے۔یہ پہلو جنسی اور تولیدی صحت، کھیل کود، تفریح اور سہولیات تک پہنچ، فیملی اور کمیونٹی پر مبنی حفاظتی نظام اور فیملی اور کمیونٹی کی  سطح پر فیصلہ لینے کے عمل میں اس کی شراکت داری ہیں۔

رپورٹ کہتی ہے کہ کم ہوتے جنسی تناسب اور ریپ  کے واقعات میں اضافہ 2 ایسی علامتیں ہیں، جو لڑکیوں کے جرم کے شکار ہونے کے خدشات میں اضافہ کو دکھاتے ہیں۔خاص کر دیہی علاقوں کی لڑکیاں مانتی ہیں کہ تحفظ  کی فکر کی وجہ سے وہ زیادہ ادھر ادھر جا نہیں پاتیں اور اس سے ان کی اقتصادی اور سماجی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘ تمام ریاستوں میں لڑکیوں نے کہا کہ تحفظ  کی فکر کی وجہ سے ان کی سرگرمیوں  سے بہت سمجھوتہ ہوا جبکہ لڑکوں کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔ ‘این سی آر بی کی ‘ ہندوستان میں جرائم 2016 ‘ رپورٹ کے مطابق؛ ہندوستان میں 2016 میں بچوں کے خلاف 106958 جرائم ہوئے۔ ان میں سے زیادہ تر جرائم اغوا (52.3 فیصد) اور ریپ سمیت جنسی جرائم(34.4فیصدی)تھے۔

یہ رپورٹ سیو دی چلڈرین انڈیا، پلان انڈیا، ٹیرے ڈیس ہومس،ایس او ایس چلڈرینس ولیجز آف انڈیا، چائلڈ فنڈ انڈیا اور ورلڈ ویزن انڈیا نامی غیر سرکاری تنظیموں نے تیار کی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)