کانپور پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج اور مظاہرہ کے دوران مرد عورتوں کو نعرےبازی کے لیے بھڑکا سکتے ہیں یا پھر نظم و نسق کے لیے مسئلہ پیدا کر سکتے ہیں۔ اس لیے نوٹس بھیج کر بانڈ کی رقم بھرنے کو کہا گیا ہے۔ لکھنؤ کے گھنٹا گھر میں مظاہرہ کی جگہ سے بچوں کو ہٹانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ سی اے اے کے خلاف احتجاج اور مظاہرہ کر رہے لوگ پاکستان کی زبان بول رہے ہیں۔
نئی دہلی: اتر پردیش کے کئی شہروں میں شہریت قانون کو لےکر لگاتار احتجاج اور مظاہرہ چل رہا ہے۔جمعرات کو کانپور شہر کے محمد علی پارک میں خواتین کے احتجاج اور مظاہرہ کے سلسلے میں ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ نے 66 لوگوں سے دودو لاکھ روپے کی بانڈ رقم جمع کرنے کو کہا ہے۔
ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ(تھرڈ)انل اگنی ہوتری نے بتایا کہ انہوں نے 66 لوگوں کو سی آر پی سی 107/116 کے تحت دودو لاکھ روپے کا شیورٹی بانڈ جمع کرنے کو کہا ہے۔اگنی ہوتری نے بتایا کہ معاملہ چمن گنج تھانے کا ہے۔ پولیس نظم و نسق کے لیے مسئلہ پیدا کرنے یا عورتوں کو بھڑ کانے جیسے معاملوں میں اپنی رپورٹ عدالت کو دیتی ہے، جس پر جاناکاری لےکر نوٹس بھیجا گیا ہے۔ نوٹس پانے والے کو مجسٹریٹ کے سامنےپیش ہونا پڑتا ہے اور بانڈ بھرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ محمد علی پارک میں احتجاج اور مظاہرہ چل رہا ہے۔ مرد عورتوں کو نعرےبازی کے لیے بھڑکا سکتے ہیں یا پھر نظم ونسق کے لیے مسئلہ پیدا کر سکتے ہیں۔اگنی ہوتری نے بتایا کہ احتیاطاً66 لوگوں کو نوٹس بھیج کر بانڈ کی رقم بھرنے کو کہا گیا ہے۔
لکھنؤ کے گھنٹا گھر میں مظاہرے کی جگہ سے بچوں کو ہٹانے کی ہدایت
اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کی چلڈرین ڈیولپمنٹ سینٹر(سی ڈبلیوسی)نے شہر کے گھنٹا گھر پر شہریت قانون (سی اے اے)کے خلاف احتجاج اور مظاہرہ کر رہے بالغوں کو نوٹس جاری کرکے وارننگ دی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو فوری اثر سے وہاں سے ہٹائیں ورنہ ان کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔
کمیٹی نےگھنٹا گھر کےقریب سی اے اے کے خلاف احتجاج اور مظاہرہ کر رہے لوگوں کو یہ نوٹس گزشتہ بدھ کو جاری کی ہے۔کمیٹی نے کہا، ‘جووینائل جسٹس قانون 2015 کے مطابق، ہر وہ شخص‘بچہ’ کہلائےگا جو 18 سال سے کم عمر کا ہے۔ایکٹ کی دفعہ تین(چار)کے مطابق، بچے بچیوں کے مفاد کےسی ڈبلیو سی کو کام کرنا ہے، جس سے بچوں کا بچپن، ان کی تعلیم اور صحت کا دھیان رکھا جا سکے۔’
نوٹس میں کہا گیا ہے، ‘مذکورہ باتوں کے تناظر میں سی ڈبلیو سی ، لکھنؤ اتفاق رائے سے یہ ہدایت دیتی ہے کہ لکھنؤ کے گھنٹا گھر کے قریب اپنے بچوں کو لےکراحتجاج اور مظاہرہ کر رہے لوگ فوری اثر سے اپنے بچوں کو وہاں سے گھر بھیجیں جس سے ان کا روزمرہ کا معمول پھر سے شروع ہو سکے۔’
کمیٹی نے کہا، ‘کئی بچے اپنا اسکول چھوڑ کر وہاں موجود ہیں۔ان کا صحیح وقت پر کھانا، پڑھائی اور کھیل وغیرہ کا معمول بھی متاثر ہوگیا ہے۔ اس لیے بچوں کے مفاد میں اور ان کی نفسیات پر برا اثر نہ پڑے اس لیے بچوں کو فوری اثر سے وہاں سے ہٹایا جائے ورنہ جووینائل جسٹس قانون کی دفعہ 75 کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔’
امر اجالا کے مطابق ،کمیٹی کی ممبر ڈاکٹر سنگیتا شرما کے مطابق جووینائل جسٹس ایکٹ کی دفعہ 75 کے تحت احتجاج اور مظاہرہ میں شامل ہونے والے بچوں کو جسمانی اورذہنی اذیت دینے کے لیے ان کے گارجین کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔یہ دفعہ بچوں کے ساتھ کئے گئے جرم اورتشددکے لیے لگائی جاتی ہے۔ اس جرم میں تین سال تک کی سزا، ایک لاکھ جرما نے کے ساتھ سزا یا دونوں ہو سکتا ہے۔ نوٹس پر کمیٹی کے صدرکلدیپ رنجن کے ساتھ کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر سنگیتا شرما، سدھارانی، ریچہ کھنہ، ونئے کمار شریواستو کے دستخط ہیں۔
بتا دیں کہ دہلی کے شاہین باغ کی طرز پر پچھلے 17 جنوری سے شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹا گھر میں احتجاج اور مظاہرہ ہو رہا ہے۔
سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہے لوگ بول رہے ہیں پاکستان کی زبان: یوگی
شہریت قانون کے خلاف احتجاج اور مظاہرہ کر رہے لوگوں پر حملہ جاری رکھتے ہوئے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ یہ لوگ براہ راست یا بالواسطہ طورپرپاکستان کی زبان بول رہے ہیں۔گئورکشک پیٹھ کے زیر اہتمام چلنے والے نرسنگ کالج کے کنووکیشن میں یوگی نے کہا کہ تمام جگہوں پر جو لوگ مظاہرہ کر رہے ہیں، وہ براہ راست یا بالواسطہ طورپر پاکستان کی زبان بول رہے ہیں۔ احتجاج کے نام پر ملک کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ ایسی حرکت کو برداشت یا قبول نہیں کیا جائےگا۔
نرسنگ طلبا کو خطاب کر رہے یوگی نے بغیر کسی کا نام لیے کچھ معززلوگوں کی تنقید کی، جنہوں نے شہریت قانون کے خلاف احتجاج کی حمایت کی۔بسنت پنچمی کے موقع پر الہ آباد میں سنگم پر ‘پوترا سنان’ کرنے کے بعد گورکھپورآئے یوگی نے کہا کہ کچھ دانشور گمراہ ہیں اور وہ دملک میں خلفشار پیدا کرنے کے لیے شہریت قانون اور این آر سی کو لےکر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں احتجاج کرنے والوں کو یہ پتہ ہی نہیں ہے کہ وہ کس لیے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ جب انڈیا گیٹ پرصحافیوں نے ان سے احتجاج کی وجہ پوچھی یا اس قانون کے بارے میں پوچھا جس کی وہ مخالفت کر رہے ہیں تو حیرانی کی بات یہ ہے کہ انہیں کچھ نہیں پتہ تھا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ گمراہ ہیں اور ہمیں انہیں روکنے کے لیے آگے آنے کی ضرورت ہے کیونکہ ایسے لوگ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
علی گڑھ میں غیر معینہ مدت کے لیے دھرنے پر بیٹھیں عورتیں
اس بیچ علی گڑھ کے دلی گیٹ تھانہ حلقہ میں عیدگاہ کے قریب بڑی تعداد میں عورتیں شہریت (سی اے اے) کے خلاف غیر معینہ مدت کے لیے دھرنے پر بیٹھ گئیں۔احتجاج بدھ کو دوپہر بعد شروع ہوا تھا۔ شام تک بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے حالانکہ ضلع انتظامیہ انہیں دفعہ—144 کی خلاف ورزی کرنے سے روکنے کی کوشش کرتی رہی۔
مظاہرین وہاں رات بھر بیٹھے رہے اگلی صبح پڑوس کے شاہ جمال سے جڑے علاقوں کی دوسری کئی خواتین ان کے ساتھ آ گئیں۔ایس پی سٹی ابھیشیک کمار نے بتایا کہ پولیس نے 250 نامعلوم خواتین کے خلاف اور نو خواتین کے خلاف نامزد معاملہ درج کیاہے۔اس ہفتے کی شروعات میں سینکڑوں خواتین نے اسی طرح کا مظاہرہ کیاتھا۔ اس وقت ضلع انتظامیہ نے دو دن کے احتجاج کی اجازت دی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)