پولیس حراست میں گزشتہ2 سال میں 133 لوگوں کی موت: گجرات حکومت

01:00 PM Jul 22, 2019 | دی وائر اسٹاف

گجرات کے وزیراعلیٰ وجئے روپانی نے ایوان میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو سال میں پولیس حراست میں جن لوگوں کی موت ہوئی ان کے رشتہ داروں کو 23.50 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا گیا ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

نئی دہلی: گجرات میں گزشتہ دو سال میں پولیس حراست میں 130 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ ریاستی حکومت نے اسمبلی میں اس کی جانکاری دی۔وزیراعلیٰ وجئے روپانی نے ایک سوال کے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا کہ حکومت نے پچھلے دو سال (30 اپریل 2019 تک) میں پولیس حراست میں مارے گئے لوگوں کے رشتہ داروں کو 23.50 لاکھ روپے کامعاوضہ دیا ہے۔

غور طلب ہے کہ ریاست میں پولیس حراست میں موت کا معاملہ آزاد ایم ایل اے جگنیش میوانی نے سوال کے سیشن کے دوران اٹھایا تھا۔میوانی نے یہ بھی جاننا چاہا کہ حراست میں موت کے معاملوں میں جانچ‌کے بعد مجرم پائے گئے افسروں اور ماتحت پولیس اہلکاروں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔

روپانی نے جواب دیا کہ پچھلے دو سال میں حراست میں 133 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ایک معاملے میں ایک پولیس انسپکٹر، ایک ہیڈ کانسٹیبل اور ایک کانسٹیبل کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا۔

جواب کے مطابق، دیگر معاملوں میں تین ہیڈ کانسٹیبل پر جرمانہ لگایا گیا اور ایک انسپکٹر، دو سب انسپکٹر، پانچ اسسٹنٹ سب انسپکٹر، تین ہیڈ کانسٹیبل اور تین کانسٹیبل کے نام چارج شیٹ میں شامل کئے گئے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت نے حراست میں موت کے معاملوں کی جانچ‌کے بعد ایک اے ایس آئی کی انکریمنٹ روکی اور گرام رکشک دل کے دو جوانوں کو برخاست کر دیا۔

قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں 1990 میں حراست میں موت کے ایک معاملے میں گجرات کے سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کومجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔نومبر 1990 میں پربھوداس مادھوجی ویشنانی نامی ایک شخص کی مبینہ طور پر حراست کے دوران ٹارچر کرنے کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔

 اس وقت سنجیو بھٹ جام نگر میں اسسٹنٹ پولیس سپرنٹنڈنٹ تھے، جنہوں نے دیگر افسروں کے ساتھ مل‌کر بھارت بند کے دوران فساد ات کرنے کے معاملے میں 133 لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ ان میں سے ایک شخص پربھوداس مادھوجی ویشنانی تھے۔

اس سے پہلے نیشنل کرائم  ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے اعداد و شمار سے پتا چلا تھا کہ گجرات میں 2001 سے 2016 تک پولیس حراست میں 180 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ حالانکہ اس دوران کسی بھی پولیس اہلکار کو ان اموات کے لئے سزا نہیں ہوئی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)