پی ایم کیئرس فنڈ کے ریکارڈ کے مطابق، مالی سال 2019-20 کے دوران فنڈمیں 0.40 کروڑ روپے کا غیر ملکی عطیہ ملا، اس کے بعد 2020-21 میں یہ 494.92 رقم کروڑ روپے ہوئی اور 2021-22 میں 40.12 کروڑ روپے رہی ۔
نئی دہلی: کووڈ-19 وبائی امراض کے تناظر میں 2020 میں قائم کیے گئے پی ایم کیئرس فنڈ کے سرکاری ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ اسے پچھلے تین سالوں کے دوران غیر ملکی عطیات کے طور پر 535.44 کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، پی ایم کیئرس فنڈ کی رسید اور ادائیگی اکاؤنٹ (آڈٹ شدہ) سے پتہ چلتا ہے کہ فنڈ کو مالی سال 2019-20 کے دوران 0.40 کروڑ روپے کا غیر ملکی عطیہ ملا، اس کے بعد 2020-21 میں یہ رقم 494.92 کروڑ روپے ہوئی اور 2021-22 میں 40.12 کروڑ روپے رہی۔
ریکارڈسے پتہ چلتا ہے کہ فنڈ کو 2019-20 سے 2021-22 تک کے تین مالی سالوں میں اس کے غیر ملکی شراکت اکاؤنٹ سے سود کی آمدنی کے طور پر 24.85 کروڑ روپے ملے۔
بتایاگیا ہےکہ مالی سال 2020-21 کے دوران پی ایم کیئرس فنڈ میں غیر ملکی تعاون اپنے عروج پر تھا، لیکن اگلے مالی سال میں جب کووڈ کی دوسری مہلک لہر آئی، تب اس میں کمی دیکھی گئی۔
غیر ملکی شراکت میں کمی کی طرح رضاکارانہ تعاون بھی 2021-22 کے دوران گھٹ کر 1896.76 کروڑ روپے رہ گیا، جو 2020-21 کے دوران 7183.77 کروڑ روپے تھا۔ 2019-20 کے دوران رضاکارانہ تعاون کا 3075.85 کروڑ روپے تھا۔
پی ایم کیئرس فنڈ کو 2019-22 کے تین سالوں کے دوران کل 12691.82 کروڑ روپے ملے، جس میں رضاکارانہ تعاون 12156.39 کروڑ روپے اور غیر ملکی تعاون 535.43 کروڑ روپے تھا۔
قابل ذکر ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ مارچ 2020 میں قائم ہونے کے بعد سے ہی تنازعات میں گھرا ہوا ہے۔ فنڈ کی پوزیشن اس کی نوعیت اور اس کے ارد گرد شفافیت کے فقدان کی وجہ سے ہمیشہ متنازعہ رہی ہے۔
اس سال جنوری میں وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا تھاکہ فنڈ پر حکومت ہند کا کنٹرول نہیں ہے۔ اس نے 2020 کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے بیان کردہ موقف کو دہرایا، جس میں کہا گیا تھا کہ ٹرسٹ کو کوئی سرکاری رقم نہیں ملتی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پی ایم کیئرس فنڈ ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 12 کے تحت ‘پبلک اتھارٹی’ نہیں ہے اور اس وجہ سے آرٹی آئی قانون 2005 کے تحت یہ اپنے کام کے بارے میں عوام کے سامنے جوابدہ نہیں ہے۔
واضح ہو کہ وزیر اعظم نریندر مودی پی ایم کیئرس فنڈ کے عہدیدار ٹرسٹی ہیں، جبکہ وزیر دفاع، وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ اس فنڈ کےعہدیدار ٹرسٹی ہیں۔ وزیر اعظم نے بورڈ میں تین ٹرسٹیوں- ریٹائرڈ جسٹس کے ٹی تھامس، کریا منڈا اور رتن ٹاٹا کو نامزد کیا ہے۔
فنڈ کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات میں کہا گیا ہے کہ اس کو فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کے تحت چھوٹ ملی ہوئی ہے اور اس نے غیر ملکی عطیات وصول کرنے کے لیے ایک الگ اکاؤنٹ کھولا ہے۔ یہ فنڈ کو بیرون ملک رہنے والے لوگوں اور تنظیموں سے عطیات اور چندہ قبول کرنے کے قابل بناتا ہے۔
ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ 31 مارچ 2022 تک فنڈ میں 54156.65 کروڑ روپے تھے۔