ملک میں پچھلے 10سال میں معاف ہوا 4.7  لاکھ کروڑ روپے کا زراعتی قرض

حالانکہ، یہ قرض معافی اصل کے بجائے کاغذات پر ہی زیادہ ہوئی ہیں۔ ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ قرض معاف نہیں کئے جا سکے ہیں۔ سب سےخراب مظاہرہ مدھیہ پردیش کا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش میں محض 10 فیصد قرض معاف کئے گئےہیں۔

حالانکہ، یہ قرض معافی اصل  کے بجائے کاغذات پر ہی زیادہ ہوئی ہیں۔ ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ قرض معاف نہیں کئے جا سکے ہیں۔ سب سےخراب مظاہرہ مدھیہ پردیش کا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش میں محض 10 فیصد قرض معاف کئے گئےہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: پچھلی ایک دہائی میں مختلف ریاستوں نے کل 4.7 لاکھ کروڑ روپے کے زراعتی قرض معاف کئے ہیں۔ یہ صنعتی دنیا سے متعلق این پی اے کا 82 فیصد ہے۔ ایک رپورٹ میں اس کی جانکاری دی گئی ہے۔ایس بی آئی ریسرچ کی ایک رپورٹ کے مطابق، زراعتی قرض کااین پی اے 2018-19 میں بڑھ‌کر 1.1 لاکھ کروڑ روپے پر پہنچ گیا۔ یہ کل 8.79 لاکھ کروڑ روپے کے این پی اے کا 12.4 فیصد ہے۔ مالی سال 2015-16 میں کل این پی اے 5.66لاکھ کروڑ روپے تھا اور اس میں زراعتی قرض کی حصےداری 8.6 فیصد یعنی 48800 کروڑروپے تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا،’مالی سال 2018-19 میں کل این پی اےمیں زراعتی سیکٹر کا حصہ محض 1.1 لاکھ کروڑ روپے یعنی 12.4 فیصد کا ہی ہے، لیکن اگر ہم پچھلی دہائی میں 3.14 لاکھ کروڑ روپے کے معاف کئے گئے زراعتی قرض کو جوڑیں تو خزانے پر ان کا بوجھ 4.2 لاکھ کروڑ روپے ہو جاتا ہے۔ اگر مہاراشٹر میں 45-51ہزار کروڑ روپے کی حالیہ قرض معافی کو جوڑ دیں تو یہ اور بڑھ‌کر4.7 لاکھ کروڑروپے ہو جاتا ہے، جو صنعتی دنیا کے این پی اے کا 82 فیصد ہے۔ ‘

 مالی سال 2014-15 کے بعد 10 بڑی ریاستوں نے 300240کروڑ روپے کے زراعتی قرض معاف کئے ہیں۔ اگر منموہن سنگھ کی حکومت کے ذریعے مالی سال 2007-08 میں کی گئی قرض معافی کو جوڑ دیں تو یہ بڑھ‌کر تقریباً چار لاکھ کروڑروپے ہو جاتا ہے۔ اس میں دو لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے زراعتی قرض 2017 کے بعدمعاف کئے گئے۔آندھر پردیش نے 2014-15 میں 24 ہزار کروڑ روپے کا زراعتی قرض کو معاف کیا۔ اسی دوران تلنگانہ نے بھی 17 ہزار کروڑ روپے کا زراعتی قرض معاف کرنے کا اعلان کیا۔ تمل ناڈو نے 2016-17 میں 5280 کروڑ روپے کے قرض معاف کئے۔

مالی سال 2017-18 میں مہاراشٹر نے 34020 کروڑ روپے،اتر پردیش نے 36360 کروڑ روپے، پنجاب نے 10 ہزار کروڑ روپے، کرناٹک نے 18 ہزارکروڑ روپے کے زراعتی قرض معاف کئے۔ کرناٹک نے اس کے بعد 2018-19 میں 44 ہزار کروڑروپے کی قرض معافی دی۔مالی سال 2018-19 میں راجستھان نے 18 ہزار کروڑ روپے،مدھیہ پردیش نے 36500 کروڑ روپے، چھتیس گڑھ نے 6100 کروڑ روپے اور مہاراشٹرنے 45-51 ہزار کروڑ روپے کی قرض معافی کی۔

حالانکہ، یہ قرض معافی اصل  کے بجائے کاغذات پر ہی زیادہ ہوئی ہیں۔ ان میں سے 60 فیصد سے زیادہ قرض معاف نہیں کئے جا سکے ہیں۔ سب سےخراب مظاہرہ مدھیہ پردیش کا رہا ہے۔ مدھیہ پردیش میں محض 10 فیصد قرض معاف کئے گئےہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)