اتر پردیش کے متھرا ضلع کے ورنداون کے ایک آشرم میں رہ کر نرسنگ کی تعلیم حاصل کرنے والی ایک طالبہ نے کاشی ودوت پریشد کے مغربی ہندوستان کےانچارج بھاگوت آچاریہ کارشنی ناگیندر مہاراج اور ان کے ایک ساتھی دیویندر شکلا کے خلاف ریپ،مارپیٹ اور جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا معاملہ درج کرایا ہے۔ طالبہ کی خود سوزی کی دھمکی کے بعد یہ معاملہ درج کیا گیا ہے۔ بھاگوت آچاریہ نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کےمتھرا ضلع کے ورنداون میں ایک آشرم میں رہ کر نرسنگ کی تعلیم حاصل کرنے والی ایک طالبہ نے کاشی ودوت پریشد کے مغربی ہندوستان کے انچارج بھاگوت آچاریہ کارشنی ناگیندر مہاراج اور ان کے ایک ساتھی دیویندر شکلا کے خلاف ریپ،مارپیٹ اور جان سے مارنے کی دھمکی دینے کا معاملہ درج کر ایاہے۔
متاثرہ نے پولیس کے ذریعے کارروائی نہ کرنے کا الزام لگاتےہوئے21 فروری کو تھانے میں خود سوزی کی دھمکی دی تھی، جس کے بعد یہ معاملہ درج کیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ طالبہ نے ورنداون کے موتی جھیل کے رہنے والے بھاگوت آچاریہ کارشنی ناگیندر مہاراج اور ان کے ساتھی اور پراپرٹی ڈیلر دیویندر شکلا کے خلاف ریپ، مارپیٹ اور جان سے مارنے کی دھمکی دینےکا الزام لگاتے ہوئےپانیگاؤں تھانے میں معاملہ درج کرایا ہے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (صدر) نے متاثرہ کا بیان ریکارڈ کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
طالبہ نے اپنی شکایت میں کہا کہ تقریباً چار سال پہلےپانیگاؤں کے رہنے والے پشپندر شکلا سےوہ محبت کرتی تھی۔ 20 مارچ 2018 کو وہ پشپندر کے گھرپرتھی، جب پشپندر کے والد دیویندر شکلا وہاں آئے اور پشپندر کو مار پیٹ کروہاں سے بھگا دیا۔
شکایت کے مطابق، اس کے بعد اس نے اسے دھمکی دیتے ہوئے اس کا ریپ کیا۔ اس نے اس کی تصویریں بھی لیں اور اسے وائرل کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے اس کے ساتھ کئی بار زیادتی کی۔
متاثرہ نے بتایا کہ اس کے بعد دیویندر اسے نوکری دلانے کا جھانسہ دے کر بھاگوت آچاریہ کارشنی ناگیندر مہاراج کے پاس لے گیا۔
الزام ہے کہ مہاراج نے طالبہ کو 7 جولائی 2020 کو موتی جھیل واقع اپنی رہائش گاہ پر بلایا اور اس کے ساتھ ریپ کیا اوراس کا ویڈیو بنالیا۔ اس کے بعد کئی بار اس کے ساتھ زیادتی کی۔
متاثرہ نے الزام لگایا کہ 15 فروری کو ورنداون کوتوالی میں اس نے ان دونوں کے خلاف شکایت کی تھی، لیکن پولیس نےمقدمہ درج کرنے کے بجائے ملزمین کے ساتھ مل کر متاثرہ کا موبائل بھی اپنے قبضے میں لے لیا جس میں ان دونوں کے خلاف ثبوت تھے۔
دینک بھاسکر کے مطابق، متاثرہ طالبہ نے الزام لگایا ہے کہ دیویندر نے نوکری دلانے کے نام پر اس سے ایک لاکھ 20 ہزار روپے بھی لیے، لیکن نوکری نہیں ملی۔ بعد ازاں متاثرہ نے گھر کی مالی حالت کا حوالہ دے کر رقم واپس کرنے کا دباؤ بنایا۔ اس کے بعد دیویندر نے اسے چیک کے ذریعے 75 ہزار روپے واپس کر دیے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (صدر) پروین ملک نے بتایا کہ طالبہ کی شکایت کی بنیاد پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور جانچ جاری ہے۔
وہیں کارشنی ناگیندر مہاراج نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں پھنسایا جا رہا ہے۔ غیرجانبدارانہ جانچ سے سچائی سامنے آ جائے گی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)