عالمی مذہبی آزادی کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیرسیم براؤن بیک نے دنیا بھر کی اقلیتی کمیونٹی پر کووڈ 19 کے اثرات کو لےکر کہا کہ ہندوستان میں اس دوران فرضی خبروں کی بنیاد پر مسلمانوں کےاستحصال کی کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔
عالمی مذہبی آزادی کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیرسیم براؤن بیک(فوٹو: رائٹرس)
نئی دہلی: امریکہ کے ایک خصوصی سفیر نے کہا ہے کہ کووڈ 19انفیکشن کو لے کرہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف بیان بازی اور ان کے استحصال سے متعلق شرمناک خبریں امریکہ نے دیکھی ہیں اور فرضی خبروں اور سوشل میڈیا پر غلط جانکاریوں کی وجہ سے اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہواہے۔
عالمی مذہبی آزادی کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیرسیم براؤن بیک دنیا بھر کی اقلیتی کمیونٹی پر کووڈ 19 کے اثرات کو لےکر صحافیوں کو خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے اس دوران کہا، ‘ہم نے ہندوستان میں کووڈ 19 سے متعلق بالخصوص مسلم کمیونٹی کے خلاف بیان بازی اور استحصال سے جڑی خبریں دیکھی ہیں۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی غلط جانکاریوں اور فرضی خبروں کی وجہ سے اس میں اور اضافہ ہوا ہے۔ ایسے کئی واقعات ہوئے، جب کو رونا وائرس انفیکشن پھیلانے کاالزام لگاکر مسلمانوں پر حملے کئے گئے۔’
امریکی سفیرنے عالمی مذہبی آزادی کے مدعے پر کہا، ‘حالانکہ ہندوستان کے سینئررہنماؤں کی طرف سے اتحاد کی اپیل سے متعلق بیانات سے ہمارا (ہندوستان پر)بھروسہ بڑھا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے بھی کہا کہ کووڈ 19مذہب، زبان، سرحد نہیں دیکھتا، جو کہ یقینی طور پر صحیح ہے۔’
حالانکہ ہندوستان نے کو رونا وائرس پھیلنے کے معاملے میں ملک میں مسلمانوں کے استحصال سے متعلق کچھ سوشل میڈیا پوسٹ کو خارج کرتے ہوئے اس کو پروپیگنڈہ قرار دیا ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے پچھلے مہینے کہا تھا، ‘آپ نے جو دیکھا ہے، ان میں سے اکثراپنامفادنکالنے والے لوگوں کا پروپیگنڈہ ہے۔ کسی بھی ٹوئٹ کو اٹھاکر ان سے ان ممالک کے ساتھ ہمارے دوطرفہ تعلقات کو لے کر مطلب نہیں نکالا جا سکتا۔’
ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا تھا، جب عرب ممالک کے کئی ہیومن رائٹس کارکنوں اور لوگوں نے ٹوئٹ کرکے یہ الزام لگائے تھے کہ ہندوستان میں کووڈ 19 وبا کو پھیلانے کے لیے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کسی بھی طرح کے استحصال کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کووڈ 19 کا اثر سب پربرابر ہے اور وہ حملہ کرنے سے پہلے نسل، مذہب، رنگ، ذات پات،زبان اورسرحد نہیں دیکھتا۔
سیم براؤن بیک کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب کچھ ہفتے پہلے دنیا بھر میں مذہبی آزادی کی نگرانی کرنے والی ایجنسی یوایس سی آئی آرایف نے ہندوستان کو
‘خصوصی تشویش والےممالک’ کی فہرست میں ڈالنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں مذہبی آزادی کو لے کر بڑی گراوٹ آئی ہے۔
کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہندوستانی سرکار نے ‘پورے ہندوستان میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، بالخصوص مسلمانوں کے لیے قومی سطح کی پالیسی بنانے کے لیے اپنی پارلیامانی اکثریت کا استعمال کیا۔’
دی ہندو کے مطابق اب اس کمیشن نے ہندوستان سے کو روناوبا کے اس دور میں متنازعہ شہریت قانون کی مخالفت کرنے والے گرفتار کئے گئے مسلمان مظاہرین کو رہا کرنے کی اپیل کی ہے۔کمیشن نے ہندوستانی سرکار کو مخاطب کرتے ہوئے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘کووڈ 19 وبا کے اس دور میں ایسی رپورٹس آئی ہیں کہ ہندوستانی سرکار سی اے اےکی مخالفت کر رہے مسلمان کارکنوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ اس میں
صفورہ زرگر بھی شامل ہیں، جو حاملہ ہیں۔’
کمیشن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ایسے وقت میں ہندوستان کو بندیوں کو رہا کرنا چاہیے نہ کہ ان لوگوں کو نشانہ بنایا جانا چاہیے جواحتجاج کے اپنے جمہوری حق کا استعمال کر رہے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)