گجرات: شادی میں دلت نوجوان کے گھوڑی پر سوار ہونے کو لے کر  پوری کمیونٹی کا بائیکاٹ، سرپنچ گرفتار

گجرات کے مہسانہ ضلع‎ کا معاملہ ہے۔ پولیس نے پانچ لوگوں کے خلاف ایس سی –ایس ٹی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

گجرات کے مہسانہ ضلع‎ کا معاملہ ہے۔ پولیس نے پانچ لوگوں کے خلاف ایس سی –ایس ٹی ایکٹ کی  دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

Mehsana

نئی دہلی : گجرات کے مہسانہ ضلع کے ایک گاؤں میں ایک دلت کے اپنی شادی میں گھوڑی پر بیٹھنے کا خمیازہ پوری کمیونٹی کو بھگتنا پڑا ہے۔ پورے گاؤں نے اس  کمیونٹی کے لوگوں کا سماجی بائیکاٹ کر دیا ہے۔ پولیس نے  جمعرات کو یہ جانکاری دی۔ پولیس نے بتایا کہ مہسانہ ضلع کے کڑی تعلقہ کے لور گاؤ ں کے اشرافیہ دولہے کے گھوڑی چڑھنے سے مبینہ طور پر خوش نہیں تھے۔ واقعہ گزشتہ منگل کا ہے گاؤں کے سرپنچ وینوجی ٹھاکور نے گاؤں کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ فرمان جاری کرکے گاؤں والوں کو دلت کمیونٹی کے لوگوں کا بائیکاٹ کرنے کو کہا۔  اس معاملے میں  سرپنچ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔پولیس سپرنٹنڈنٹ منجیت ونجارا نے بتایا،’7مئی کو میہل پرمار کی بارات گاؤں سے گزر رہی تھی۔ چونکہ پرمار دلت ہیں، اس لئے گاؤں کے کچھ رہنماؤں نے اس پر اعتراض کیا اور کمیونٹی کے لوگوں کو اپنی حد پار نہ کرنے کی وارننگ دی ۔ ‘

ونجارا نے بتایا،’اگلے دن گاؤں کی کچھ اہم شخصیتوں نے دلتوں کے سماجی بائیکاٹ کا اعلان کر دیا اس کے علاوہ کمیونٹی کے لوگوں سے بات کرنے یا ان کے ساتھ کسی طرح کا میل جول رکھنے والوں پر 5000 روپے کا جرمانہ لگائے جانے کا بھی اعلان کیا گیا۔ ‘ونجارا جمعرات کو دلتوں کے ذریعے فون کئے جانے کے بعد گاؤں پہنچی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ گاؤں کے سرپنچ وینوجی ٹھاکور کی گرفتاری کے علاوہ چار دیگر کے خلاف بھی ایس سی –ایس ٹی  ایکٹ کی  دفعات کے تحت معاملے درج کئے گئے ہیں۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میہل پرمار نے کہا کہ بائیکاٹ کے اعلان  کے بعد دکانداروں نے ان کو دودھ یا دیگر ضروری گھریلو سامان تک بیچنے سے منع کر دیا تھا۔میہل نے کہا، ‘جب میں گھوڑی چڑھا تو کچھ گاؤں والوں نے مجھے اس طرح سے بارات نہیں نکالنے کو کہا تھا۔ آج صبح جب ہمیں سماجی بائیکاٹ کا پتہ چلا تو ہم نے پولیس کی مدد مانگی۔ صبح چائے بنانے کے لئے کسی نے ہمیں دودھ تک نہیں دیا۔ ‘

دولہے کے والد منوبھائی پرمار (50) نے اس معاملے میں پانچ لوگوں کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔منوبھائی نے پولیس کو بتایا کہ ان کے چھوٹے بیٹے میہل (24) کی شادی میں اس کو گھوڑی پر بیٹھا گیا تھا جس سے گاؤں کے سرپنچ اور دیگر لوگ خاصا ناراض ہو گئے۔ شادی کے دوسرے دن سرپنچ وینوجی ٹھاکور اور نائب-سرپنچ بلدیو ٹھاکور نے لوگوں کو مندر میں اکٹھا کیا اور دلتوں کا سماجی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے بتایا کہ اس بائیکاٹ کے تحت گاوں والے مہسانہ میں رہنے والے کسی بھی دلت کو کھانا اور پانی کے لئے مدد نہیں دیں‌گے۔ گاڑیوں پر بیٹھنے پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔سرپنچ نے فرمان سنایا کہ اگر کوئی گاؤں والا  دلتوں کی مدد کرتا ہے تو ان کو پانچ ہزار جرمانہ بھرنا پڑے‌گا اور اس کو بھی گاؤں سے نکال دیا جائے‌گا۔

منوبھائی پرمار کی شکایت پر پولیس نے پانچ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ گاؤں کے سرپنچ اور نائب-سرپنچ کے علاوہ بھوپا ٹھاکور، منو بورات اور گابا ٹھاکور کو ملزم بنایا گیا ہے۔مہسانہ کے ایس پی نلیش جداجیا نے بتایا،’ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ جلدہی ملزمین کو گرفتار کر لیا جائے‌گا۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)