پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے پاکستانیوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو کشمیر کے لوگوں پر کارروائی کرنے کے لئے محض ایک بہانے کی ضرورت ہے۔
نئی دہلی: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے پاکستانیوں کو وارننگ دی کہ وہ جہاد کے لئے کشمیر نہ جائیں کیونکہ اس سے کشمیریوں کو نقصان پہنچےگا۔خان نے کہا، ‘ اگر پاکستان سے کوئی جہاد کے لئے ہندوستان جائےگا…تو وہ کشمیریوں کے ساتھ ناانصافی کرنے والا پہلا شخص ہوگا، وہ کشمیریوں کا دشمن ہوگا۔ ‘
خان نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان کو کشمیر کے لوگوں پر کارروائی کرنے کے لئے محض ایک بہانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان-افغانستان سرحد پر واقع تورخام ٹرمینل کا افتتاح کرنے کے بعد خان نے یہ کہا۔انہوں نے ایک بار پھر سے دعویٰ کیا کہ ہندوستان کشمیر سے دھیان بھٹکانے کے لئے ‘ فالس فلیگ ‘ (جھوٹا الزام لگاکر کوئی) مہم شروع کر سکتا ہے۔
خان کے امریکہ کے اہم سفر سے پہلے کشمیر میں جہادی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی والا ان کا یہ بیان آیا ہے۔ اپنے اس سفر کے دوران وہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کو خطاب کریںگے اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملیںگے۔خان نے کہا کہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے سیشن میں وہ کشمیر مدعا اتنے زوردار طریقے سے اٹھائیںگے کہ جیسا پہلے کبھی نہیں ہوا ہوگا۔
ریڈیو پاکستان کی خبر کے مطابق، خان نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ بات چیت تب تک نہیں ہو سکتی، جب تک کہ وہ (نئی دہلی) کشمیر میں کرفیو نہیں ہٹا لیتا ہے اور آرٹیکل 370 ہٹانے کے اپنے فیصلے کو رد نہیں کر دیتا ہے۔لائن آف کنٹرول کی طرف کچھ سیاسی پارٹیوں اور مذہبی پارٹیوں کے ایک مجوزہ سفرکو اس ہفتے کی شروعات میں ملتوی کر دیا گیا تھا۔ دراصل، خان نے ان سے کہا تھا کہ 27 ستمبر کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ان کے خطاب تک اس کو ٹال دیا جائے۔
غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ہندوستان کے ذریعے پانچ اگست کو رد کر دئے جانے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔ کشمیر پر نئی دہلی کے قدم پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ ڈپلومیٹک رشتوں کا درجہ کم کر دیا اور ہندوستانی ہائی کمشنر کو معطل کر دیا۔
خان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ سندھ ریاست کے گھوٹکی میں ایک ہندو مندر پر حملہ ان کے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے خطاب میں خلل ڈالنے کی ایک سازش ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ گھوٹکی میں جو کچھ ہوا اس کی میں مذمت کرتا ہوں۔ ‘افغانستان پر خان نے کہا کہ اس پڑوسی ملک (افغانستان) کے ساتھ رکی ہوئے امن کے عمل کو بحال کرنے کے لئے پاکستان اپنی پرزور کوشش کرےگا۔
وزیر اعظم خان نے کہا کہ وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ سوموار کو نیویارک میں اپنی میٹنگ کے دوران امن بحال کرنے پر زور دیںگے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرہ پھر سے شروع نہیں ہوتا ہے اور افغانی انتخابات میں طالبان حصہ نہیں لیتا ہے تو یہ ایک المیہ ہوگا۔دراصل، کچھ دن پہلے ٹرمپ نے کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرہ بند ہو گیا ہے۔ اس کے بعد اس بارے میں خان کا یہ بیان آیا ہے۔
وہیں، خان نے یو این جی اے کی میٹنگ میں شرکت کرنے کے لئے امریکہ کے سفر سے پہلے بدھ کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوا سے کشمیر مدعے پر بات چیت کی۔افسروں نے بتایا کہ خان اور باجوا نے ملک کی سکیورٹی سے متعلق حالات، کشمیر مدعے اور دیگر علاقائی واقعات پر گفتگو کی۔
یہ گفتگو خان کے سعودی عرب اور امریکہ کے اہم سفر سے پہلے ہوئی ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم 19 ستمبر کو سعودی عرب کے سفر پر جائیںگے۔ اس کے بعد وہ امریکہ کا سفر کریںگے جہاں وہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی میٹنگ کو خطاب کریںگے اور صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریںگے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)