’اگر ایک آشا ورکر 4000 روپے میں گزارہ کر سکتی ہے تو ہمارے وزیر اعظم کیوں نہیں‘

دہلی کے جنتر منتر پر آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمن ایسوسی ایشن (اے آئی ڈی ڈبلیو اے) کے زیر اہتمام ایک مظاہرے میں 26 ریاستوں سے آئیں خواتین نے آشا ورکر کی کم تنخواہ، بڑھتی مہنگائی، منی پور میں خواتین کے خلاف وحشیانہ تشدد، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

دہلی کے جنتر منتر پر آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمن ایسوسی ایشن (اے آئی ڈی ڈبلیو اے) کے زیر اہتمام ایک مظاہرے میں 26 ریاستوں سے آئیں خواتین نے آشا ورکر کی کم تنخواہ، بڑھتی مہنگائی، منی پور میں خواتین کے خلاف وحشیانہ تشدد، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

5 اکتوبر کو جنتر منتر پر ہزاروں خواتین نے نریندر مودی حکومت اور اس کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

5 اکتوبر کو جنتر منتر پر ہزاروں خواتین نے نریندر مودی حکومت اور اس کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: ‘ہم گزشتہ 60 دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں، کیونکہ ہمیں ہر ماہ صرف 4000 روپے ادا کیے جاتے ہیں۔’ یہ بات گزشتہ 5 اکتوبر کو قومی دارالحکومت میں منعقد ایک احتجاجی مظاہرہ کے دوران ہریانہ کے جھجر سے تعلق رکھنے والی ایک آشا کارکن انیتا نے کہی۔

انیتا کی آواز 26 ریاستوں کی 7000 سے زیادہ خواتین کی آوازوں میں سے ایک تھی، جو نریندر مودی حکومت اور اس کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جنتر منتر پر جمع ہوئی تھیں۔

انیتا نے کہا، ‘ہمیں ہر ماہ کم از کم 27 ہزار روپے دیے جانے چاہیے، کیونکہ ہمارے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کا دعویٰ ہے کہ یہ رقم چار یا پانچ لوگوں کے خاندان کو چلانے کے لیے ضروری ہے۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہمارے ایم پی اور ایم ایل اے کو اپنی تنخواہیں بڑھانے میں کوئی پریشانی نہیں ہوتی، عام لوگوں کی تنخواہیں کیوں نہیں بڑھائی جاتیں؟ اگر ایک آشا ورکر 4000 روپے میں گزارہ کرسکتی ہے تو ہمارے وزیر اعظم بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ اگر وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ، ایم پی اور ایم ایل اے اپنی تنخواہوں کو 4000 روپے ماہانہ تک محدود کرنے کا وعدہ کرتے ہیں تو ہم اپنا احتجاج ختم کر دیں گے اور اس سے زیادہ کا مطالبہ نہیں کریں گے۔’

آل انڈیا ڈیموکریٹک ویمن ایسوسی ایشن (اے آئی ڈی ڈبلیو اے) کے زیر اہتمام اس مظاہرے پر مین اسٹریم میڈیا نے زیادہ توجہ نہیں دی۔

ہماچل پردیش کی فالما چوہان نے کہا،’2014 کے بعد ہم لوگ جو یہ ‘نیا انڈیا’ دیکھ رہے ہیں، اس ہندوستان میں خواتین کے خلاف تشدد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ مہنگائی بڑھ گئی ہے، کھانے پینے کی اشیاء دن بدن مہنگی ہوتی جا رہی ہیں۔ ساتھ ہی، ہم مودی حکومت سے یہ کہنے آئے ہیں کہ ہماچل پردیش میں ہونے والی تباہی کو قومی آفت قرار دیجیے۔’

انہوں نے کہا کہ منی پور میں خواتین کے ساتھ  وحشیانہ ریپ اور اس کے بعد ان کے خاندان کے افراد کا قتل ہمیں وزیر اعظم کے ‘بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ’ کے نعرے کے کھوکھلے پن کے بارے میں بتاتا ہے۔ ہماری خواتین پہلوانوں نے یہاں جنتر منتر پر احتجاج کیا تھا اور انہیں ابھی تک انصاف نہیں ملا ہے۔ آئے روز خواتین پر حملے ہو رہے ہیں، چھوٹی بچیوں کے ساتھ ریپ ہو رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘آپ اپنے کھوکھلے نعرے دے کر خواتین کو گمراہ مت کیجیے۔’

مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والی کوئل بسواس نے کہا، ‘ہمارے مطالبات صرف خواتین کے مطالبات تک محدود نہیں ہیں، یہ پورے ملک کے مطالبات ہیں۔ یہ حکومت ملکی اداروں کو پرائیویٹ ہاتھوں میں بیچ رہی ہے۔ امیر اور امیرہوتے جا رہے ہیں اور غریب اورغریب۔ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کے باوجود ہمارے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ جاری ہے۔ یہ حکومت کیا کر رہی ہے؟’

اے آئی ڈی ڈبلیو اے کی جنرل سکریٹری مریم دھاولے نے بتایا کہ تنظیم مہینوں سے اس تقریب کی تیاری کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا، ’26 ریاستوں میں ہماری موجودگی ہے۔ پچھلے کئی مہینوں سے، ہم نے ان تمام ریاستوں میں خواتین سے بات کرنے اور ان کے مسائل کو سمجھنے کے لیے ہزاروں میٹنگیں، اسکوٹر ریلیاں اور پیدل مارچ کی ہیں۔ آج ہم یہاں جن مسائل کو اٹھا رہے ہیں یہ وہ مسائل ہیں جو پورے ہندوستان میں خواتین نے اٹھائے ہیں۔ تشدد، مہنگائی، بے روزگاری اور نجکاری ان میں سے کچھ ہیں۔ آج آپ جن خواتین کو یہاں دیکھ رہے ہیں وہ مختلف پس منظر سے آتی ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘اساتذہ، آشا ورکرز، منریگا ورکرز، ان آرگنائزڈ سیکٹر سے تعلق رکھنے والی خواتین اور بہت سی دوسری خواتین آج یہاں پہنچتیں، لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے کئی ٹرینیں آخری وقت میں اچانک منسوخ کر دی گئیں۔’

ہریانہ کی ایک ریٹائرڈ ٹیچر سدیش نے کہا، ‘مودی جی، عام آدمی مر رہا ہے۔ اس کے لیے روٹی نہیں ہے۔ آپ صرف بی جے پی کے ‘اسٹار پرچارک’ ہیں، ملک کے وزیر اعظم کی طرح برتاؤ نہیں کر رہے ہیں۔ آپ کو صرف بی جے پی کے بارے میں نہیں بلکہ پورے ملک کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو آپ دوبارہ وزیر اعظم نہیں بن پائیں گے۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔