ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ،امبیڈکرکی سالگرہ یعنی 14 اپریل کو’ سمرستا دوس’ کے طور پر منانے کی قواعد دو ہفتے پہلے ہی شروع ہوئی ہے۔
نئی دہلی: ملک کی تمام عظیم اور سرکردہ ہستیوں کی سالگرہ اور ان سے متعلق تقریبات میں نمایاں تبدیلی کی جا رہی ہے۔
دی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق،مولاناابوالکلام آزاد کے یوم پیدائش کے موقع پر ونایک دامودر ساورکر پر کانفرنس کے انعقاد کامنصوبہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی ،ہندوستانی آئین ساز اور ملک کے عظیم رہنمابھیم راؤ امبیڈکر کی سالگرہ کو باقاعدہ اس کے متبادل ‘سمرستا دوس’ (سماجی ہم آہنگی)کے طور پر منانےکی قواعد چل رہی ہے۔واضح رہے کہ یہ ملک میں ہر سال 14 اپریل کو منایا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ،ملک کے پہلے وزیر تعلیم اور مجاہد آزادی مولاناابوالکلام آزاد کی سالگرہ کے موقع پر دو مرکزی وزارت اورانڈین کاؤنسل آف ہسٹریکل ریسرچ(آئی سی ایچ آر)ساورکر کو یاد کرنے کی تیاری میں ہیں۔
25 اکتوبر کو ایچ آر ڈی نے اپنے ایک خط میں سال 2020 تک یوم آئین سے امبیڈ کر کی سالگرہ تک کیا کیا تقریب ہوں گے اس کی فہرست جاری کی ہے۔اس خط میں اسکول اور خود مختار تنظیموں سے تقریبات کے مطابق کلینڈر بنانے کی بات کہی گئی ہے۔ یہ تمام تقریبات یوم آئین سے لے کر امبیڈکر جینتی تک منائے جائیں گے ۔
بتاتے چلیں کہ امبیڈکرکے یوم پیدائش کے سلسلے میں کسی سرکاری دستاویز میں یہ پہلا موقع نہیں ہے جب لفظ ‘سمرستا’ کااستعمال کیا جارہا ہے۔اس سے پہلے 23 جولائی ، 2015 کو وزیر اعظم مودی کی صدارت میں ایک اجلاس میں اس وقت کے سماجی انصاف کے وزیر نے امبیڈکرکے125 ویں یوم پیدائش کی تقریبات کے موقع پر صلاح دی تھی کہ سالانہ پروگرام کا مقصدبنیادی طور پرسماج میں مکمل ‘سمرستا’کو سامنے لانا ہے۔
سماجی انصاف کی وزارت نے اس سال امبیڈکر کے یوم پیدائش کو ‘سمرستا دوس’کے طور پر منانے کے لئے ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا۔اس وقت سے بی جے پی حکومت والی کچھ ریاستیں اس دن کو ‘راشٹریہ سمرستا دوس ‘کے طور پر مناتی ہیں حالاں کہ اس بات پر اب تک زیادہ توجہ نہیں دی گئی ہے۔
لیکن گزشتہ ہفتے اسکولی تعلیم اور خود مختار تنظیموں کے سربراہوں کو ایچ آر ڈی نے اپنے خط میں مخاطب کرتے ہوئے تقریبات کے سلسلے میں جو باتیں کہی ہیں اس نے بڑے پیمانے پر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے ۔اس لیے اس پرمختلف شعبوں کے ردعمل بھی سامنے آرہے ہیں۔
غور طلب ہے کہ 11 نومبر کو مولاناآزاد کی سالگرہ ہے اور اس موقع کوگزشتہ 12 سالوں سے ‘نیشنل ایجوکیشن ڈے’کے طو رپرمنایا جاتا ہے۔ لیکن، اس بار آئی سی ایچ آر ایک کانفرنس کا انعقاد کرنے جا رہی ہے، جس کا موضوع ہے؛ “ویر(ونایک)دامودر ساورکر: لائف اینڈ مشن۔” بتادیں کہ ساورکر نے ہندتوا کے برانڈ کو مقبول بنانے میں اہم رول ادا کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ مولانا آزاد کی حیثیت ایک معزز سیاسی رہنما اور اسکالر کی رہی ہے۔مجاہد آزادی کے طو رپر انہوں نے کئی تحریکوں میں حصہ لیا تھا۔ بالخصوص مذہب کی بنیاد پر ملک کے بٹوارے کی انہوں نے سخت مخالفت کی تھی۔ ان کاماننا تھا کہ ایک ہی ہندوستان رہے ، جس میں ہندو اور مسلمان بھائی چارے کے ساتھ رہیں۔
1992 میں مولاناآزاد کو وفات کے بعد ملک کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز’ بھارت رتن’ سے نوازا گیا تھا۔ واضح ہوکہ، ان دنوں ساورکر کو بھی بھارت رتن دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ۔سنگھ پریوار شروع سے ہی ساورکر کے نظریات کی پیروی کرتا رہا ہے۔ دراصل، ساورکر جس ہندتوا کی وکالت کرتے رہےتھے، آج آر ایس ایس اسی کی تشہر کر رہا ہے۔ ایسے میں سنگھ سے وابستہ افراداور تمام ادارے ساورکر کی تعریف و توصیف ہر موقع پر ضرور کرتے ہیں۔
ٹیلی گراف کے مطابق،آئی سی ایچ آر کے حالیہ فیصلے پر سوال اٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔‘آل انڈیا امبیڈکر مہاسبھا’ کے چیئرپرسن اشوک بھارتی نے الزام لگایا ہے کہ آئی سی ایچ آر اپنے فیصلے کے ذریعے آر ایس ایس کے نظریات اور ہندتوا کے آئی کان کو پرموٹ کر رہاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ، مودی حکومت نام بدلنے یا اس کو مسترد کرنے میں لگاتار ریکارڈ بنارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دلت اور امبیڈکر کو ماننے والے لوگ ان کی سالگرہ کو ‘مکتی دوس ‘ کے طور پر مناتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئی سمرستا دوس کیسے ہوسکتا ہے جبکہ دلتوں کوبراہمنوں اور ٹھاکروں کے شمشان میں آخری رسومات کی اجازت بھی نہیں دی جاتی ۔
حالیہ کچھ سالوں میں مودی حکومت نے کئی اہم مواقع کے نام تبدیل کردیے ہیں۔ مثلاً، 25 دسمبر (کرسمس) کو اب سرکار ‘گڈ گورننس ڈے’کے طور پرمنا رہی ہے۔ 31 اکتوبر کو سرکار ولبھ بھائی پٹیل کی سالگرہ کو ‘راشٹریہ سنکلپ دوس’کے طور پر منایا جاتا ہے۔واضح ہو کہ اسی دن اندرا گاندھی کی سالگرہ بھی ہے۔
ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ،امبیڈکرکی سالگرہ یعنی 14 اپریل کو’ سمرستا دوس’ کے طور پر منانے کی قواعد دو ہفتے پہلے ہی شروع ہوئی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)