ملک مخالف سرگرمیوں کو بڑھاوا دینے والی نشریات کو لے کر ٹی وی چینلوں کو حکومت کی دوسری وارننگ

وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے11 دسمبر کو جاری پہلی ایڈوائزری کی مذمت کرتے ہوئے ایڈیٹرس گلڈ نے حکومت سے اس کو واپس لینے کو کہا تھا۔ دوسری ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد ترنمول کے ایم پی ڈیریک اوبرائن نے کہا کہ یہ خبر پہنچانے والے کو […]

وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے11 دسمبر کو جاری پہلی ایڈوائزری کی مذمت کرتے ہوئے ایڈیٹرس گلڈ نے حکومت سے اس کو واپس لینے کو کہا تھا۔ دوسری ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد ترنمول کے ایم پی ڈیریک اوبرائن نے کہا کہ یہ خبر پہنچانے والے کو ہی سزا دینا ہے۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

علامتی فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی : حکومت نے جمعہ  کو ایڈوائزی جاری کرکے نیوز  چینلوں سے ایسی نشریات پر روک لگانے کو کہا ہے جس سے تشدد کا امکان ہو یا ملک مخالف سرگرمیوں کو بڑھاوا دیتی ہو۔قابل ذکر ہے کہ دس دن کے اندر وزارت کی جانب  سے یہ دوسری ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔وزارت اطلاعات ونشریات نے اس سے پہلے 11 دسمبر کو ایڈوائزری جاری کی تھی جب راجیہ سبھا میں شہریت ترمیم بل پاس  ہونے کے ساتھ اس کو پارلیامنٹ  کی منظوری مل گئی تھی۔ اس کے بعد ملک کے کئی حصوں میں احتجاج اور مظاہرےشروع ہو گئے تھے۔

وزارت نے جمعہ کو جاری ایڈوائزری میں کہاہے کہ ، دیکھنے میں آیا ہے کہ ایڈوائزی جاری ہونےکے باوجود کچھ ٹی وی چینل ایسی نشریات  کر رہے ہیں جو اس میں مذکورہ پروگرام کی اسپرٹ کےمطابق نہیں لگتی۔کیبل ٹی وی نیٹ ورکس ایکٹ 1995 کا ذکر کرتے ہوئے 11 دسمبر کو ٹی وی چینلوں کو جاری ایڈوائزری میں وزارت نے کہا تھا ، ایک با رپھر سے سبھی ٹی وی چینلوں کو صلاح دی جاتی ہے کہ وہ ایسی نشریات کو لے کر خاص طور سے احتیاط برتیں ، جن میں تشدد کو بڑھاوا ملتا ہو یا اس سے تشد د کا امکان ہو، یانظم ونسق بنائے رکھنے میں دقتیں پیداہونے کا خدشہ ہو یا پھر وہ ملک مخالف سرگرمیوں کو بڑھاوا دیتی ہوں۔

Advisory-to-TV-Channel-IB-Ministry

اس میں کہا گیا،ایک بار پھر دہرایا جاتا ہے کہ سبھی ٹی وی چینل ایسی نشریات سے بچ سکتے ہیں جس سے تشدد کا امکان ہو یا جس میں نظم ونسق بنائے رکھنے کے خلاف کچھ ہو یا جو ملک مخالف سرگرمیوں کو بڑھاوا دیتی ہو۔وزارت نے نیوز چینلوں سے ایسی نشریات بھی نہیں دکھانے کو کہا ہے جس میں ملک  کی سالمیت کومتاثرکرنے والی کوئی چیز ہو، جو نجی طوپر کسی فرد کو یا کچھ گروپ کو، ملک کے سماجی ،اجتماعی اور اخلاقی زندگی  کےپہلوؤں  کو بدنام کرتی ہوں ۔ وزارت  نے سختی سے اس کی پیروی  کرنے کو کہا ہے۔

پہلی ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کی نوٹس دینے کے بعد ترنمول رہنما ڈیریک اوبرائن نے اس کو دوسری ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ  یہ میڈیا سنسر شپ ہے اور سرکار کو میڈیا کو دھمکانا بند کرنا چاہیے۔وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے11 دسمبر کو جاری پہلی ایڈوائزری کی مذمت کرتے ہوئے ایڈیٹرس گلڈ نے حکومت سے اس کو واپس لینے کو کہا تھا۔

دوسری ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد ترنمول کے ایم پی ڈیریک اوبرائن نے کہا کہ یہ خبر پہنچانے والے کو ہی سزا دینا ہے۔انہوں نے اس ایڈوائزری کو دوسری ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارلیامنٹ کے روا ں سیشن میں بی جے پی نے یہ کیا اور ایک بار پھر وہی کر رہی ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)