کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بیچ وزیر اعظم نریندرمودی نے 11 اپریل سے 14 اپریل کے بیچ ٹیکہ اتسو کے انعقادکااعلان کیا تھا، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکہ لگانا تھا۔حالانکہ اعداد و شماربتاتے ہیں کہ اس دوران عام دنوں کے مقابلے لوگوں کو کم ٹیکے لگائے گئے۔
نئی دہلی:کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بیچ وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں‘ٹیکہ اتسو’کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کووڈ 19 کا ٹیکہ لگانا تھا، تاکہ اس کے انفیکشن کو کم کیا جا سکے۔مودی نے 11 اپریل اور 14 اپریل کے بیچ اس کا انعقاد کرنے کو کہا تھا۔ حالانکہ سرکاری اعداد و شماردکھاتے ہیں، اس دوران پہلے کے مقابلے کافی کم ٹیکہ لگایا گیا ہے۔
کووڈ 19انڈیا ڈاٹ او آر جی کے مطابق، ان چار دنوں (11-14 اپریل) میں کل 1.28 کروڑ ٹیکہ لگایا گیا، جبکہ اس سے پہلے چار دنوں یعنی کہ سات سے 10 اپریل کے بیچ کل 1.45 کروڑ ٹیکہ لگایا گیا تھا۔اعداد و شمار کے مطابق، 11 اپریل کو 29.33 لاکھ ٹیکہ لگایا گیا تھا جو کہ آٹھ اپریل کو لگائے گئے 41.40 لاکھ ٹیکوں سے کافی کم ہے۔ اسی طرح سات اپریل کو 31.2 لاکھ، نو اپریل کو 37.4 لاکھ اور 10 اپریل کو 35.2 لاکھ ٹیکے لگائے گئے تھے۔
دوسری جانب ٹیکہ اتسو کے دوران 12 اپریل کو 40.04 لاکھ سے زیادہ، 13 اپریل کو کافی کم (33 فیصد گراوٹ) 26.46 لاکھ سے زیادہ اور 14 اپریل کو 33.13 لاکھ سے زیادہ ٹیکے لگائے تھے۔ ان اعداد و شمار سے واضح ہے کہ ‘ٹیکہ اتسو’کے دوران لگائے گئے ٹیکوں کی تعداد پہلے کے مقابلے میں کافی کم ہے۔
ایک دن میں اب تک سب سے زیادہ 42.7 لاکھ ٹیکے دو اپریل کو لگائے گئے تھے۔ وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک کل 11.7 کروڑ ٹیکے لگائے گئے ہیں۔نیچے دیے گئے گراف سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ‘ٹیکہ اتسو’کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے، کیونکہ اس دوران ٹیکہ کاری کافی کم ہی رہی ہے۔
وزیر صحت ہرش وردھن نے کہا ہے کہ ملک میں 4.3 کروڑ سے زیادہ کووڈ 19 ٹیکوں کا اسٹاک پڑا ہوا ہے، جبکہ کئی صوبے ان کے یہاں ٹیکے کی کمی ہونے کی شکایت کر چکے ہیں۔ کیرل کے وزیر اعلیٰ نے گزشتہ 12 اپریل کو اس سلسلے میں ہرش وردھن کو خط لکھا تھا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق وزیر اعلیٰ نے اپنے خط میں کہا ہے کہ صوبے نے ٹیکہ کاری کے لیے45 دن کا ایکشن پلان تیار کیا ہے، جس کے تحت ہر دن دو لاکھ ڈوز لگائے جانے والے ہیں۔انہوں نے کہا، ‘حالانکہ ریاست کو صرف 56 لاکھ ڈوز ہی ملے ہیں، جس میں سے 48 لاکھ ڈوز 11 اپریل تک لگا دیےگئے۔ باقی بچی ہوئی ویکسین صرف تین دن کی ضرورت کا بھرپائی کر پائےگی۔’
اسی طرح مہاراشٹر سرکار نے بھی ویکسین کی کمی ہونے کی شکایت کی تھی۔ صوبے کے وزیر صحت راجیش ٹوپے نے پچھلے ہفتے مرکز سے 40 لاکھ ڈوز ویکسین کی مانگ کی تھی۔گزشتہ دنوں اڑیسہ سرکار نے بھی مرکزی حکومت سے اپیل کی تھی کہ وہ فوراً ریاست کو کم سے کم 25 لاکھ ٹیکے کی خوراکوں کی فراہمی کریں۔ ریاستی سرکار کا کہنا ہے کہ ریاست ٹیکوں کی‘کم اور غیریقینی’فراہمی کی وجہ سے ‘ٹیکہ اتسو’کا مناسب طریقے سے انعقاد کرنے میں اہل نہیں ہے۔
اسی طرح راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے گزشتہ نو اپریل کو کہا تھا کہ کورونا ٹیکہ کاری میں کوئی سیاست نہیں ہے پرحقائق سے واضح کہ متعدد صوبوں میں ٹیکے کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نے ‘ٹیکہ اتسو’کی گزارش کی ہے پر ریاستوں میں ٹیکہ ہی دستیاب نہیں ہے۔
گہلوت نے وزیر اعظم کو لکھے خط میں ٹیکے کی اور 30 لاکھ خوراک دستیاب کروانے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ صوے میں ٹیکے کا موجودہ اسٹاک اگلے دو دن میں ختم ہو جائےگا۔
معلوم ہو کہ ملک میں اس وقت کورونا وائرس کے دو ٹیکے کو ویکسین اور کووشیلڈ لگائے جا رہے ہیں۔ سرکار نے حال ہی میں روس کی سپتنک وی ویکسین کو منظوری دی ہے۔ کورونا کی دوسری خطرناک لہر کے دوران ہندوستان میں گزشتہ دو دنوں سے ہر دن دو لاکھ سے زیادہ معاملے آ رہے ہیں۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں)