مرکزی حکومت کی جانب سےیہ فیصلہ تقریباً دو ہفتے بعد لیا گیا ہے، جب بی جے پی نے کہا تھا کہ راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کو چینی سفارت خانے سے پیسہ ملا ہے۔ تب کانگریس نے کہا تھا کہ پی ایم کیئرس فنڈ نے کئی چینی کمپنیوں سے چندہ حاصل کیا ہے۔یہ الزام لداخ میں ہندوستان اور چین کے بیچ کشیدگی کے درمیان اٹھا تھا۔
نئی دہلی:مرکزی حکومت نے راجیو گاندھی فاؤنڈیشن سمیت نہرو-گاندھی فیملی کے تین ٹرسٹ کے ذریعے منی لانڈرنگ اور غیرملکی عطیات سمیت مختلف قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کے معاملوں کی جانچ میں تال میل کے لیے بدھ کو ایک بین وزارتی ٹیم تشکیل دی ہے۔یہ فیصلہ تقریباً دو ہفتے بعد لیا گیا ہے، جب بی جے پی نے کہا تھا کہ راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کو چینی سفارت خانے سے پیسہ ملا ہے۔ تب کانگریس نے کہا تھا کہ پی ایم کیئرس فنڈ نے کئی چینی کمپنیوں سے چندہ حاصل کیا ہے۔یہ الزام لداخ میں ہندوستان اور چین کے بیچ کشیدگی کے درمیان اٹھا تھا۔
وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق بین وزارتی ٹیم کی قیادت ای ڈی کے ایک خصوصی ڈائریکٹر کریں گے۔ترجمان نے ٹوئٹ کرکے کہا،‘وزارت داخلہ نے راجیو گاندھی فاؤنڈیشن، راجیو گاندھی چیرٹیبل ٹرسٹ، اندرا گاندھی میموریل ٹرسٹ کے ذریعےپریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ(پی ایم ایل اے)، انکم ٹیکس قانون، فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ(ایف سی آراے)کے مختلف قانونی اہتماموں کی خلاف ورزی کیے جانے کے معاملوں میں جانچ میں تال میل کے لیے ایک بین وزراتی ٹیم بنائی ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘بین وزارتی ٹیم کی قیادت ای ڈی کے ایک خصوصی ڈائریکٹر کریں گے۔’معلوم ہو کہ کچھ دن پہلے بی جے پی نے الزام لگایا تھا کہ راجیو گاندھی فاؤنڈیشن(آرجی ایف)کو چینی سرکار سے سال 2005-06 میں ڈونیشن ملےتھے۔ اس کو لےکر جوابی حملہ کرتے ہوئے کانگریس نے کہا تھا کہ پی ایم کیئرس فنڈ نے کئی چینی کمپنیوں سے فنڈ حاصل کیے ہیں۔
بی جے پی صدرجےپی نڈا نے سوال اٹھایا تھا کہ آرجی ایف میں پیپلس ری پبلک آف چائنا اور چینی سفارت خانے سے فنڈ ملے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ فنڈایسے ریسرچ اسٹڈی کے لیے حاصل کیے گئے جو ملک کے مفاد میں نہیں تھے۔
MHA sets up inter-ministerial committee to coordinate investigations into violation of various legal provisions of PMLA, Income Tax Act, FCRA etc by Rajiv Gandhi Foundation, Rajiv Gandhi Charitable Trust & Indira Gandhi Memorial Trust. Spl. Dir. of ED will head the committee: MHA pic.twitter.com/lOrLTJ3Lah
— ANI (@ANI) July 8, 2020
کانگریس پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے نڈا نے یہ بھی کہا تھا کہ یو پی اے سرکار کے دوران پرائم منسٹر نیشنل ریلیف فنڈ(پی ایم این آرایف)کے پیسے کو گاندھی نہرو فیملی کے ذریعےچلائے جا رہے آرجی ایف میں ٹرانسفر کیا گیا تھا۔حالانکہ آرجی ایف ذریعے حاصل کیے گئے فنڈ کے سلسلے میں عوامی دستاویزدستیاب ہیں، جودکھاتے ہیں کہ فاؤنڈیشن نے ریسرچ اسٹڈیز کے لیے چین سمیت دوسری سرکاروں سے فنڈ حاصل کیا ہے۔
لیکن پی ایم کیئرس فنڈ کو لےکر ابھی پوری طرح یہ صاف نہیں ہے کہ کون کون سی کمپنیاں اس میں فنڈ دے رہی ہیں اور ٹرسٹ نے ابھی تک ملے ڈونیشن کی فہرست بھی عوامی نہیں کی ہے۔کچھ سال پہلے راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کے چینی سفارت خانے سے فنڈ حاصل کرنے کو لےکر کانگریس پر حملہ بولتے ہوئے مرکزی وزیر اوربی جے پی رہنما روی شنکر پرساد نے سوال کیا تھا کہ کیا یہ ہندوستان اور چین کے بیچ آزادانہ کاروباری سمجھوتے کے مرحلے میں دی گئی‘رشوت’ تھی۔
روی شنکر پرساد نے بھی کہا تھا، ‘آرجی ایف کی سالانہ رپورٹ میں فنڈدینے والوں کی فہرست سے صاف ہے کہ 2005-06 میں اس کو پیپلس ری پبلک آف چائنا کے سفارت خانے سے فنڈ ملا تھا۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ یہ فنڈکیوں لیا گیا تھا۔’بی جے پی صدر جےپی نڈا کی جانب سے مدھیہ پردیش میں پارٹی کارکنوں کے لیے کی گئی ڈیجیٹل ریلی میں یہ مدعا اٹھانے کے بعد پرساد نے اپوزیشن پارٹی پر حملہ بولا تھا۔
سال 2005-06 کی آرجی ایف کی سالانہ رپورٹ میں‘شراکت دار تنظیموں اور فنڈ دینے والوں’کے طور پر پیپلس ری پبلک آف چائنا کے سفارت خانے کا ذکر کیا گیا ہے۔معلوم ہو کہ آرجی ایف کی تھنک ٹینک راجیو گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف کنٹیمپریری اسٹڈیز(آرجی آئی سی ایس)کے فنڈ دینے والوں کی فہرست میں چین کا نام شامل ہے۔آرجی آئی سی ایس کوفنڈ دینے والوں میں پیپلس ریپبلک آف چائنا، یورپی کمیشن، آئرلینڈ سرکار اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے نام شامل ہیں۔
بہرحال، اس بیچ ایک جولائی کو سرکار نے کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے ایک بنگلے کا الاٹمنٹ یہ کہتے ہوئے رد کر دیا کہ ایس پی جی سکیورٹی واپس لیے جانے کے بعد وہ اس کی حقدار نہیں ہیں۔پرینکا گاندھی جو کہ ایم پی نہیں ہیں۔ ان سے ایک اگست تک بنگلہ خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔ انہیں یہ گھر 1997 میں الاٹ کیا گیا تھا۔
پچھلے سال نومبر میں سرکار نے کانگریس صدرسونیا گاندھی اور ان کے بچوں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی ایس پی جی سکیورٹی واپس لے لی تھی اور انہیں سی آر پی ایف کے ذریعےزیڈ پلس سکیورٹی دی گئی۔فیملی کو سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کے بعد 1991 کے بعد سے ایس پی جی سکیورٹی ملی ہوئی تھی۔
راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کاقیام1991 میں سابق وزیر اعظم کے جدید،سیکولر اورترقی پسند ہندوستان کے نظریے کوشرمندہ تعبیرکرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا؛ ایک ایساملک جو مساوات کے جمہوری قدروں کوقائم کرتا ہو اور ترقی اورثقافتی روایات سے مالا مال ہو۔اس فاؤنڈیشن کی صدرسونیا گاندھی ہیں۔دوسرے ٹرسٹیوں میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم، پلاننگ کمیشن کے سابق ڈپٹی چیف مونٹیک سنگھ اہلوالیا، سمن دوبے، اشوک گانگولی اور سنجیو گوینکا شامل ہیں۔
راجیو گاندھی چیرٹیبل ٹرسٹ (آرجی سی ٹی کا قیام 2002 میں کیا گیا تھا اور اس کا مقصد ملک کے محروم بالخصوص دیہی علاقوں کے غریبوں کی ترقیاتی ضروریات کواور اتر پردیش اور ہریانہ میں کام کو دیکھنا تھا۔آرجی سی ٹی کے ٹرسٹیوں میں سونیا گاندھی(چیف)، راہل گاندھی، اشوک گانگولی اور بنسی مہتہ ہیں۔ اس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر دیپ جوشی ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، سرکار کے اس قدم پرردعمل دیتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کو کچھ چھپانے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں، لیکن وویکانند فاؤنڈیشن، اوورسیزفرینڈس آف بی جے پی، انڈیا فاؤنڈیشن اور آر ایس ایس جیسی تنظیموں سے ایسے سوال کیوں نہیں پوچھے جاتے۔
کانگریس ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا ہے، ‘راجیو گاندھی فاؤنڈیشن کو ڈرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ آپ کے پاس ساری مشنری ہے اور آپ ہر جانچ میں ہر طرح کا سوال پوچھ سکتے ہیں، کیونکہ ہم قانون کی پیروی کرنے والےلوگ یہاں جواب دینے کے لیے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ برائے مہربانی ہم سے پوچھیے، جو بھی آپ کو ٹھیک لگے سب کی جانچ کیجیے، آپ ہر مخالف خیمے، شخص اوراداروں کو ہراساں کر رہے ہیں۔سنگھوی نے کہا، ‘لیکن اس کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ پیارے سوال جسے9ویں شیڈول میں چھوٹ…وویکانند فاؤنڈیشن سے نہیں پوچھے جاتے۔ وہ اوورسیز فرینڈس آف بی جے پی، انڈیا فاؤنڈیشن یا آر ایس ایس سے اس بارے میں سوال نہیں کرتے۔’
جانچ کے پیچھے سیاست ہوتی تو سرکار چھ سال انتظار نہیں کرتی: بی جے پی
دریں اثنابی جے پی نے بدھ کو کہا کہ نہرو-گاندھی فیملی سے جڑے ٹرسٹ کی جانچ کو لے کرمرکزی حکومت کا آرڈرحال ہی میں عوامی کی گئی جانکاری کا ‘فطری’نتیجہ ہے۔بی جے پی جنرل سکریٹری پی مرلی دھر راؤ نے کانگریس کے ان الزاموں کو بھی خارج کر دیا کہ سرکار کا یہ فیصلہ سیاست سے متاثرہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس کے الزام سہی ہوتے تو سرکار نے چھ سال تک انتظار نہیں کیا ہوتا۔راؤ نے نئی دہلی میں صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا، ‘یہ لین دین عوامی کیے جا چکے ہیں… ہماری سرکار شفافیت کے لیے پرعزم ہے۔ حال ہی لوگوں کے بیچ لائی گئی اتنی ساری جانکاری کے بعد ان لین دین کی جانچ کرنا فطری ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘اس لیے وزارت داخلہ نے الگ الگ طریقے سے اس کی جانچ کا اعلان کیا ہے۔ یہ شفافیت حکومت کے مفادمیں ہے۔ کانگریس کےرہنماؤں کو اس میں تعاون کرنا چاہیے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)