گریراج کشور کا‘پہلا گرمٹیا’ناول مہاتما گاندھی کی افریقہ میں رہائش پر مبنی تھا، جس نے ان کو خاص پہچان دلائی۔
ہندی کے معروف ادیب گریراج کشور، فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر
نئی دہلی: پدم شری اورسینئر ہندی ادیب گریراج کشور کااتوارکو دل کی دھڑکن بند ہوجانے سے انتقال ہو گیا۔ وہ 83 سال کے تھے۔انہوں نے اتوار کو صبح تقریباً10 بجے کانپور کے سوٹرگنج واقع اپنے گھر پرآخری سانس لی۔اتر پردیش کے مظفرنگر میں پیدا ہوئے گریراج کشور ناول نگار،کہانی کار،ڈراما نگاراور بااثر نقادتھے۔
ناول‘ڈھائی گھر ’ کے لیے انہیں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔گریراج کشور کے گھریلو ذرائع نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنا جسم عطیہ کیا ہواہے اس لیے سوموار صبح 10:00 بجے آخری رسومات کی ادائیگی کی جائے گی۔
پسماندگان میں ان کی بیوی ، دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ تین مہینے پہلے پھسل کر گرنے کی وجہ سے گریراج کشور کے کولہے میں فریکچر ہو گیا تھا جس کے بعد سے وہ لگاتار بیمار چل رہے تھے۔وہ ہندی کے مشہور ناول نگارہونے کے ساتھ ایک کہانی کار، ڈراما نگار اور نقاد بھی تھے۔ ان کے عصری موضوعات پرفکرانگیز مضامین مختلف رسالوں میں باقاعدگی سے شائع ہوتے رہے۔
ان کاناول‘ڈھائی گھر’بہت مقبول ہوا تھا۔سال991 میں شائع اس ناول کو 1992 میں ہی ‘ساہتیہ اکادمی ایوارڈ’سے نوازا گیا۔گریراج کشور کا ناول‘پہلا گرمٹیا’ مہاتما گاندھی کے افریقہ میں گزارے گئے دنوں پر مبنی تھا، جس نے ان کو خاص پہچان دلائی۔
گریراج آٹھ جولائی 1937 کو اتر پردیش کے مظفرنگر میں پیداہوئے۔ ان کے والدزمیندار تھے۔گریراج نے کم سنی میں ہی گھر چھوڑ دیا اور آزادانہ طورپر لکھتے رہے۔
وہ جولائی 1966 سے 1975 تک کانپوریونیورسٹی میں اسسٹنٹ اورڈپٹی رجسٹرار کے عہدےپرخدمات دیتے رہےاور دسمبر 1975 سے 1983 تک آئی آئی ٹی کانپور میں رجسٹرار کی ذمہ داری سنبھالی۔صدر جمہوریہ کے ہاتھوں 23 مارچ 2007 میں ادب اورتعلیم کے لیے گریراج کشور کو پدم شری سےنوازا گیا۔
‘نیم کے پھول’، ‘چار موتی بے آب’، ‘پیپر ویٹ’، ‘رشتہ اور دوسری کہانیاں’، ‘شہر در شہر’، ‘ہم پیار کر لیں’، ‘جگتارنی’، ‘ولد’ ‘روزی’، اور ‘یہ دیہہ کس کی ہے؟’ان کے اہم افسانوی مجموعے ہیں۔اس کے علاوہ، ‘لوگ’، ‘چڑیاگھر’، ‘دو’، ‘اندر سنیں’، ‘دعویدار’، ‘تیسری ستہ’، ‘یتھا پرستاوت’، ‘پرششٹ’، ‘اسلحہ’، ‘انرتدھونس’، ‘ڈھائی گھر’، ‘یاتناگھر’، ان کے کچھ اہم ناول ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)