کرناٹک میں ہائر ایجوکیشن کے وزیر ایم سی سدھاکر نے وزیر اعلیٰ سدارمیا کے ساتھ میٹنگ کے بعد کہا کہ حجاب پہننے والے امیدواروں کو کرناٹک ایگزامینیشن اتھارٹی (کے ای اے) کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے بھرتی امتحانات میں شرکت کی اجازت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لباس پر کسی قسم کی پابندی لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔
کرناٹک کے ہائر ایجوکیشن کے وزیر ایم سی سدھاکر۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: کرناٹک میں ہائر ایجوکیشن کے وزیر ایم سی سدھاکر نے گزشتہ اتوار (22 اکتوبر) کو کہا کہ حجاب پہننے والے امیدواروں کو کرناٹک ایگزامینیشن اتھارٹی (کے ای اے) کے زیر اہتمام ہونے والے بھرتی امتحانات میں شرکت کی اجازت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لباس پر کسی قسم کی پابندی لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔
پانچ سرکاری کارپوریشنوں میں خالی آسامیوں کو پُر کرنے کے لیے کے ای اے کے امتحان 28 اور 29 اکتوبر کوہوں گے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، ریاستی تعلیمی پالیسی اور اسامیوں کو پُر کرنے کے معاملے پر بات کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ سدارمیا سے ملاقات کے بعد سدھاکر نے کہا، ‘حجاب کا مسئلہ بات چیت کا حصہ نہیں تھا۔’
انہوں نے کہا، ‘کچھ لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر اعتراض کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ امیدواروں کواین ای ای ٹی میں بھی حجاب پہننے کی اجازت ہے۔’
انہوں نے
انڈیا ٹوڈے کو بتایا، ‘یہ ایک سیکولر ملک ہے۔ لوگ اپنی خواہش کے مطابق کپڑے پہننے کوآزاد ہیں۔’
کچھ تنقید کا سامنا کرنے کے بعد انہوں نے سوموار کو
میڈیا سے کہا، ‘میرے خیال میں جو لوگ احتجاج کر رہے ہیں انہیں این ای ای ٹی امتحان کے رہنما خطوط کی تصدیق کرنی چاہیے۔ مجھے نہیں معلوم کہ وہ اسے مسئلہ کیوں بنا رہے ہیں۔ لوگوں کو حجاب پہننے کی اجازت ہے۔’
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، سدھاکر نے کہا، ‘ڈریس کوڈ پر این ای ای ٹی کے رہنما خطوط کے مطابق، ایک مخصوص مذہب کے ماننے والے امیدواروں کو امتحان میں شرکت کے دوران روایتی لباس پہننے کی اجازت ہے۔’
وزیر کے اس تبصرے کی اہمیت اس لیے ہے کہ کرناٹک کی سابقہ بی جے پی حکومت نے 2022 کے اوائل میں ہی سرکاری اسکولوں میں طالبعلموں کے حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔ اڈپی کے ایک سرکاری پی یو کالج کی جانب سے حجاب پہننے والی لڑکیوں کو کلاس روم میں داخل ہونے سے روکنے کے بعد شروع ہونے والا یہ معاملہ بعد میں ریاست بھر میں تنازعے کا باعث بن گیا تھا۔
مارچ 2022 میں کرناٹک ہائی کورٹ نے اس
پابندی کو برقرار رکھا، جس نے مانا تھا کہ حجاب مذہبی روایت کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جس نے 22 اکتوبر کو
منقسم فیصلہ سنا یا تھا۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے
یہاں کلک کریں۔