کرناٹک میں گزشتہ کئی دنوں سے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے کو لے کر تنازعہ جاری ہے، جس پر ہائی کورٹ میں شنوائی بھی چل رہی ہے۔اس سلسلے میں امریکی حکومت میں بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امور کےسفیر کے اس تبصرے پرہندوستان نے کہا کہ ملک کے اندرونی معاملات پر کسی اور مقصد سے کیے گئے تبصرے قابل قبول نہیں۔
نئی دہلی: ہندوستان میں لڑکیوں کے کلاس روم میں حجاب پہننے کےتنازعہ کے بیچ امریکی حکومت میں بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امور کےسفیر راشد حسین نے اعتراض کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان کا کہنا ہے کہ ہندوستانی ریاست کرناٹک کو مذہبی لباس سے متعلق کوئی اصول طے نہیں کرنا چاہیے۔ا سکولوں میں حجاب پر پابندی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے، جو خواتین اور لڑکیوں کو حاشیہ پر لے جاتی ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعہ کو میلبورن میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں نے بحر ہند کے علاقے میں کواڈ کے ذریعے دو طرفہ تعاون کومستحکم کرنے کی کوششوں کا جائزہ لیا۔
بتادیں کہ حسین تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی) میں سابق صدر براک اوباما کے خصوصی سفیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
انہیں گزشتہ ماہ بائیڈن انتظامیہ نے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے لیے امریکی سفیر مقرر کیا تھا۔
Religious freedom includes the ability to choose one's religious attire. The Indian state of Karnataka should not determine permissibility of religious clothing. Hijab bans in schools violate religious freedom and stigmatize and marginalize women and girls.
— Amb. at Large for International Religious Freedom (@IRF_Ambassador) February 11, 2022
انہوں نے جمعہ کو ٹوئٹ کیا تھا کہ،مذہبی آزادی میں کسی بھی مذہبی لباس کا انتخاب کرنا شامل ہے۔ ہندوستانی ریاست کرناٹک کو مذہبی لباس پہننے کی اجازت سےمتعلق کوئی اصول طےنہیں کرنا چاہیے۔ اسکولوں میں حجاب پر پابندی لگانا مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے اور یہ خواتین اور لڑکیوں کی توہین ہے اوریہ ان کو حاشیہ پر دھکیلتا ہے۔
ان کا یہ بیان کرناٹک کے کئی اسکولوں اور کالجوں میں حجاب کے حوالے سے حالیہ واقعات کے تناظر میں آیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت ہائی کورٹ بھی کر رہی ہے۔
امریکہ میں پیدا ہونے والے حسین کے والد کا تعلق بہار سے تھا۔ حسین نے ییل لاء اسکول سے تعلیم حاصل کی اور پبلک ایڈمنسٹریشن (کینیڈی اسکول آف گورنمنٹ) اور ہارورڈ یونیورسٹی سے عربی اور اسلامیات میں ماسٹر ڈگریاں حاصل کیں۔
میلبورن میں کواڈ ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے موقع پر اپنی بات چیت میں جے شنکر اور بلنکن نے دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور کہا کہ ہندوستان-امریکہ تعلقات کے حوالے سے مختلف شعبوں میں ترقی مثبت ہے۔
وزیر خارجہ جے شنکر نے بلنکن کے ساتھ بات چیت میں دو طرفہ اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
A review of our bilateral cooperation with @SecBlinken. The readout on progress in different domains was positive. Our strategic partnership has deepened so visibly. pic.twitter.com/LuBkYKa01l
— Dr. S. Jaishankar (@DrSJaishankar) February 11, 2022
جے شنکر نے ٹوئٹ کیا،امریکی وزیر خارجہ بلنکن کے ساتھ ہمارے دو طرفہ تعاون کا جائزہ۔ مختلف شعبوں میں ترقی مثبت رہی۔ ہماری اسٹریٹجک شراکت داری واضح طور پر گہری ہوئی ہے۔
Good meeting with Indian External Affairs Minister @DrSJaishankar to discuss efforts to strengthen #IndoPacific cooperation bilaterally and through the Quad. I look forward to working together on issues that affect our two countries. pic.twitter.com/7Yt3z81zev
— Secretary Antony Blinken (@SecBlinken) February 11, 2022
وہیں بلنکن نے ٹوئٹ کیا اور کہا، ہندوستانی وزیر خارجہ جے شنکر سے ملاقات خوشگوار رہی۔ ہم نے بحر ہند تعاون کو دو طرفہ اورکواڈ کے ذریعےمستحکم کرنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔ میں ان مسائل پر مل کر کام کرنے کے لیےپرامید ہوں جودونوں ممالک کو متاثر کرتے ہیں۔
اندرونی مسائل پر کسی اور مقصدسے کیے گئے تبصرے قابل قبول نہیں:وزارت خارجہ
دریں اثنا، ہندوستان نے حجاب تنازعہ پر کچھ ممالک کی نکتہ چینی کو سنیچر کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اندرونی معاملات پر کسی اور مقصد سے کیے جانے والے تبصرے قابل قبول نہیں ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ جو لوگ ہندوستان کو جانتے ہیں، انہیں حقائق کی مناسب سمجھ ہوگی ۔
انہوں نے کہا، کرناٹک کے کچھ تعلیمی اداروں میں یونیفارم کےضابطوں سےمتعلق معاملےپرکرناٹک ہائی کورٹ غوروخوص کررہا ہے۔ ہمارے آئینی فریم ورک اورجمہوری ڈھانچہ کے تناظر میں مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہےاور ان کا حل نکالا جاتا ہے۔ جو لوگ ہندوستان کو اچھی طرح جانتے ہیں ان کو ان حقائق کی مناسب سمجھ ہوگی ۔ ہمارے اندرونی مسائل پر کسی دوسرے مقصد سے کیے گئے تبصرے قابل قبول نہیں ہیں۔
باگچی نے کرناٹک کے کچھ تعلیمی اداروں میں یونیفارم سےمتعلق ضابطوں پر کچھ ممالک کے تبصروں کے بارے میں میڈیا نے کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اس ردعمل کا اظہار کیا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)