نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں ہیٹ اسپیچ کے 993 واقعات رپورٹ ہوئے، جو 2022 میں بڑھ کر 1444 ہو گئے۔ 2022 میں سب سے زیادہ 217 معاملے اتر پردیش، اس کے بعد راجستھان میں 191 اور مہاراشٹر میں 178 درج کیے گئے۔
نئی دہلی: گزشتہ دو سالوں میں آئی پی سی کی دفعہ 153اےکے تحت رجسٹرڈ مذہب، ذات، زبان اور جائے پیدائش کی بنیاد پر گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے لیے نفرت انگیز تقاریر (ہیٹ اسپیچ ) اور دیگر سرگرمیوں سےمتعلق معاملوں میں 45 فیصد کااضافہ ہوا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق،سوموار کو جاری نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 میں ایسے 993 معاملے سامنے آئے تھے جو 2022 میں 45 فیصد بڑھ کر 1444 ہو گئے۔
سال 2022 میں سب سے زیادہ معاملے اتر پردیش (217)، اس کے بعد راجستھان (191) اور مہاراشٹر (178)میں درج کیےگئے۔
تاہم، اس طرح کے جرائم کی شرح کے لحاظ سے شمال مشرقی ریاستوں منی پور، سکم اور اروناچل پردیش اور جنوب میں تلنگانہ کی شرح سب سے زیادہ تھی۔ منی پور میں فی لاکھ آبادی 0.5 پر سب سے زیادہ تھی، سکم (0.4)، اروناچل اور تلنگانہ (0.3) زیادہ پیچھے نہیں تھے۔ اس پیمانے پر اتر پردیش 0.1 فی لاکھ پر تھا، جو ان ریاستوں سے بہت کم تھا۔
ڈیٹا سے یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ پانچ ریاستوں – مدھیہ پردیش، راجستھان، تلنگانہ، چھتیس گڑھ، میزورم –جہاں حال ہی میں انتخابات ہوئے ، میں دو میں ہیٹ اسپیچ کے واقعات میں 100 فیصد سے زیادہ کااضافہ دیکھا گیا۔
مدھیہ پردیش میں 2021 میں 37 کے مقابلے 2022 میں 108 معاملوں کے ساتھ 191 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جبکہ راجستھان میں 2021 میں 80 کے مقابلے 2022 میں 191 معاملوں کے ساتھ 138 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
اسی طرح تلنگانہ میں 2021 میں 91 معاملوں کے مقابلے گزشتہ سال 119 معاملے درج ہوئے جو کہ 31 فیصد کا اضافہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق، چھتیس گڑھ میں گراوٹ دیکھی گئی جہاں 2021 میں سات کے مقابلے میں 2022 میں صرف پانچ کیس رپورٹ ہوئے اور میزورم استثنیٰ تھا جہاں پچھلے دو سالوں میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
دیگر بڑی ریاستوں میں تمل ناڈو میں 146 معاملے، آندھرا (109)، کرناٹک (64)، آسام (44)، مغربی بنگال (43)، پنجاب (30)، ہریانہ (29)، دہلی (26)، جموں و کشمیر (16)، اتراکھنڈ اور منی پور 15-15 اور ہماچل (10)معاملے درج کیے گئے۔