ہریانہ: دو سو سے زائد لوگوں کی بھیڑ کا مسجد پر حملہ، نمازیوں کو گاؤں سے نکالنے کی دھمکی

یہ واقعہ گڑگاؤں کے بھورا کلاں گاؤں میں پیش آیا، جہاں بدھ کو 200 سے زیادہ لوگوں نے ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی، وہاں نماز ادا کر رہے لوگوں پر حملہ کیا اور انہیں گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی ۔ بتایاگیا ہے کہ گاؤں میں مسلم خاندانوں کے چار گھر ہیں۔

یہ واقعہ گڑگاؤں کے بھورا کلاں گاؤں میں پیش آیا، جہاں بدھ کو 200 سے زیادہ لوگوں نے ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی، وہاں نماز ادا کر رہے  لوگوں پر حملہ کیا اور انہیں گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی ۔ بتایاگیا ہے کہ گاؤں میں مسلم خاندانوں کے چار گھر ہیں۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

(علامتی تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: ہریانہ میں گڑگاؤں کے ایک گاؤں میں 200 سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ نے ایک مسجد میں توڑ پھوڑ کی اور وہاں نماز ادا کر رہے لوگوں پر حملہ کیا اور انہیں گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی۔

پولیس نے بھورا کلاں گاؤں میں بدھ کی رات پیش آنے والے اس واقعے کے حوالے سے ایف آئی آر درج کر لی ہے، تاہم جمعرات کی شام تک کسی بھی ملزم کی گرفتاری کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

صوبیدار نذر محمد کی جانب سےدرج کرائی گئی شکایت کے مطابق، بھورا کلاں گاؤں میں مسلم خاندانوں کے صرف چار گھر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہنگامہ بدھ کی صبح اس وقت شروع ہوا جب راجیش چوہان عرف بابو، انل بھدوریا اور سنجے ویاس کی قیادت میں تقریباً 200 لوگوں کی بھیڑ نے مسجد کو گھیر لیا اور مسجد میں گھس کر نمازیوں کو گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی۔

پولیس کے مطابق، محمد نے اپنی شکایت میں کہا، رات کو جب وہ مسجد میں نماز ادا کر رہے تھے تو بھیڑ دوبارہ آئی اور نمازیوں پر حملہ کیا اور نماز ادا کرنے والے ہال میں  تالا لگا دیا۔ انہوں نے ہمیں جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔

اس وقت تک پولیس پہنچ گئی اور ملزمین فرار ہو گئے۔ حکام نے بتایا کہ پولیس نے موقع سے ایک موبائل فون برآمد کیا ہے جو حملہ آور بھیڑ میں سے کسی کا ہو سکتا ہے۔

محمد کی شکایت کے بعد بلاس پور پولیس اسٹیشن میں انل بھدوریا، سنجے ویاس اور بہت سے دوسرے لوگوں کے خلاف فسادات، مذہبی تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش اور غیر قانونی اجتماع کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

تفتیشی افسر اسسٹنٹ سب انسپکٹر گجیندر سنگھ نے کہا، شکایت کے مطابق،  ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور ہم حقائق کی تصدیق کر رہے ہیں۔ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، ایف آئی آر میں گاؤں کے 8-10 لوگوں کے نام ہیں، جن میں سے سبھی فراربتائے جاتے ہیں۔

گاؤں کے سرپنچ یجویندر شرما نے اس اخبار کو بتایا کہ تشدد کے لیے ‘کچھ شرپسند’ ذمہ دار تھے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ مسلمان ‘ایک بڑی مسجد بنا سکتے ہیں اور باہر سے لوگوں کو بلا سکتے ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ جب انہیں اس بارے میں دوسرے لوگوں  کا فون آیا تو وہ موقع پر پہنچے۔ اخبار کے مطابق انہوں نے کہا، ‘مرد اور خواتین آپس میں جھگڑ رہے تھے۔ کوئی تشدد نہیں ہوا تھا۔

وہیں  اس گاؤں کے عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے اس ہفتے مسجد کی چھت کی مرمت اور دیگر کاموں کے لیے مزدور رکھے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنی زمین پر اپنے پیسوں سے مسجد بنائی ہے۔ جنہوں نے ہماری مسجد میں توڑ پھوڑ کی،میں نے ان لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے پرواہ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسجد کو بڑا کرنے کے لیے زمین پر تجاوزات کر رہے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)