ہالی ووڈ فلمساز ہاروی وائنسٹن کو تھرڈ ڈگری ریپ اور فرسٹ ڈگری مجرمانہ جنسی استحصال کے معاملے میں مجرم پایا گیا۔ ان پر 100 سے زیادہ خواتین نےجنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔
ہالی ووڈ فلمساز ہاروی وائنسٹن(فوٹو: رائٹرس)
نئی دہلی: ریپ اور جنسی استحصال کے معاملے میں بدھ کو نیویارک کی ایک عدالت نے ہالی وڈ فلمساز ہاروی وائنسٹن کو 23 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، ہاروی وائنسٹن(67)کو پچھلے مہینے مجرم قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد سے وہ حراست میں تھے۔ وہ وہیل چیئر پر عدالت پہنچے۔ہالی وڈ کے سب سے طاقتور شخصیتوں میں سے ایک ہاروی وائنسٹن کو 25 فروری کو نیویارک کی ایک جیوری نے جنسی استحصال کے معاملے میں مجرم قرار دیا تھا۔
پانچ خواتین اور سات مردوں کی جیوری نے پانچ دنوں تک غور و فکر کےبعد ہاروی کو تھرڈ ڈگری ریپ اور فرسٹ ڈگری مجرمانہ جنسی سرگرمی کے معاملے میں مجرم پایا۔جسٹس جیمس برک نے وائنسٹن (67) کی ان عرضیوں کو خارج کر دیا،جس میں انہوں نے ان کے موکل کو پانچ سال کی کم سےکم سزا دینے کی مانگ کی تھی۔
ان کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کے لئے پانچ سال کی کم سےکم سزابھی عمر قید جیسی ہوگی لیکن استغاثہ نے کہا کہ جس طرح سے ایک لمبے وقت تک انہوں نے خواتین کے ساتھ بد سلوکی کی اور جس طرح سے ان میں کوئی پچھتاوا دکھائی نہیں دیتا، اس کو دیکھتے ہوئے ان کو زیادہ سے زیادہ سزا دی جانی چاہیے۔ہاروی وائنسٹن نے پہلی بار کسی عدالت میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ان کو ملال ہے۔ اس نے اپنے کیے کو پوری طرح سے الجھن بتایا۔
کچھ دن پہلے ہی ہالی وڈ کی سابق اداکارہ ڈان ڈننگ نے نیویارک کی عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہاروی وائنسٹن نے ان کو سمجھوتہ کرنے کے بدلے تین فلمیں آفر کرنے کی بات کہی تھی۔اس سے پہلے گرینڈ جیوری نے بھی ہاروی وائنسٹن پرریپ اور مجرمانہ جنسی استحصال قانون کے تحت الزامات طے کئے تھے۔بتا دیں کہ ہاروی وائنسٹن پر جےسیکا بارتھ، ایوا گرین، سلما ہائیک،انجیلنا جولی، ایشلی جوڈ، اوما تھرمن جیسی عظیم اداکاراؤں سمیت 100 سے زیادہ خواتین نے جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔
می ٹو کے تحت جس طرح بڑی تعداد میں خواتین نے آگے بڑھکر اپنےتجربات شیئر کئے، اس سے دنیا بھر میں ایک بڑی مہم کی شروعات ہوئی تھی۔